کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میرابیان سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا،ان کی اور آصف زرداری کی رائے میں کوئی اختلاف نہیں،سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ زردای اور خواجہ آصف اور مریم نواز ایک صفحے پر ہیں ،ماہر معیشت ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے سمجھوتہ بہت ضروری ہے ،وزیردفاع خواجہ آصف نے نومبر میں انتخابات کے اپنے بیان کی وضاحت کردی، خواجہ آصف نے جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا، ان کی اور آصف زرداری کی رائے میں کوئی فرق نہیں کہ نیب اور انتخابی اصلاحات سے پہلے انتخابات نہیں ہونے چاہئیں، اتحادی جماعتوں میں اصلاحات کو لے کر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے میزبان حامد میر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان سے آرمی چیف کی نومبر میں تقرری کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تھا، اس کا جواب انہوں نے دیا کہ اس وقت جو حکومت ہوگی وہ یہ تعیناتی کرے گی۔ پروگرام میں وزیرمملکت برائے پٹرولیم سینیٹر مصدق ملک،ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی اور ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر بھی شریک تھے۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات اور معیشت مستحکم کرنا ہے، نئے انتخابات پر آصف زرداری، خواجہ آصف اور مریم نواز ایک صفحہ پر ہیں، آئی ایم ایف سے بات کریں گے کہ غریب آدمی پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ الیکشن اور معیشت کا کوئی تعلق نہیں ہے، الیکشن کروائیں یا نہ کروائیں معیشت سنبھالنے کی بہت ضرورت ہے، معیشت مزید قرضہ لے کر نہیں سنبھالی جاسکتی، حکومت آئی ایم ایف سے اپنی شرائط منوانے میں کامیاب نہیں ہوگی، معیشت کو چلانے کا حکومتی منصوبہ قابل عمل نہیں ہے۔ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ معیشت کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، آئی ایم ایف سے سمجھوتہ بہت ضروری ہے، بات ہورہی ہے پاکستان کو بچانے کیلئے مشکل اقدامات نگراں حکومت کرے تاکہ اس کا بوجھ کسی سیاسی جماعت پر نہ آئے۔وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آصف زرداری اور میرے موقف میں کوئی فرق نہیں ہے، آصف زرداری جو بات کررہے ہیں کہ پہلے انتخابی اصلاحات ہوں گی پھر الیکشن ہوگا اس پر تمام اتحادیوں میں اتفاق رائے ہے، میرا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پڑھا جارہا ہے، بی بی سی نے جو متن دیا اس میں کوئی ابہام نہیں ہے، مجھ سے آرمی چیف کی نومبر میں تقرری کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تھا، میں نے کہا اس وقت جو بھی حکومت ہوگی وہ آرمی چیف کا تقرر کرے گی، اس وقت ہماری حکومت ہوئی تو ہم تقرر کریں گے اگر الیکشن ہوگئے تو نئی حکومت تقرر کرے گی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نیب قانون اورا نتخابی اصلاحات ایک نامکمل ایجنڈا ہے جسے پورا کرنا ہے، ان چیزوں کو ادھورا چھوڑ کر الیکشن کروانے کے حق میں نہیں ہیں۔وزیرمملکت برائے پٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات اور معیشت مستحکم کرنا ہے، نئے انتخابات کے حوالے سے آصف زرداری، خواجہ آصف اور مریم نواز ایک صفحہ پر ہیں، عمران خان پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کا غیرذمہ دارانہ پیکیج دے کر گئے تھے، عمران خان نے بجٹ کیے بغیر پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پٹرول کی قیمت اس وقت تک نہیں بڑھائیں گے جب تک غریب عوام کو اس بوجھ سے بچانے کی حکمت عملی تیار نہ ہوجائے، مفتاح اسماعیل اور میں نے قیمتوں میں اضافے سے غریب عوام کو بچانے کیلئے وزیراعظم کے سامنے دو تین آپشنز رکھ دیئے، غریب آدمی کو بچانے کا پلا ن مرتب کرلیا گیا ہے نوک پلک درست کی جارہی ہے، آئی ایم ایف سے بات کریں گے کہ غریب آدمی پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔ مصدق ملک نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی مقامی طور پر پیدا ہونے والی اشیاء پر منتقل کررہے ہیں، پٹرولیم مصنوعات پر صرف غریب طبقہ کو سبسڈی دیں گے۔ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ معیشت کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، ملک تیزی سے دیوالیہ ہونے کی طرف جارہا ہے، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے آئی ایم ایف سے سمجھوتہ بہت ضروری ہے، آئی ایم ایف سے سمجھوتے کے بعد ہی سعودی عرب اور چین ہمیں قرضہ دیں گے، حکومت نے سیاسی وجوہات کی وجہ سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ روکا ہوا ہے، معیشت مستحکم کرنے کیلئے جو مشکل اقدامات کرنے ہیں کوئی سیاسی جماعت وہ نہیں کرسکتی ، بات ہورہی ہے پاکستان کو بچانے کیلئے مشکل اقدامات نگراں حکومت کرے تاکہ اس کا بوجھ کسی سیاسی جماعت پر نہ آئے۔ ڈاکٹر زبیر کا کہنا تھا کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا طوفان آجاتا ہے، یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعہ سبسڈی دینا سیاسی باتیں ہیں، شرح سود بڑھانے سے حکومت کا ڈھائی سو ارب روپے بینکوں کو چلا جاتا ہے، بینکاری اپنا کردار ادا کرنے کے بجائے صرف لوٹ مار کررہی ہے، شرح سود تین سے چار فیصد پر لے آئیں تو کئی مشکلات دور ہوجائیں گی۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ الیکشن اور معیشت کا کوئی تعلق نہیں ہے، معیشت کافی عرصے سے خراب ہورہی ہے، ہم قرضے لے کر معاشی بحران ٹالتے رہے لیکن اب قرضے بھی حد سے زیادہ ہوگئے ہیں، الیکشن میں سیاسی جماعتوں اور حکومت کے بہت پیسے خرچ ہوتے ہیں، الیکشن کے دوران معیشت میں منی سپلائی میں بہت اضافہ ہوتا ہے ، افراط زر کی زیادہ ہے اس کی وجہ سے مزید بڑھ جائے گی، الیکشن کروائیں یا نہ کروائیں معیشت سنبھالنے کی بہت ضرورت ہے، معیشت مزید قرضہ لے کر نہیں سنبھالی جاسکتی، آئی ایم ایف کے مطالبات کی قیمت صرف عوام ادا کرے گی، حکومت بجٹ میں غیرترقیاتی اخراجات کو کم کرے۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف سے اپنی شرائط منوانے میں کامیاب نہیں ہوگی، حکومت کو بجٹ خسارہ اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ اپنے فیصلوں سے کم کرنا ہوگا، ایک کھرب روپے کے غیرترقیاتی اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے، حکومت بجٹ خسارہ اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کرنے کا ٹھوس منصوبہ پیش کردے تو آئی ایم ایف کنوینس ہوجائے گی۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ معیشت کو چلانے کا حکومتی منصوبہ قابل عمل نہیں ہے، مہنگائی شرح سود بڑھانے سے نہیں منی سپلائی کم کرنے سے ہی مینج ہوسکتی ہے، مہنگائی کم کرنے کیلئے حکومتی اخراجات میں پندرہ فیصد کمی کرنا ہوگی، روپے کی قدر مستحکم کرنے کیلئے درآمدات کم کرنا پڑیں گی۔