• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز کو حکومت ختم کرنے اور انتخابات کی تاریخ دینے کا پیغام گیا، شیخ رشید

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ’’میں گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو جو پیغام گیا ہے وہ یہی گیا ہے کہ حکومت ختم کریں یا تاریخ دے دیں،سنیئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری بہت ہی نامناسب صورتحال پیدا ہوئی اور یہی لگتا ہے کہ حمزہ شہباز شریف سے پوچھے بغیر ہی گرفتاری عمل میں آگئی ،سنیئر صحافی سلیم صافی نے کہا کہ یہ اس عمل کا تسلسل ہے جو پانچ چھ سال پہلے اس ملک میں شروع کیا گیا اور اس کی بنیاد گزشتہ انتخابات کی کڑی ہے، آج لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر وزیراعلیٰ کو پتہ نہیں تھا تو کس نے گرفتار کیا۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ آج یہ بارہ لوگوں کو گرفتار کرنا چاہتے تھے کل عمران خان لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہتے تھے صبح تین بجے پشاور میں کور کمیٹی کی میٹنگ رکھی گئی ہے جس میں اہم فیصلے کر دیئے جائیں گے وہ ملتان میں ہی فیصلے کرنا چاہتے تھے لیکن سب حلقوں میں بات چیت چل رہی ہے۔ آصف زرداری اور فضل الرحمٰن اور شہباز سے ملاقات ہوئی نون لیگ میں دو گروپ ہیں ایک الیکشن کی طرف دوسرا تصادم کی طرف جانا چاہتا ہے۔ نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلاس بلایا نہیں جاسکے گا کیوں کہ فوج نہیں چاہتی کہ وہ اپنے آپ کو گیس اور پیٹرول کے مسئلوں میں ملوث کرے۔ کافی پیشرفت ہوچکی ہے کہ الیکشن کی راہ نکالی جائے اور اس حوالے سے فیصلے چار پانچ دن میں ہوسکتے ہیں ۔تحریک انصاف کو کہا گیا تھا کہ گرفتاریاں نہیں ہوں گی لیکن شیریں مزاری کی گرفتاری کی گئی اینٹی کرپشن بارہ لوگوں کے حوالے سے یہ سوچ رکھتی ہے حالانکہ سیاستدانوں کو نیب پکڑ سکتی ہے اینٹی کرپشن نہیں پکڑ سکتی۔کل تک پرامید تھا کہ حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں شیریں مزاری کی گرفتاری سے سمجھا ہوں کہ حالات خراب ہوں گے اور مزید گرفتاریاں ہوں گی لیکن شیریں مزاری کے مسئلے پر ہائیکورٹ نے یہ بڑا اچھا فیصلہ لیا کہ اسلام آباد میں کسی پر کیس نہیں بنائیں گے۔ حمزہ شہباز اور شہباز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ اٹک ، فیصل آباد اور ملتان کے علاقوں میں کیس بنایا جائے جو لاہور ہائیکورٹ کا دائرہ کار ہے۔ ممکن ہے لانگ مارچ عمران خان کے ہاتھ سے بھی نکل جائے کیوں کہ مختلف جگہوں سے کل لانگ مارچ کی حکمت عملی بنے گی اس کا انجام کیا ہوگا اللہ بہتر جانتا ہے اور کسی جگہ پر تصادم بھی ہوسکتا ہےکیوں کہ لوگوں نے اس عدم اعتمادکے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ عمران خان نے لانگ مارچ کا فیصلہ کرنا ہے پرویز خٹک کی رائے تھی کہ اس کو تھوڑے آگے لے جائیں۔ ان لوگوں کے ارادے اچھے نہیں ہیں اپنی آئی جی لگا چکے ہیں۔پرویز خٹک سے سب کے رابطے ہیں لیکن عمران خان نے فیصلہ کر دینا ہے ۔ شیریں مزاری کی گرفتاری سے یہی اندازہ ہو رہا ہے کہ انہیں آج بارہ لوگوں کو اٹھانا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ بولڈ قدم لے رہا ہے لیکن لاہور سے جو معاملات ہینڈل ہورہے ہیں وہ مناسب نہیں ہیں۔ عمران خان نے پشاور جانے کا صحیح فیصلہ کیا ہے بنی گالہ میں میٹنگ ہوئی تو فیصلہ کیا گیا اس کو آگے لے جایا جائے گا کیوں کہ شہباز شریف فیصلہ کرنا چاہتے ہیں زرداری ، فضل الرحمٰن اور اپنی پارٹی کے اندر ملاقات کرنا چاہتے ہیں پھر جو لوگ رابطے میں ہیں قوم کے اداروں کی ذمہ داری ہے ان سے رابطہ رہنا چاہیے اور یہی اداروں کا کام ہے کہ ہر ایک سے رابطہ رکھیں۔
اہم خبریں سے مزید