• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد میں فوج طلب، حساس عمارتوں کی حفاظت کریگی، مارچ دارالحکومت میں داخل، عدالتی فیصلے پر رکاوٹیں ختم، PTI مظاہرین سے جھڑپیں، ڈی چوک میدان جنگ

کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، گجرات، جہلم (نمائندگان جنگ، اسٹاف رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ بدھ کو پشاور سے شروع ہو کر دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گیا.

 مختلف شہروں میں دن بھر پی ٹی آئی اور پولیس سے جھڑپیں ہوتی رہیں اس دوران معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچااور عدالتی حکم پر مختلف مقامات سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں، تاہم مظاہرین عدالتی حکم نظر انداز کرتے ہوئے رات گئے ڈی چوک تک پہنچ گئے.

 مارچ کے شرکاء کو روکنے کیلئے انتظامیہ نے اسلام آباد کو بند کردیا ،حکومت نے وفاقی دارالحکومت میں امن وامان کی صورتحال کے پیش سول انتظامیہ کی مدد کیلئے آرٹیکل 245 کے تحت ریڈ زون میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے.

 نوٹیفیکیشن کے مطابق فوج پارلیمنٹ ہائوس، سپریم کورٹ، ایوان صدر، وزیراعظم ہائوس، پی ٹی وی، پاکستان سیکرٹریٹ اور ڈیپلومیٹک انکلیو کی حفاظت کریگی، اس کام کیلئے کتنے اہلکار تعینات کیے جائینگے اس کا تعین فوج اور اسلام آباد کی انتظامیہ ملکر کریگی.

 مارچ کی روانگی سے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ امپورٹڈ سرکار کا جبر و فسطایت کا کوئی حربہ ہمیں ڈرا نہیں سکتا،کارکنوں سے کہا ہے کہ تمام رکاوٹیں توڑ کر دارالحکومت میں داخل ہوں، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران نیازی کے پاس اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کاوقت تھا،مہنگائی کم کرنے کانہیں،دھرنوں کا دھڑن تختہ کرینگے، فضول دھرنوں سے قوم کو تقسیم نہیں کرنا چاہیے، دھرنوں سے قوم کا وقت معیشت کو بے پناہ نقصان ہوا، ادھر کراچی، راولپنڈی، لاہور سمیت کئی شہروں میں PTI اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں، شیلنگ سے کئی زخمی ہوگئے.

 اسلام آباد پولیس نے سری نگر ہائی وے اور ڈی چوک پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے 50 افراد کو گرفتارکرلیا، پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے مری روڈ میدان جنگ بن گیا، پولیس نے ریڈ زون جانے والے تمام علاقے سیل کر دیئے، لانگ مار چ کے شرکاء کو روکنے کیلئے پولیس، رینجرز اور ایف سی طلب کر لیا گیا.

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں شریک مظاہرین نے درختوں اور گاڑی کو آگ لگادی، لاہور میں پولیس نے یاسمین راشد اور عندلیب عباس گرفتاری کے بعد رہا کر دیا،فیصل آباد اور سیالکوٹ میں کنٹینر سے گر کرپی ٹی آئی کے 2 کارکن ہلاک ہوگئے جبکہ کراچی میں پولیس کی فائرنگ سے ایک کارکن مارا گیا.

 کراچی میں مشتعل مظاہرین نے پولیس وین جلادی، انتظامیہ کی جانب سے مارچ کے شرکاء کو روکنے کیلئے راستے بند کرنے کی وجہ سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرناپڑا اور کاروبار بھی متاثر ہوا.

 اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کےکارکنان کے پتھراؤ سے غیرملکی خبرایجنسی کے فوٹوگرافر آصف حسن زخمی ہوئے، جیو نیوز کےکیمرہ مین ناصر علی بھی پتھر لگنے سے زخمی ہوگئے، جبکہ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ آج حکومت نے ہمارے 5؍ کارکنوں کو شہید کیا ہے، حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر پی ٹی آئی کو جلسے کیلئے ایچ نائن پر دیدیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان ’حقیقی آزادی‘ لانگ مارچ کیلئے صوابی سے قافلے کی صورت میں اسلام آباد پہنچ گئے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حسن ابدال میں کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ عوام کا سمندر لے کر ڈی چوک آرہے ہیں، میرے ساتھ عوام کا سمندر ڈی چوک آ رہا ہے ، حکومت جب تک الیکشن کی تاریخ نہیں دیگی وہاں سےنہیں جائینگے۔

قبل ازیں پنجاب پہنچنے پر عمران خان نے کہا تھا کہ ہم پنجاب میں داخل ہوچکے ہیں، اب اسلام آباد کی جانب بڑھیں گے، امپورٹڈ سرکار کا جبر و فسطایت کا کوئی حربہ ہمیں ڈرا نہیں سکتا ، نہ ہی یہ ہمارے مارچ کا راستہ روک سکتا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ہر شہر میں لوگ باہر نکلیں، یہ پاکستان کیلئے فیصلہ کن وقت ہے، میں اسلام آباد پہنچ رہا ہوں، سب کو پیغام دیں کہ ہمیں کسی کی غلامی قبول نہیں، سپریم کورٹ نے فیصلہ کردیا ہے کہ کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔

