اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافیوں کیخلاف مقدمات کے اندراج اور ہراسانی کے خلاف کیس میں پی ایف یو جے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو یکم جولائی تک حکومت اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد تجاویز مرتب کرکے رپورٹ جمع کرانے کی مہلت دیدی ہے۔ دوران سماعت عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ سوشل میڈیا پر وی لاگ کرنے والوں کیلئے کوئی ایڈیٹوریل چیک نہیں ہے ، اس معاشرے میں اگر سب ذمہ دار بن جائیں تو پھر مسئلہ نہیں ہو گا۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی سے کہا کہ آرٹیکل 19 اے کی روشنی میں آپ کیا تجویز دیں گے ، یہ عدالت پچھلے دو تین سال سے ایسے کیسز دیکھ رہی ہے۔ اس پر ناصر زیدی نے کہا کہ ہم یہ تجویز کریں گے کہ کوئی ایسا فورم ہونا چاہئے جہاں اس قسم کی شکایات سنی جا سکیں۔ مقدمات درج کرنے کا مرحلہ اس کے بعد آئے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سوشل میڈیا پر وی لاگز پر کسی کا کنٹرول نہیں۔ ناصر زیدی نے کہاکہ پی ایف یو جے میں وی لاگرز سے متعلق مشاورت جاری ہے ، کچھ وقت دے دیں ہم ایک میکنزم عدالت کے سامنے پیش کردیں گے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی اس طرح مقدمات درج ہوتے رہے ہیں ، جو بھی حکومت ہوتی ہے وہ تنقید سے ڈرتی ہے ، تنقید سے ڈرنا نہیں چاہئے ، اس عدالت پر بھی تو روزانہ تنقید کی جاتی ہے ، آپ اچھا کام کر رہے ہوں تو تنقید سے کچھ نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا صحافیوں کا اپنا بھی کوئی احتساب کا نظام ہونا چاہئے۔