جدہ(شاہد نعیم) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے موبائل فون پر ٹیکس ایک بڑا ایشو ہے، وزیر خزانہ سے اس پر بات کروں گا، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کی حمایت کرتے ہیں تاہم اس کیلئے ایک ایسا نظام محفوظ ہونا چاہیے جس سے اوورسیز کو نمائندگی بھی ملے لیکن پاکستان کے انتخابی عمل کی سکیورٹی کی بھی گارنٹی کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان روانگی سے قبل پاکستان قونصلیٹ میں کمیونٹی کی نمایاں شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں انہوں نے آخری عشرہ کے دوراں عمرہ اداکیا۔اس موقع پر احسن اقبال نے کمیونٹی کو درپیش مسائل سنے اور سوالات کے جواب دیئے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اوورسیز پاکستانیوں کے زیر استعمال موبائل فون پر ٹیکس ایک بڑا ایشو ہے۔ خصوصا طلبہ اس سے زیادہ متاثر ہیں۔ ساٹھ ، ستر ہزار روپے ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ وزیر خزانہ سے آئندہ بجٹ میں اس کا کوئی حل نکالنے کی درخواست کروں گا۔سعودی عرب میں پاکستانی اسکولوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو جو سب سے اچھی سروس دے سکتی ہے وہ معیاری تعلیم ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کو بہترین تعلیم فراہم کریں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کے توسط سے بیرون ملک تمام پاکستانی کمیونٹی اسکولوں کا اکنامک آڈٹ ہونا چاہیے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں ایک ایسا نظام وضع کرنا ہے جس سے اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں نمائندگی کا حق بھی ملے اور محفوظ طریقہ بھی ہو۔انہوں نے تجویز دی کہ اس کی ایک شکل یہ ہو سکتی ہے کہ پارلیمنٹ میں خواتین کی طرح اوورسیز پاکستانیوں کیلئے بھی نشستیں مختص کی جائیں۔ پارلیمنٹ میں جغرافیائی بنیادوں پر نارتھ امریکا، یورپی یونین، مشرق وسطیٰ کے حوالے سے نشستیں مختص کی جائیں جس پر اوورسیز کے نمائندے ان ڈائریکٹ الیکشن کے ذریعے منتخب ہوں اور انہیں نمائندگی ملے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ ایک محفوظ طریقہ ہے، اس میں کوئی ڈنڈی نہیں مار سکے گا۔ ان تجاویز پرانتخابی اصلاحات کمیٹی غور کریگی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب بھی چین کی طرح پاکستان کا سب سے قابل اعتماد برادر ملک ہے جس نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا اور ہمارے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں سی پیک پر چین کی طرف سے 29 ارب ڈالر کے منصوبے لائے گئے۔ پچھلے چار برسوں میں چین کی طرف سے ایک ڈالر کا کوئی نیا منصوبہ نہیں آیا۔ اس کی وجہ سابق حکومت کا رویہ ہے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ ملک معاشی، سفارتی اور انتظامی بحران سے گزر رہا ہے۔ حکومت کی پہلی ترجیح معاشی بحالی اور استحکام ہے۔ انہوں نے بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بڑی وجہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کو قرار دیا۔