پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے ہمارے بہت سے ایسے نوجوان ہیں، جنہوں نے دنیا بھر میں اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا، ان ہی میں ایک نام انیلا طالب کا بھی ہے، اس عمر میں لڑکیاں خواب بُنتیں ہیں لیکن انیلا اپنے خوابوں کو حقیقت ہوتے دیکھ رہی ہیں۔ کم عمری میں ہی اونچی اُڑان بھری۔ دس برس کی عمر سے مختلف موضوعات قلم بند کیے، باقاعدہ تحریری سفر کا آغاز سولہ برس کی عمر میں کیا، رسائل اور اخبارات میں اُن کے مضامین چھپنے لگے اورصرف ایک سال بعد یعنی سترہ برس کی عمر میں ان کی کتاب’’ دعا تقدیر بدل دیتی ہے‘‘ شائع ہوگئی۔
اپنے کیرئیر کے دوران آنے والی ہر مشکل کا انہوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ پھر وہ دن بھی آیا جب انیلا طالب نے اکسٹھ ممالک سے مشترکہ طور پر اسپیشل پیس ایوارڈ 2021 جیت کر اپنے ملک کا نام فخر سے بلند کیا۔ انیلا یہ ایوارڈ جیتنے والی کم عمر پاکستانی مصنفہ ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اسماء الحسنی کے ننانوے ناموں پر نظمیں لکھ کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔
اللہ کے ہر نام کے معانی کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، جس پر انہیں انٹر نیشنل بک آف اچیومنٹ ایواڈ ملا، اس کے علاوہ بھارت سےبرائے کم عمر بین الاقوامی مصنفہ اور ادب ریختہ ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں۔ امریکا ، سعودی عرب ، مراکش ، انڈونیشیا سمیت کئی ممالک سے بھی انہیں کئی ایوارڈ مل چکے ہیں۔
انٹر نیشنل ایکسلینس ایوارڈ جرمنی نے ڈگری آف آنر سے بھی نوازا۔ انیلا طالب بین الاقوامی کم عمر مصنفہ اور ایک بہت اچھی مقررہ ہونے کے ساتھ ساتھ فوٹوگرافر اور ذہین ایمبیسیڈر بھی ہیں۔ اب تک وہ مختلف فورمز پر آٹھ سو پچاس سے زائد لیکچر دے چکی ہیں۔
انیلا طالب نجیب الطرفین بخاری گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ گوجرنوالہ میں پیدا ہوئیں، وہیں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے۔ وہ ناول اور افسانے بھی لکھتی ہیں جو مختلف ماہ ناموں اور ڈائجسٹوں میں شائع ہوتے ہیں۔ اب تک انہوں نے پانچ کتابیں تصنیف کیں، رواں سال ان کی تصنیف "روشن ستارے" منظر عام پر آئی، اس کتاب میں انہوں نے جن روشن ستاروں کو شامل کیا ، ان میں واصف علی واصف ، ار فع کریم رندھاوا، شعیب اختر، قیصر عباس، مریم مختار شہید، مسرت مصباح ،پائلٹ ایمن ، میاں افر سیاب کے علاوہ اور بھی کئی شخصیات شامل ہیں۔
انیلا نثری شاعری کرتی ہیں ہائیکو پر ان کی ایک کتاب بھی شائع ہوئی ہے۔انہیں علامہ اقبال، واصف علی واصف ، فیض احمد فیض، ساغر صدیقی اور مایا انجیلو کی شاعری پسند ہے۔ وہ صوفیائے کرام کی کی شاعری بہت شوق سے پڑھتی ہیں۔ مولانا رومی کو اپنا استاد مانتی ہیں۔
انیلا چند بین الاقوامی اداروں سے وابستہ ہیں۔ افریقن ویمن ہیلتھ پراجیکٹ انٹرنیشنل کی ممبر بننے والی پہلی باپردہ کم عمر پاکستانی ہیں۔ وہ فیضان رومی اکیڈمی کی بانی ہیں۔ نوجوان لکھاریوں کے لیے ایک میگزین ‘ نکالاجس کی وہ چیف ایڈیٹر ہیں۔ سترہ برس کی عمر میں ایک پراجیکٹ لائٹ فار آل کے نام سے بھی بنا چکی ہیں ،جس کا مقصد ہنرمند خواتین کو روزگار فراہم کرنا ہے۔ اس کے لیے ایک فاؤنڈیشن قائم کی، جس کے ذریعے وہ لڑکیوں کو ہنر مند بنانےکے لیے فری کورسز کرواتی ہیں۔
مستقبل میں انیلا طالب علم و ادب کے حوالے سے نمایاں کام کرنا چاہتی ہیں۔ان کا مقصد پاکستان کے روشن ستاروں کے لیے کام کرنا اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے۔ انہیں ستاروں پر کمند ڈالنے والے جوان بہت پسند ہیں وہ علامہ اقبال کا شاہین بننا چاہتی ہیں۔ نئی نسل کو مطالعے کی جانب لانے کی خواہاں ہیں۔ وہ مطالعے کو خوراک کی طرح ان کی زندگی میں شامل کرنا چاہتی ہیں، خود روزانہ دو گھنٹے مطالعہ کرنا ان کا معمول ہے۔