• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں صاف پانی کی فراہمی کے لئےاقدامات کیے جائیں،ماہرین

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)دنیا بھر میں 80 فیصد بیماریاں غیر موزوں اور آلودہ پانی کے استعمال کی بدولت ہوتی ہیں لہذا پینے کے پانی میں احتیاط انسانی زندگی کیلئے مفید ثابت ہوسکتی ہے یہ بات ما ہرین نے بات چیت کرتے ہوئے بتائی انہوں نے کہا کہ پاکستا ن میں 9 فیصد اموات آلودہ پانی کے استعمال کے باعث ہوتی ہیں جبکہ بچے اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جنہیں دست، ہیضہ ، ٹائیفائیڈ، جلدی امراض، ہیپاٹائٹس اور اس جیسی دیگر مہلک بیماریوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہےآلودہ پانی سے موت کا شکار سب سے زیادہ اندرون سندھ بلوچستان کے لوگ ہوتے ہیں،ماہرین نےکہا کہ عوام کو چاہئے کہ وہ احتیاطی تدابیر کے طور پر پینے کا پانی ہمیشہ ابال کر استعمال کریں اور یہ پانی اسٹیل کے برتن میں 10 منٹ تک ابال کر کسی برتن میں محفوظ کر لیا جائے تاکہ اس میں موجود جراثیم تلف ہوسکیں۔ماہرین کے مطابق بازار میں بکنے والی پانی کی اکثر بوتلیں حفظان صحت کے اصولوں اور صفائی کے معیار پر پورا نہیں اترتیں اس طرح بظاہر شفاف نظر آنے والا پانی بھی جراثیم سے آلودہ ہوسکتا ہے لہذا پانی پیتے وقت محتا ط رہنا چاہئےدوسری جانب صوبائی دارالحکومت سمیت صوبہ بھر میں صاف پانی کا حصول بھی خواب بن کر رہ گیا ہے بلوچستان کےمختلف اضلاع میں گندے پانی کے استعمال سے ہیضے کی وبا پھوٹ چکی ہے اور کئی زندگیاں بھی اسکی نظر ہوگئی ہیں جبکہ کوئٹہ میں عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے شہر کے مختلف مقامات پر فلٹریشن پلانٹس لگائے گئے تھے لیکن ان میں سے اکثر غیر فعال ہیں اور طویل عرصہ سے بند ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں صاف پانی کی فراہمی کے لئے عملی اقدامات کرے۔
کوئٹہ سے مزید