• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سری لنکا، معاشی بحران سے نکلنے کیلئے ’جنگی اقتصادی کابینہ‘ تشکیل

کولمبو( اے ایف پی، مانیٹرنگ نیوز)سری لنکا کے نئے وزیر اعظم نےحزب اختلاف کی دو اہم جماعتوں کی حمایت حاصل کرلی جس سےصدر راجا پکسے کی جماعت پر دبائو کم ہوا ہے تاہم سری لنکا کے سوا دو کروڑ لوگوں کو اب بھی درپیش سنگین صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ ملک میں پیٹرول ختم ہو چکا ہے اورآئندہ دو ماہ ہماری زندگی کے سب سے مشکل مہینے ہوں گے ،سری لنکا کے سیاسی رہنماؤں نے کہا ہے کہ اقتصادی بحران کے سبب ہونے والے گزشتہ ہفتے پُرتشدد احتجاج کے بعد تلخ سیاسی منظر نامے میں بہتری کے لیے نئی کابینہ تشکیل دے دی گئی ہے جسے جنگی اقتصادی کابینہ کہا جارہا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی مظاہرین اب بھی سری لنکن صدر گوٹابایا راجاپکسے کے گھر کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور ان سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں، فورسز کی جانب سے ملک بھر میں گشت جاری ہے جبکہ عام سری لنکن اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے منتظر ہیں۔گزشتہ ہفتے رانیل وکرماسنگھے کو سری لنکا کا چھٹا وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا،سری لنکا میں ’متحدہ حکومت‘ کے قیام کے لیے شدید جدوجہد کی گئی جس کے بعد اصرار کیا جارہا ہے کہ ملک کے اعلیٰ عہدے پر براجمان گوٹابایا راجاپکسے بھی اپنے بھائی کی پیروی کریں جنہوں نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھاتاہم پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن پارٹی کے دو اہم اراکین نے اپوزیشن کی صفوں کو توڑتے ہوئے ’کابینہ کی معاشی جنگ‘ میں شامل ہونے پر اتفاق کیا ہے۔اپوزیشن رہنما سجیتھ پریماداسا کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی ’معاشی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے پارلیمنٹ اور قانون کا راستہ بند نہیں کرے گی‘۔ایک اور اپوزیشن گروپ سری لنکا فریڈم پارٹی (ایس ایل ایف پی) کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا ابتدائی فیصلہ واپس لیتے ہوئے نومنتخب وزیر اعظم کو حمایت کی پیشکش کی ہے، ہم نئی حکومت کے ہر اس فیصلے کی حمایت کریں گے جو ملک میں معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے لیا جائے گا۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ نئی کابینہ منگل کو ہونے والے پارلیمانی اجلاس سے قبل ہی حلف اٹھا لے گی، یہ اجلاس 73 سالہ رانیل وکرماسنگھے کے وزیر اعظم مقرر ہونے کے بعد پہلی بار منعقد ہوگا۔ نئی کابینہ کے 4 وزراء نے ہفتے کو حلف اٹھایا تھا، تمام کا تعلق راجاپکسے کی سری لنکا پوڈو جنا پیرمونا (ایس ایل پی پی) پارٹی سے ہےتاہم ملک میں اب تک کوئی وزیر خزانہ موجود نہیں ہے اور قوی امکان ہے کہ وزیر اعظم، آئی ایم ایف کے ساتھ فوری بیل آؤٹ کے لیے جاری مذاکرات کی قیادت کرنے کے لیے اہم قلمدان اپنے پاس رکھیں گے،نئے وزیر اعظم نے بھی بین الاقوامی تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔
اہم خبریں سے مزید