• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب احد چیمہ اور ایسے دیگر افسران کا نقصان پورا، اسد منیر کو واپس لاسکتا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ

اسلام آباد(اے پی پی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس ریفرنس میں بریت کی درخواست میں نیب کو تیاری کرکے دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ آپ بریگیڈیئر اسد منیر کو واپس کر سکتے ہیں؟ آپ احد چیمہ اور ان جیسے دیگر افسران کا نقصان پورا کر سکتے ہیں؟،بدھ کودوران سماعت احسن اقبال کی جانب سے ذوالفقار عباسی نقوی ایڈووکیٹ پیش ہوئے.

چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ کیا آپ نے کمنٹس فائل کر دیئے ہیں؟ احتساب عدالت کے آرڈر کو آپ نے چیلنج نہیں کیا،آپ اس حد تک مطمئن ہیں کہ یہ کرپشن نہیں، صرف اختیارات کے غلط استعمال کا کیس ہے، ٹرائل کورٹ کہہ رہی ہے کہ عدالت کا دائرہ اختیار ہے کہ وہ یہ ریفرنس سن سکتی ہے،آپ مسعود چشتی کیس کا فیصلہ پڑھ لیں، کیا احتساب عدالت کا دائرہ اختیار بنے گا؟

 چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے فیصلہ پہلے دیا تھا، نیب ترمیمی آرڈیننس بعد میں آیا،نیب کا جو ترمیمی آرڈی نینس آیا وہ عدالتی فیصلوں کی توثیق کررہا تھا، آپ نے احد چیمہ والا کیس دیکھا؟ آپ کو اندازہ ہے کہ نیب نے کتنا نقصان پہنچایا؟

احد چیمہ اور ان کی طرح کے دیگر افسران کی داد رسی اور ازالہ کون کرے گا؟،اس بات کے نتائج ہیں جو سامنے آ گئے ہیں،ایگزیکٹو بہت سارے فیصلے نیک نیتی سے کرتے ہیں جس کا نقصان بھی ہو سکتا ہے مگر وہ کرپشن نہیں،ایسا دنیا بھر میں ہوتا ہے، اسے کرپشن نہیں کہا جا سکتا جس سے کوئی مالی فائدہ نہ اٹھایا گیا ہو.

 چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ بریگیڈیئر اسد منیر کو واپس کر سکتے ہیں؟ آپ احد چیمہ اور ان جیسے دیگر افسران کا نقصان پورا کرسکتے ہیں؟، یہ عوامی منصوبہ تھا جس پر پبلک فنڈز خرچ ہوئے، اس کی منظوری کس نے دی؟

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پراجیکٹ آدھا بن گیا تھا جو بنتے بنتے رک گیا، اس کو کس نے روکا؟ اس پراجیکٹ میں تاخیر کا نقصان کس پر جائے گا؟ کیا آپ اپنے اوپر بھی کیس بنائیں گے؟ کیا آپ نے یقینی بنایا کہ پبلک فنڈز ضائع نہ ہوں،نیب اس نقصان کا ذمہ دار ہے۔

اہم خبریں سے مزید