سکھر اور لاڑکانہ رینج کے کچے کے علاقوں میں آج بھی ڈاکو راج قائم ہے اور پولیس جوان نامساعد حالات، روایتی اسلحے، جوش جذبے کے ساتھ خطرناک جدید طرز کے اسلحے سے لیس ڈاکوؤں کے ساتھ لڑائی میں مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں اور ایک ماہ کے دوران شکارپور اور سکھر میں پولیس کے دو افسران نے ڈاکوؤں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، لیکن حکومت اور پولیس چیف کو ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن یا پولیس کے نامساعد حالات اور جدید اسلحہ گاڑیاں فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی دل چسپی دکھائی نہیں دیتی، اگر حکومت اور اقتدار کی پارٹی کو فکر ہے، تو صرف اپنے پروٹوکول کی ہے۔
پولیس قانون کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی کو ایک سپاہی محافظ کے طور پر دینا ہے، لیکن صورت حال اس کے برعکس دکھائی دیتی ہے۔ تمام اراکین اسمبلی پولیس موبائل ساتھ رکھتے ہیں، وہ بھی نئی موبائل ہو،جب کہ پولیس پُرانی موبائلوں پر گزارا کر رہی ہے، کیا سندھ میں کبھی پولیس میں سیاسی مداخلت ختم ہوسکے گی؟ حکومت کو آخر کب تک سندھ پولیس کی اپ گریڈیشن کا خیال آئے گا یا صرف بیانات پر 14 سال گزر گئے، باقی بھی گزر جائیں گے۔ اس پر پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت خاص طور پر سابق صدر آصف علی زرداری کو دیکھنا ہوگا، کیوں کہ سندھ میں مثالی امن قائم کرنے کا سہرا بھی پیپلز پارٹی کی قیادت کے سر جاتا ہے، لیکن بڑی تعداد میں پولیس موبائلیں اور نفری اگر بِلا ضرورت پروٹوکول سے نکال کر پولیس کو دے دی جائیں، تو صورت حال یکسر تبدیل ہوسکتی ہے۔
اس پر حکومت سندھ خاص طور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، جنہوں نے خود متعدد مرتبہ پروٹوکول کے بغیر خود اپنی گاڑی چلا کر مختلف شہروں کا دورہ کیا اور عوام نے بہت زیادہ سراہا۔ سکھر میں بھی متعدد مرتبہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ بغیر پروٹوکول کے گھومتے دکھائی دیے اور اچانک کسی ریسٹورینٹ یا آئس کریم شاپ پہنچ کر تمام لوگوں حیران کردیا، لوگوں سے گل مل جاتے اور پھر لوگ خوب سیلفیاں بناتے، جب کہ وزیر اعلی سندھ کی سکھر آمد پر ہمیشہ یہ ہدایات ہوتی ہیں کہ کوئی روڈ راستہ بلاک نہیں چاہیے۔
صوبے کے چیف ایگزیکٹیو اگر خود یہ سب کچھ کرسکتے ہیں، تو انہیں بلاوجہ پروٹول میں مصروف گاڑیوں اور پولیس نفری کا نوٹس لے کر ضرورت اور قانون کے مطابق پروٹوکول یا سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ باقی گاڑیاں اور نفری پولیس کے حوالے کی جائیں اور ہنگامی بنیادوں پر پولیس کی اپ گریڈیشن کی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ اب یہ دیکھنا حکومت اور پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت کی ذمےداری ہے ، پولیس فورس اس صورت حال میں بھی عمدہ کام کررہی ہے اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر سے ہر محاذ ہر موقع پر لڑ رہی ہے۔ گزشتہ دِنوں سکھر میں پولیس کے ایک افسر نے فرائض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کیا، چند روز قبل سکھر شہر میں ڈکیتی کی واردات کے دوران پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ ہوا اور ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک پولیس افسر شہید ہوگیا، ڈاکو واردات کے بعد فرار ہوگئے۔
ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک اطلاع ملتے ہی سول اسپتال پہنچ گئے اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملوث ڈاکوؤں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔ اس حوالے سے فوری طور پر خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی، پولیس کے مطابق تین مسلح ڈاکو شہر کے اہم ترین کاروباری مرکز کپڑا مارکیٹ میں کپڑے کی دُکان پر ڈکیتی کی نیت سے پہنچے، تو پولیس نے بروقت پہنچ کر ڈکیتی کی کوشش ناکام بنا کر فرار ملزمان کا تعاقب کیا اور دوران تعاقب ورکشاپ روڈ ہاکی گراونڈ کے قریب ڈاکوؤں نے پولیس پر فائرنگ کردی، جس سے لانچ موڑ پولیس چوکی کے انچارج اے ایس آئی گل حسن تگڑ شدید زخمی ہوگئے اور طبی امداد کے لیے سول اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اے ایس آئی گل حسن تگڑ زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔
واقعہ کے بعد پولیس نے علاقے کو مکمل گھیرے میں لے لیا اور ناکہ بندی کرکے ڈاکوؤں کی گرفتاری کی کوششیں کیں اور متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئیں، نقاب پوش ڈاکوؤں کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موٹرسائیکل پر سوار تین مسلح نقاب پوش ڈاکو دوکان میں داخل ہوئے اور اسلحے کے زور پر کاونٹر سے کیش ایک تھیلی میں بھر کر موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے ،جس کی اطلاع وائرلیس کے ذریعے پورے ضلع کی پولیس کو دی گئی اس دوران بندر روڈ سے گزرتے ہوئے اے ایس آئی گل حسن تگڑ، جو اس پیغام کے بعد الرٹ تھے، نے موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کو دیکھا اوران کا تعاقب شروع کردیا، جب تک مزید نفری پہنچتی، ڈاکوؤں نے فائرنگ کردی اور مقابلے کے دوران اے ایس آئی گل حسن تگڑ جام شہادت نوش کرگئے۔
فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہونے والے پولیس افسر گل حسن تگڑ کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی، جس میں ڈی آئی جی سکھر طارق عباس قریشی، ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک سمیت مختلف سیاسی، سماجی شخصیات سمیت شہریوں نے شرکت کی اور شہید کے بلند درجات کے لیے دُعا کی گئی، شہید پولیس اہل کار کو پولیس اعزاز کے ساتھ ان کے آبائی علاقے گھوٹکی میں سپرد خاک کردیا گیا، پولیس افسر کی شہادت اور عید الفطر کی آمد کے حوالے سے پولیس نے اقدامات مزید سخت کردیے ضلع بھر میں پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا تھا۔
شہید پولیس افسر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لانچ موڑ چوکی کو شہید گل حسن تگڑ کا نام دے دیا گیا۔ شہید گل حسن تگڑ کو ایس ایس پی سکھر کی جانب سے جس طرح خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کو سراہا گیا، اس سے پولیس فورس میں بلند مورال کے ساتھ مزید جوش و جذبے سے دشمن کا مقابلہ کرنے کا عزم پختہ ہوا۔ ملک و ملت کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے شہداء کو ہم سلام و خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بلاشبہ شہید کی عظمت اور شہادت کا مقام و مرتبہ انتہائی بلند ہے، جام شہادت نوش کرنے والے خوش نصیب و سعادت مند ہوتے ہیں، وطن اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنا لہو نچھاور کرنے والے ہی ہمارے اصل ہیرو ہیں۔
سکھر میں ڈاکوؤں سے مقابلے میں شہید ہونیوالے اے ایس آئی گل حسن تگڑ پر ملک و قوم کو فخر ہے، جس نے اپنی جان کی پرواہ نہیں کی، فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے بہادری سے ڈاکوؤں کا تعاقب کیا، عوام کو لوٹنے والے ان سماج دشمن عناصر سے ٹکرایا اور اپنے فرض کا حق ادا کرتے ہوئے ڈاکوؤں سے لڑتے ہوئے شہادت کے عظیم منصب پر فائز ہوگیا، گل حسن تگڑ نے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ ہمارے عزم و حوصلے بلند ہیں اور ہمارے ہوتے ہوئے تم عوام کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک کا کہنا تھا کہ امن وامان کی فضا کو بحال رکھنے، جرائم کے خاتمے کے ساتھ ساتھ معاشرتی برائیوں کی روک تھام کے لیے متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، مشتبہ افراد کے خلاف بروقت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ عوام کی حفاظت کو یقینی بنانا پولیس کا فرض ہے، جس کے لیے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہرممکن اقدامات کئے گئے ہیں۔
ضلع کے تمام داخلی خارجی راستوں پر پولیس کو تعینات کرتے ہوئے سخت احکامات دیئے گئے کہ وہ مکمل طور پر چوکس رہیں ، خاص طور پر شہر میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں پر نظر رکھیں، مشتبہ گاڑیوں اور مشکوک افراد کی چیکنگ کو یقینی بنایا گیا۔ اہم چوراہوں ، ریلوے اسٹیشن ، بس اسٹاپ سمیت دیگر پبلک مقامات پر پولیس کے جوان تعینات کیے گئے۔