قبل ازیں عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا جس میں انکا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ سب میرے ساتھ نکلیں گے کیونکہ یہ پاکستان کی تاریخ کے لیے فیصلہ کن وقت ہے اور ہم حقیقی آزادی لے کر رہیں گے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ میں اس وقت اپنے مارچ کا آغاز پشاور سے کر رہا ہوں اور اب سیدھا ولی انٹرچینج پر پہنچ رہا ہوں۔

 انہوں نے کہا کہ میں خیبر پختونخوا کے سارے لوگوں کو یہ دعوت دیتا ہوں کہ وہ ولی انٹرچینج پر پہنچیں جہاں سے میں حقیقی آزادی کے کاروان کی سربراہی کروں گا اور وہاں سے ہم اسلام آباد کی طرف نکلیں گے۔

 چیئرمین تحریک انصاف ویڈیو پیغام جاری کرنے کے بعد بذریعہ ہیلی کاپٹر ولی انٹرچینج پہنچے۔ بدھ کے روز لاہور ،کراچی اور راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں جسکے نیتجے میں متعدد کارکن زخمی ہوگئے۔ جبکہ لاہور میں پی ٹی آئی کی دو خاتون رہنماؤں یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد رہا کردیا گیا۔

لاہور میں راوی پل پر کنٹینر ہٹاتے ہوئے تحریک انصاف کا کارکن فیصل گر کر ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا.

 پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھرائو کیا گیا۔ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے پولیس نے رات کو ہی خارجی راستوں پر کنٹینر اور رکاوٹیں کھڑی کرکے آمدورفت کا سلسلہ منقطع کر دیا تھا.

 پولیس کی بھاری نفری راوی پل، سگیاں روڈ، بابو صابو، پرانا راوی پل ،موٹر وے اور دیگر خارجی راستوں پر تعینات کر دی تھی پولیس نے کنٹینرز کے سامنے رکاوٹیں اور انکے آگے خاردار تاریں لگائی ہوئی تھیں تاکہ مظاہرین آگے نہ بڑھ سکیں۔

 گزشتہ صبح تقریباً دس گیارہ بجے راوی روڈ پر تحریک انصاف کے کارکن اکٹھے ہونے شروع ہوئے تقریباً سو دو سو کے قریب اکٹھے ہو گئے تو انہوں نے رکاٹیں توڑ کر راوی پل کی طرف بڑھنا شروع کر دیا۔

 پولیس نے آنسو گیس پھینکی اور لاٹھی چارج شروع کیا جواب میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس پر پتھرائو کیا۔

 راوی پل پر کنٹینر ہٹاتے ہوئے ایک کارکن فیصل نیچے گر گیا جسے زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ پولیس نے سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی کو روک لیا اور انہیں آگے جانے سے روکدیا جس پر پولیس اور کارکنوں کے مابین تصادم شروع ہو گیا۔

 پولیس نے مبینہ طور پر ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی کے شیشے توڑ دیئے انہیں اور تحریک انصاف کی رہنما عندلیب اور متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

بعد ازاں انہیں رہا کردیا گیا۔ داتا دربار کے سامنے بھاٹی چوک میں بھی تحریک انصاف کے کارکنوں نے شاہدرہ کی طرف پڑھنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کرکے انہیں منتشر کر دیا۔ داتا دربار کے سامنے مظاہرین نے ایس پی ماڈل ٹائون کے گاڑی کے شیشے توڑ دیئے۔

لاہور سے خبرنگار کے مطابق سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں لانگ مارچ میں شرکت کیلئے قافلہ پنڈی بھٹیاں پہنچا۔ قافلے کے شرکاء کو جگہ جگہ روکا گیا اور پولیس اہلکاروں نے تشدد کیا۔

 پنڈی بھٹیاں پہنچنے پر قافلہ پر شدید آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور شرکا پر لاٹھی چارج کیا گیا۔پی ایم جی چوک میں وکلا نے بھی اسلام آباد کی طرف جانے کی کوشش کی اور احتجاج کیا۔

پولیس نے انہیں آگے جانے سے روک دیا۔ پولیس اور وکلا کے مابین ہاتھا پائی ہوئی اور جھڑپیں ہوئیں جس میں تحریک انصاف کے رہنما زبیر نیازی زخمی ہو گئے۔

بابو صابو میں بھی تحریک انصاف کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور موٹر وے کے ذریعے اسلام آباد جانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے آنسو گیس پھینک کر انہیں منتشر کر دیا۔

 احتجاج کے دوران پولیس نے تقریباً سو سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ امامیہ کالونی کے قریب پی ٹی آئی کے کارکن الیاس کنٹینر سے گر کر زخمی ہو گیا

۔ مریدکے کے قریب پولیس نے پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر حماد اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو کارکنوں نے زبردستی انہیں پولیس سے چھڑا لیا بعدازاں احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا ایک شیل انکے ماتھے پر لگا جس سے وہ زخمی ہو گئے۔

