کراچی (ٹی وی پورٹ)جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اور ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہاہے کہ عمران خان اس وقت دشمن کے ایجنڈے پر عمل کررہا ہے، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما ریاض فتیانہ نے کہا کہ کسی کے گھر پر بھی سادہ کپڑوں میں بلا وارنٹ گھسنا مناسب نہیں ہے ۔ میں تو سمجھتا ہوں جو پہلے ہوا وہ بھی درست نہیں تھا اورجو اب ہورہا ہے وہ تو بالکل بھی درست نہیں ہے،جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ کوشش یہی کی جارہی ہے کہ اس ملک میں کسی طرح سے خانہ جنگی ہوجائے او رہم ان کے نیوکلیئر کو رول بیک کردیں۔وفاقی وزیر ، حکومت کے سینئر کیبنٹ ممبر احسن اقبال کا کہنا تھا مسائل کا حل سیاست دان ہمیشہ مذاکرات سے ہی نکالتے ہیں، بدقسمتی سے ہم نے پچھلے دور حکومت میں دیکھا ہے کہ پچھلے چار سال تک وزیراعظم اپوزیشن کے ساتھ نہیں بیٹھے وہ آئینی ذمہ داری جس میں لیڈر آف اپوزیشن اور وزیراعظم کی مشاورت کو آئین کا تقاضا قرار دیا گیا تھا کسی ایک ایسے منصب کی تقرری کے لئے وہ لیڈر آف اپوزیشن کے ساتھ بامعنی کنسلٹیشن کے لئے اٹیچ نہیں کرسکے ۔میرے پاس دو مثالیں موجود ہیں جس میں پتھر سے پتھر دل انسان بھی اظہار یکجہتی پیدا کرسکتا ہے ایک واقعہ انڈیا اور پاکستان کا ہے جس میں انڈیا نے ہمارے ایئر اسپیس کی خلاف ورزی کی جس کے بعد یہ پہلا خطرہ تھا کہ میزائل پر پہلا بٹن انڈیا رکھے گا یا پاکستان آرمی چیف نے ڈیڑھ گھنٹہ بیٹھ کر اپوزیشن کے ساتھ بریفنگ دی عمران خان اسپیکر کے چیمبر تک محدود رہے اور کہا میں ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا ۔ دوسرا واقعہ کشمیر کے اوپر مودی نے جب یکطرفہ کارروائی کی اس سے بڑا سانحہ کوئی ہے نہیں ۔ہم پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق کا احترام کرتے ہیں تاہم فیض آباد دھرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی درج ہے کہ آپ کوئی دھرنا حکومت گرانے کے لئے نہیں کرسکتے تو مجھے پی ٹی آئی بتادے کہ ان کا یہاں آنے کا مقصد کیا ہے ۔ پچھلی مرتبہ انہوں نے لاہور سے اپنا لانگ مارچ کیا اب یہ مجھے بتائیں گے اب پشاور سے کیوں کررہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک صوبائی حکومت کے وسائل کو بروئے کار لاکر وفاقی حکومت کے اوپر لشکر کشی کررہے ہیں ۔ا ن کے بیانات دیکھ لیں کہ ہم یہاں پر خانہ جنگی کردیں گے ، خون بہادیں گے ۔ہماری اطلاعات ہیں کہ یہ اسلحہ سے لیس ہوکر اسلام آباد آنا چاہتے ہیں اس کا مقصد یہ ہوا کہ یہ اسلام آباد کو ٹیک اوور کرنا چاہتے ہیں تو اس پر اگر حکومت کوئی حفاظتی اقدامات نہ کرے تو پھر کل حکومت کو یہ کہا جائے گا کہ آپ نے انہیں کیوں آنے دیا ۔ اس وقت جو ٹیکٹس عمران خان استعمال کررہے ہیں یہ دشمن کے ہائبرڈ وار کے ٹیکٹس ہیں ۔عمران خان جب حق او رباطل کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ ہلکے انداز میں کہہ رہے ہیں کہ اب ان کے خلاف جہاد کرو یہ سب کافر ہیں یہ سب غدار ہیں ۔ مسئلہ یہ ہے کہ جو ہائبرڈ وارہے دشمن کی یہ اس کے آلہ کار ہیں کہ آپ لوگوں میں نفرت پیدا کرو ، اداروں پر تنقید کرو ، اداروں او رشہریوں کا تعلق توڑو ، سوسائٹی کے اندر جھوٹ پھیلاؤ ۔ عمران خان اس وقت دشمن کے ایجنڈے پر عمل کررہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور عمران خان سن لیں ایٹمی طاقت غلام نہیں ہوسکتی ، عمران خان پاکستان کو غلام ثابت کرکے اس ملک کی عزت کو بدنام کررہے ہیں اور نوجوانوں کا اعتماد چھین رہے ہیں ۔ عمران خان کا اسلام آباد پہنچنے کا جھگڑا نہیں ہے ہم نے تو اسلام آباد کو سخت حالات سے بچانا ہے کیونکہ وہ لوگوں کو کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ میں جہاد کے لئے نکلا ہوں اور جہاد کی کال تو کوئی شہری نہیں دے سکتا یہ کال صرف ریاست دے سکتی ہے ۔ ان کو چاہئے کہ یہ قاضی فائز عیسیٰ کا جو فیصلہ ہے اس کی روشنی میں ہم کو انڈر ٹیکنگ دیں کہ وہ اسلام آباد کس مقصد کے لئے آرہے ہیں تو بسم اللہ آجائیں ۔ یہ بھی ہمارا رسک ہوگا کیونکہ 2014ء کا ہمارے پاس تلخ تجربہ موجود ہے ۔ احسن اقبال نے مزید کہا اس وقت ملک میں سب سے بڑا بحران معاشی بحران ہے ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ وزارت خزانہ نے جو فورتھک کوارٹرز تھا اس کے لئے ترقیاتی بجٹ ایک روپیہ ریلیز کرنے سے انکار کردیا انہوں نے کہا پیسے نہیں ہیں ۔ میں نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ آپ سیکریٹری خزانہ کو کہیں کہ ایک پریزنٹیشن معیشت پر جاکر جی ایچ کیومیں دیں ، ایک پریزنٹیشن وہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور سپریم کورٹ کے فاضل ججز کو دیں اور ایک پریزنٹیشن جاکر فیڈریشن آف پاکستانی چیمبرز میں بزنس مین کو جاکر دیں تاکہ پتہ چلے کہ ہمارے پلے کیا بچا ہے ۔کل کو یہ کہیں گے معیشت نہ سنبھال سکے ۔ اس وقت جو صورتحال ہے وہ اتنی سنگین ہے کہ سب کو مل کر سیاسی ٹمپریچر کم کرنا چاہئے اور الیکشن کے لئے بات چیت کنپٹی پر پستول رکھ کر نہیں کی جاتی ان کو چاہئے کہ اپنی کال واپس لیں اور مذکرات کے لئے اپنی ٹیم کا اعلان کریں ہم بھی ان کے ساتھ بات چیت کریں گے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کئے جاسکتے ہیں ۔آپ اگر ریاست میں یہ مثال قائم کرنے آرہے ہیں کہ کنپٹی پر پستول رکھ کر آپ اپنا حق لیں گے تو پھر آپ انتہا پسند گروپوں کو کیسے روک سکیں گے ۔ جو بھی پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے ہم اس پر ان سے بات چیت کے لئے تیار ہیں ۔ہمارا موقف او ران کا موقف بے شک علیحدہ علیحدہ ہے تاہم جب بیٹھیں گے تو ہوسکتا ہے کہ ہم ان کو قائل کرلیں ۔ سینئر رہنما پاکستان تحریک انصاف ریاض فتیانہ کا کہنا تھا جو سلوک پچھلے 24گھنٹے سے عوام کے ساتھ ہورہا ہے تشدد کا سلوک ، راستے بند کرکے پریشان کرنے کا سلوک ،گھروں میں بلاوارنٹ داخل ہونے کا سلوک اس میں نہ حکومت کی کوئی خوبی نظر آتی ہے اور نہ اس کو فائدہ ہوگا اس سے ، اس سے الٹا عوام کا رد عمل سامنے آئے گا ۔