گلاسگو (طاہر انعام شیخ) اسکاٹ لینڈ میں اساتذہ کی نیشنل یونین نےحکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسکولوں میں اسلاموفوبیا کی روک تھام کے لئے مزید موثر اقدامات کرے اور اس معاملے کو اسکولوں کے نصاب میں شامل کیا جائے، ساتھ ہی اسٹاف کو بھی تربیت دی جائےکہ وہ اسلاموفوبیا کے مسئلے سے کیسےنمٹ سکتے ہیں اور مساوات کو فروغ دینے کے لئے کیا اقدامات کرسکتے ہیں۔ گزشتہ روز یونین کی سالانہ کانفرنس میں ایک تحریک منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ان کو اسلاموفوبیا پر گزشتہ سال کے ایک سروے کے تحت افسوس ہوا ہے جس میں75 فیصد مسلمانوں نے بتایا تھا کہ اسلاموفوبیا ان کی روزمرہ زندگی کا مسئلہ ہے۔ اسکاٹش پارلیمنٹ کی کراس پارٹی کی طرف سے شائع کی جانے والی اس رپورٹ میں 18فیصد مسلم طلبہ نے شکایت کی تھی کہ ان کو اسکولوں میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ سروے میں حصہ لینے والے تین چوتھائی طلبہ کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا ان کی تعلیمی کارکردگی پر مضر اثرات ڈال رہا ہے۔ 78 فیصد مسلم طلبہ کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا بدتر ہو رہا ہے۔ اسکاٹش حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ اسلامو فوبیا اور دیگر ہر قسم کے نفرت انگیز جرائم سے پوری قوت کے ساتھ نمٹنےکیلئے پُرعزم ہیں اور تمام اسکولوں کی انتظامیہ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ غنڈہ گردی کے خلاف نہ صرف پالیسیاں بنائیں گی بلکہ ان کا نٖفاذ بھی کریں گی اور اس بارے میں باقاعدگی سے اَپ ڈیٹ بھی کریں گے۔