 گجرات میں دریائے چناب، سرائے عالمگیر میں داخلی و خارجی راستوں اور پلوں پر کنٹینرز، ریٹ کے ٹرالے کھڑے رکھ کر اسے ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند رکھا گیا جسکی وجہ سے لاہور، اسلام آباد جانیوالے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ تا رہا پلوں اور جی ٹی روڈ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی دریائے چناب، دریائے جہلم پل، بولے کے مقام پر اور گجرات چیمبر کے قریب جی ٹی روڈ پر کنٹینرز رکھ کر جی ٹی روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند رکھا گیا آزادی مارچ میں شرکت کیلئے ایم پی اے چوہدری سلیم سرور جوڑا کی قیادت میں سرائے عالمگیر میں کارکنان پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے سے روکدیا کارکنوں کے مزاحمت اور پتھراؤ کرنے پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی لیکن کارکن اسلام آباد کی طرف جانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

 کالاشاہ کاکوکے قریب پولیس اہلکاروں نے کارکنوں پر لاٹھی چارج بھی کیا۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا ہے حکومت نے پورا ملک جام کردیا مگر پی ٹی آئی کارکنوں کو اسلام آباد جانے سے نہ روک سکی۔

پی ٹی آئی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں پنجاب بھر سے 1700سے زائد کارکن گرفتار کرلئے گئے۔ کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق عمران خان کی جانب سے حقیقی آزادی مارچ کی کال پر کراچی میں نمائش چورنگی پر دھرنا جاری ہے۔ صبح سے ہی سندھ پولیس کی جانب سے عوام اور کارکنان کو نمائش چورنگی پہنچنے سے روکنے کیلئے شیلنگ اور لاٹھی چارج جاری رہا۔

 قبل ازیں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی، رہنما اور کارکنان بدھ کو شاہراہِ قائدین پر جمع ہوئے جہاں سے پی ٹی آئی سندھ کے صدر و سابق وفاقی وزیر علی زیدی کی قیادت میں قافلے نے نمائش چورنگی کی جانب پیش قدمی کی۔

 مارچ میں کراچی کے شہریوں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ قافلے میں پی ٹی آئی کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان، جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی سندھ مبین جتوئی، صدر پی ٹی آئی کراچی بلال غفار، اراکین اسمبلی ارسلان تاج، فردوس شمیم نقوی، آفتاب صدیقی، آفتاب جہانگیر، کیپٹن (ر) جمیل احمد، جمال صدیقی و دیگر بھی موجود تھے۔

 سندھ پولیس کی جانب سے نمائش چورنگی جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بلاک کردیا گیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کارکنان تمام تر رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے نمائش چورنگی کی جانب پیش قدمی کرتے رہے۔ اس دوران سندھ پولیس کی جانب سے قافلے کو روکنے کیلئے لاٹھی چارج، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔

فائرنگ کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے دو کارکنان گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوئے جنہیں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔ جناح اسپتال میں ایک شدید زخمی کارکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ قافلے کے نمائش چورنگی پہنچنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے کارکنان سے خطاب کیا۔

 کراچی میں نمائش چورنگی پر شام کو کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب مشتعل مظاہرین نے ایک پولیس موبائل کو نذرآتش کردیا جبکہ پتھراؤ سے ایس پی سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔پولیس اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کی تاہم مظاہرین کی تعداد مزید بڑھتی گئی۔

شارع قائدین پر خداداد کالونی چورنگی اور نورانی چورنگی پر بھی ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ ادھر تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں شرکت کیلئے خیبرپختونخوا سے آنے والے کارکنان اٹک پل پر جمع ہوئے ، پولیس نے مقامی قیادت کو گرفتار کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

 اسلام آباد پولیس نے سری نگر ہائی وے اور ڈی چوک پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے 40 سے 50 افراد کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا۔

 حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے راولپنڈی سے اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کررکھا تھا۔تحریک انصاف کے آزادی مارچ سے کو روکنے کیلئے مری روڈ، فیض آباد کو ایکسپریس ہائی وے، آئی جے پی روڈ کو کنٹینرز اور خاردار رکاوٹیں لگا کر مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔

راولپنڈی میں مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں جسکے باعث راولپنڈی مریڑ چوک سے فیض آباد تک مری روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کررہا تھا جبکہ پولیس کی طرف سے ربڑ بلٹ فائر کیے گئے جس سے درجنوں کارکنان زخمی ہوگئے۔اسلام آباد کے بلیو ایریا میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں شریک مظاہرین نے درختوں اور گاڑی کو آگ لگادی۔

 پولیس ذرائع کے مطابق پولیس نے آگ بجھانے کیلئے فائربریگیڈ کو طلب کرلیا اور کچھ جگہوں پر لگی آگ بجھادی گئی۔پی ٹی آئی کارکنوں نے آگ بھجانےکیلئے آنے والی فائرٹینڈر کے شیشے توڑ دیے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ریڈ زون کی سکیورٹی کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید