• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی رٹ نہیں اور عدالتی حکم کو مداخلت کہتے ہیں، سندھ ہائیکورٹ، انسداد تجاوزات مہم دوبارہ شروع کرنے کا حکم

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو انسداد تجاوزات مہم دوبارہ سے شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ حکومتی رٹ نہیں اور عدالتی حکم کو مداخلت کہتے ہیں،تجاوزات سے ہر شہری متاثر ہو رہا ہے ، چھوٹی سی دکان کرائے پر لے کر باہر پوری فٹ پاتھ پر قبضہ ہوتا ہے اور ایسا ماحول بنایا جاتا ہے کہ خواتین نہیں گزر سکتیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کے روبرو گارڈن کی گیارہ سٹرکوں پر تجاوزات کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکلا عرفان عزیر اور عظمیٰ ایڈووکیٹس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام گنج اسٹریٹ، الفریڈ اسٹریٹ، گریس اسٹریٹ پر تجاوزات قائم ہیں۔ تھارو لین اسٹریٹ، مرزا اسٹریٹ سمیت دیگر سٹرکوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تجاوزات سب کا مسئلہ بن چکا ہر شہری متاثر ہورہا ہے۔ چھوٹی چھوٹی دکانوں کے باہر پورے فٹ پاتھ پر قبضہ ہیں راہگیروں کیلئے پیدل چلنا محال ہے اور قبضہ کرنے والوں نے ایسا گندا ماحول بنا رکھا ہے کہ خواتین تو گزر ہی نہیں سکتیں۔ جسٹس حسن اظہر نے ریمارکس میں مزید کہا کہ معاملہ تجاوزات تک ہی محدود نہیں اس کے ساتھ شہر میں اسٹریٹ کرائم بھی بڑھ چکا ہے شہریوں سے موبائل، خواتین سے پرس چھینے جا رہے ہیں اور پولیس کرمنلز کو پکڑنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ شہری اپنی حفاظت کیلئے خود انتظامات کر رہے ہیں گلیوں میں حفاظتی دیواریں لگا رہے ہیں صورتحال بہت خراب ہے ادارے کام نہیں کرتے حکومت کی اپنی رٹ قائم نہیں، پھر عدالت حکم دے تو مداخلت کا رونا بھی روتے ہیں۔ فاضل عدالت نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو انسداد تجاوزات مہم دوبارہ سے شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید