• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF دباؤ، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کا تیل 30 روپے لیٹر مہنگا

کراچی(مانیٹرنگ نیوز،خبر ایجنسی، ٹی وی رپورٹ)IMF دبائو، پٹرول ، ڈیزل اورمٹی کا تیل 30 روپے لیٹر مہنگا،پٹرول 179.86روپے، ڈیزل 174.15 ، لائٹ ڈیزل 148.31 اور مٹی کاتیل 155.56 روپے لیٹر ہوگیا، نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ رات 12 بجے ہی کردیاگیا.

 وزیر خزانہ کاکہناہےکہ عمران حکومت نے جاتے ہوئے بارودی سرنگیں بچھائیں ،آئی ایم ایف پٹرول کی قیمت بڑھانے تک قرض دینے کیلئے تیار نہیں،سول حکومت چلانےکا خرچہ 42 ارب اور سبسڈی سوا 100ارب روپے ہے.

15دن میں 55ارب روپےکا نقصان برداشت کرچکے ، عمران خان فارمولے پر جاؤں تو ڈیزل 305 روپے کا ہوجائےتاہم ہم سیاسی فائدے کیلئے ریاست کا نقصان نہیں کرینگے.

IMFپروگرام بحال اور دیوالیہ نہ ہونے کی گارنٹی دیتا ہوں،حکومت پچاس روپے نقصان کر کے ڈیزل بیچنے کی متحمل نہیں ہوسکتی،پٹرول کی سبسڈی ختم کرنے کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ باقی معاملات طے کرنے میں دو گھنٹے لگیں گے،آج وزیراعظم قوم سے خطاب کریں گے، مہنگائی سے پریشان غریب لوگوں کیلئے کچھ نہ کچھ اقدام کریں گے، صاحب ثروت لوگوں کو اپنا شیئر دینا چاہئے.

 آئی ایم ایف سے پہلے اسٹاف لیول معاہدہ کرنا ہے، اس کے بعد ورلڈ بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے پروگرامز بحال ہوسکیں گے، سعودی عرب نے مجھے کچھ اور چیزیں بھی آفر کی ہیں جس کی ابھی بات نہیں کررہا ہوں.

 سعودی عرب کی طرف سے اچھا پیکیج ہوجائے گا جس سے معیشت کو استحکام ملے گا،ہمیں امید ہے چین سے بھی پیسے آجائیں گے، اگلے سال نگراں حکومت کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر 50فیصد بڑھا کر جائیں گے۔

 گزشتہ روزاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نےکہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے، حکومت نے پٹرول، ڈیزل اور کیروسین آئل کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے اضافےکا فیصلہ کیا ہے.

 پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان رات 12 بجے سے ہوگا۔مفتاح اسماعیل نےکہا کہ قیمت میں اضافےکے بعد فی لیٹرپٹرول 179.86روپےکا ہوجائےگا، فی لیٹر ڈیزل 174.15 روپے اور لائٹ ڈیزل 148.31 روپےلیٹر ہو جائےگا، جس قیمت پر ڈیزل مل رہا ہے، اس سے 56 روپےکم پردے رہے ہیں.

مٹی کاتیل 155.56 روپے فی لیٹر ہوگا۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سابق حکومت میں فروری تک پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں ہوش ربااضافہ ہوا، جب ان کی حکومت جانے لگی تو بارودی سرنگیں بچھا کر چلے گئے، سابق حکومت نےپٹرول اور ڈیزل کی قیمت کو فکس رکھا.

 پہلے دن سےکہہ رہا تھاکہ عوام پر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالناناگزیر ہے، سول حکومت چلانےکا خرچہ 42 ارب اور سبسڈی سوا سو ارب روپے ہے، 15دن میں 55 ارب روپےکا نقصان برداشت کرچکے ، جب تک پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھائیں گے آئی ایم ایف قرض نہیں دےگا.

 عمران خان فارمولے پر جاؤں تو ڈیزل 305 روپے کا ہوگا، پٹرول کی قیمت نہیں بڑھا رہے تھےتو روپیہ گر رہا تھا۔ جیو کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میںگفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں سب سے بڑی رکاوٹ پٹرولیم کی قیمتیں تھیں، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں نہیں بڑھاتےتو آئی ایم ایف پروگرام بحال نہیں ہوگا.

 حکومت ڈیزل کی قیمت میں 86روپے فی لیٹر نقصان کررہی تھی، اگر ہم یہ نقصان جاری رکھتے تو ملک دیوالیہ ہونے کی طرف چلا جاتا، عمران خان کے فیصلے کی وجہ سے سبسڈی کی مد میں 120ارب روپے ماہانہ نقصان کررہے تھے، پٹرول کی قیمت میں اضافے سے عوام پر بوجھ آئے گا.

 اس سے مہنگائی بھی بڑھے گی اس میں دو رائے نہیں ، وزیراعظم شہبازشریف نے بڑی جرأت کا مظاہرہ کر کے یہ فیصلہ کیا ہے، ایسے ماحول میں جب سیاسی مخالفین جتھے لاکر خونی انقلاب کی بات کررہے ہوں تو ایسے فیصلے لینا آسان نہیں ہوتا، سیاسی فائدے کیلئے ریاست کا نقصان نہیں کریں گے،پاکستان کو سنوارنے کیلئے جو قربانی دینا پڑی ہم دیں گے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم آج بھی نقصان میں پٹرول بیچ رہے ہیں، حکومت پچاس روپے نقصان کر کے ڈیزل بیچنے کی متحمل نہیں ہوسکتی، گارنٹی دے رہا ہوں کہ آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہوگا، دوسری گارنٹی دیتا ہوں پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا.

آئی ایم ایف کے ساتھ پوری دنیا تعاون کیلئے تیار ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ دوحہ میں اچھے مذاکرات ہوئے ہیں، پٹرول کی سبسڈی ختم کرنے کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ باقی معاملات طے کرنے میں دو گھنٹے لگیں گے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم قوم سے خطاب کریں گے، مہنگائی سے پریشان غریب لوگوں کیلئے کچھ نہ کچھ اقدام کریں گے، صاحب ثروت لوگوں کو اپنا شیئر دینا چاہئے.

 آئی ایم ایف سے پہلے اسٹاف لیول معاہدہ کرنا ہے، اس کے بعد ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے پروگرامز بحال ہوسکیں، اپوزیشن جومرضی کہتی رہے ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔

 مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیر کو آرمی چیف جنرل باجوہ کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بات ہوئی تھی، سعودی وزیرخزانہ نے تین ارب ڈالر میں واپسی میں توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے.

 سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات سے مثبت بات ہوئی ہے، سری لنکا کے بعد دنیا ڈری ہوئی ہے کہ پاکستان جیسا بڑا ملک کسی غلط روش پر نہ چلا جائے، شہباز شریف اپنی مشہور اسپیڈ سے کام کر کے حالات بہتر کریں گے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے مجھے کچھ اور چیزیں بھی آفر کی ہیں جس کی ابھی بات نہیں کررہا ہوں، سعودی عرب کی طرف سے اچھا پیکیج ہوجائے گا جس سے معیشت کو استحکام ملے گا، ان ممالک سے سستا پٹرول بیچ رہے تھے جو ہمیں مدد کرتے ہیں، پاکستان دوست ممالک کی امداد سے نہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کر آگے بڑھے گا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں امید ہے چین سے بھی پیسے آجائیں گے، اگلے سال نگراں حکومت کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر 50فیصد بڑھا کر جائیں گے،انٹرسٹ ریٹ مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے بڑھایا ہے.

ذرا سی مہنگائی کنٹرول ہوگی تو اسٹیٹ بینک سے کہوں گا کہ انٹرسٹ ریٹ کم کریں، پٹرولیم کی قیمتیں بڑھنے کے بعد روپے کو استحکام اور اسٹاک مارکیٹ بہتر ہوگی۔

نمائندہ جنگ کےمطابق جمعرات کوسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنےپیغام میںوزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں سخت مانیٹری پالیسی اورمالیاتی استحکام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے،حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے دوبارہ جائزہ اورپاکستان کوپائیدارگروتھ کی راہ پرگامزن کرنے میں پرعزم ہے.

 آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ مفید اورتعمیری گفتگو ہوئی،ہم نے مہنگائی کی بلندشرح، زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی اورکرنٹ اکائونٹ کے خسارہ میں کمی کے تناظرمیں مالی سال 2023 کے اہداف کابھی جائزہ لیا۔

قبل ازیں پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان دوحہ مذاکرات کے بعد وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایاگیاہے کہ ہفتہ بھر جاری رہنے والی مشاورت میں مالی سال 2022 کے لیے مانیٹری اور مالیاتی صورتحال اور مالی سال 2023 کے لیے تجویز کردہ اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

آئی ایم ایف نے حکومتی اقدامات بالخصوص بجلی اور ایندھن کی سبسڈی اور دیگر خساروں سے پیدا ہونے والی مالیاتی اورکرنٹ اکائونٹ خسارے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔

مشاورت میں کرنٹ اکاؤنٹ اور مالیاتی خسارے اور اصلاحات کی نشاندہی کی گئی۔

آئی ایم ایف کی ٹیم نے ایندھن اور بجلی کی سبسڈی کو واپس لینے کی اہمیت پر زور دیا، حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے اور پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے پرعزم ہے۔ 

اہم خبریں سے مزید