کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ شہباز شریف غریب کے منہ سے نوالہ چھیننے کا فیصلہ نہیں کرسکتے،سینئر صحافی و تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا کہ شہباز شریف نے تاخیر سے سہی لیکن اب فیصلہ کرنے کی ٹھان لی ہے، اتحادیوں نے شہباز شریف کو مشکل فیصلوں میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کروادی ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ شہباز شریف آتے ہی مشکل فیصلے کرلیتے تو ان کے حامی بھی بات سمجھ لیتے، وزیراعظم کو لوگوں کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھنا ہوگا اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، شہباز شریف مشکل فیصلے نہیں کرسکتے تو تحریک عدم اعتماد میں آگے نہیں بڑھناچاہئے تھا، صدر فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ ڈالر کا ریٹ فری مارکیٹ میں نہیں انٹربینک میں بڑھ رہا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر تاثر کی بنیاد پر سوموٹو نوٹس لیا گیا ہے تو یہ سپریم کورٹ کی ساکھ کیلئے تباہ کن ہوگا، مجھے نہیں لگتا کہ معزز ججز اس طرح کوئی معاملہ کریں گے کہ انہیں جلسوں میں مبارکبادیں پیش کی جائیں ، ایسا کوئی بھی عمل عدلیہ کے انصاف فراہم کرنے کے نظام اور اس تاثر کو تباہ کردے گا، تاثر کے اوپر نوٹس لینا شیطان کی آنت ثابت ہوگا پھر بات نہیں رکے گی، ایسے تاثر کو نہ زائل کیا جاسکتا ہے نہ اس کی تلافی کی جاسکتی ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت اور عمران خان ہمارے خلاف انتقام میں غرق تھا، عمران خان نے انتقام میں ایسے لوگوں کو لگایا ہوا تھا جو غلط مقدمے بنارہے تھے، کیا انتقام کیلئے لگائے گئے لوگوں کو ہٹانا نہیں چاہئے، کیا غلط مقدمے بنانے والے کا ٹرانسفر نہیں ہونا چاہئے تھا،جب تک عدالتی فیصلہ میرے خلاف نہ آجائے میں معصوم تصور ہوں گا، کیا اس تاثر کو سوموٹو نوٹس کے ذریعہ بدلا جاسکتا ہے، کیا غلط تفتیش اور پراسیکیوشن کی بنیاد پر قائم مقدمات کا فیصلہ ہونے سے پہلے انہیں حق سچ تصور کرلیا جائے گا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہاں شہزاد اکبر کے چیلے چانٹے لگے ہوئے ہیں،شہزاد اکبر کے چیلوں نے غلط مقدمات قائم کیے، نارکوٹکس میں ابھی بھی وہ لوگ موجود ہیں جنہوں نے اپنے پاس سے پندرہ کلو ہیروئن لے کر مجھ پر ڈالی، نارکوٹکس میں غلط مقدمات بنانے والے ابھی بھی بیٹھے ہیں کیا انہیں نہیں ہٹانا چاہئے، وہ بدبخت جو اللہ کا نام لے کر جھوٹ بول رہا تھا کیا اسے نارکوٹکس کنٹرول بورڈ کی سربراہی سے نہیں ہٹانا چاہئے تھا۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ یہاں سپریم کورٹ کے ججوں اور ان کے بیوی بچوں کو نہیں بخشا گیا، جھوٹے کیس میں میری ضمانت لینے والے جج کو واٹس ایپ پر ٹرانسفر کیا گیا،کیا اس واٹس ایپ کا آج تک کسی نے سوموٹو لیا؟، ایک بے گناہ آدمی کو بائیس ماہ بعد ضمانت ملی یہ بڑا اچھا انصاف ہے، شہزاد اکبرجیسےلوگوں نے اپنے چمچوں چانٹوں کو انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن میں لگایا، شہزاد اکبر کے لوگوں کو ہٹانا کیا ظلم و زیادتی ہوگئی ہے؟، ڈاکٹر رضوان کا پوسٹ مارٹم کرائیں اس کا مقدمہ مجھ پر درج کروائیں میں اپنی صفائی پیش کروں گا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہمیں مجرم ثابت ہونے سے پہلے مجرم بنادیا جائے، ہم بھی سوشل میڈیا پر بے حیا اور بے غیرت قسم کی پوسٹیں لگاسکتے ہیں، اگر تاثر سوشل میڈیا کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے تو پھر یہ تاثر بھی قائم ہوجائے گا، قانون بدلنا اور بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، آئین میں بنیادی حقوق اور انصاف کے تقاضوں کے منافی کوئی ترمیم کی جاتی ہے تو عدالت اس کا نوٹس لے کر غیرآئینی قرار دیدے، فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کی ترجمانی کا حق سنبھالتے ہوئے جو کہا وہ غلط ہے، میں سمجھتا ہوں ازخود نوٹس تاثر کی بنیاد پر نہیں ہوا ہوگا،اگر ایسا ہوا ہے تو یہ ملک کی بدقسمتی ہے،سپریم کورٹ کا 63/Aسے متعلق فیصلہ دینے والے تین ججز معززہیں تو اختلافی فیصلہ دینے والے دو ججز بھی معزز ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ شہباز شریف بہت اچھے وزیراعظم ہیں، شہباز شریف غریب کے منہ سے نوالہ چھیننے کا فیصلہ نہیں کرسکتے،غریب آدمی جو روکھی سوکھی کھاتا ہے اس میں کوئی چیز درآمد نہیں ہوتی، ملک پر مسلط بدبخت ٹولہ نے ملک کی تباہی کردی، ن لیگ نے اپنا فیصلہ اتحادیوں کے سامنے رکھا لیکن اتحادی متفق نہیں ہوئے، اتحادی اکثریت میں ہیں ہم انہیں سرپرائز نہیں دیں گے، ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر کوئی فیصلہ کریں گے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کرنا آسان فیصلہ تھا، غریب آدمی کو بچاتے ہوئے یہ مسئلہ حل کرنا مشکل فیصلہ ہے، آج رات گئے یا کل صبح تک وزیراعظم فیصلے عوام کے سامنے رکھیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ملک دشمنوں نے کیا جو بیرونی سازش کا راگ الاپ رہے ہیں۔