دو ہائیوں سے زا ئد عرصے تک عالمی اسکواش پر حکمرانی کرنے والا ملک پاکستان اس وقت کھیل کے بدترین دور سے گزرتے ہوئےکھیل میں اپنی بقاء کی مسلسل کوشش کررہا ہے۔ پاکستان میں اسکواش جیسے مشہور کھیل کا زوال پچھلے کئی سال سے جاری ہے، انتظامیہ اور ناقص پالیسی کی وجہ سے آج نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس اس کھیل میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے باصلاحیت نوجوان کھلاڑی دستباب نہیں۔ اس کھیل میں ملک بھر میں جہانگیر خان اور جان شیر جیسی کارکردگی دکھانے والا کوئی کھلاڑی نہیں۔
عالمی اسکواش سے اگر پاکستان کانام نکال دیاجائے تو شاید اس کھیل میں کچھ باقی نہیں رہ جاتا۔پاکستان نے اسکواش کے کھیل میں جہاں عالمی چیمپین بننے کا اعزاز کیا ہے وہیں روشن خان، ہاشم خان، اعظم خان، جہانگیر خان، جان شیر خان کے نام عالمی اسکواش کی تاریخ میں سنہری حرفوں سے لکھے گئے۔ اسکواش فٹنس کے لحاظ سے مشکل ترین کھیلوں میں شمار ہوتا ہے اس لیے کم ہی لوگ اس کھیل کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ پاکستان اس کھیل میں نمایاں مقام رکھتا تھا،جان شیر خان نےآخری مرتبہ 1997ء میں برٹش اوپن کا مقابلہ جیت کر برطانیہ میں سبز ہلالی پرچم لہرایا۔
6 اپریل 1998 کووہ اس ٹورنامنٹ کے فائنل میں اسکاٹ لینڈ کے پیٹر نکول سےشکست کھا گئےجس کے بعد انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا جس کے بعد پاکستان کا اسکواش میں زوال شروع ہوا ،اس کی ساٹھ سالہ اجارہ داری ختم ہوگئی۔ جہانگیر خان اور جان شیر خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی پاکستانی کھلاڑی ٹاپ ٹین تک کے مرحلے میں بھی نہیں پہنچ پایا۔ 2022ء کامن ویلتھ گیمزانگلینڈ کے شہر برمنگھم میں ہونے جارہے ہیں۔ 28 جولائی سے8 اگست تک کھیلوں کا انعقاد ہوگا۔
یہ اسکواش کا ساتواں ایڈیشن ہوگا اس سے قبل ہونے والے مقابلوں میں 1998ء میں کوالالمپور میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں اسکواش کو پہلی بار شامل کیا گیا اور ملائیشیا میں ہونے والے مقابلوں میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی۔ 2002 ءمیں انگلینڈ کے شہر مانچسٹر میں نیوزی لینڈ پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ 2006 ءمیں میلبورن، وکٹوریہ میں آسٹریلیا ، 2010ء میں بھارت کے شہر دہلی میں انگلینڈ، 2014ء میں گلاسگو، اسکاٹ لینڈ میں آسٹریلیا،2018 ء میں گولڈ کوسٹ، کوئنز لینڈمیں آسٹریلیا فاتح رہا۔
پاکستان نے کامن ویلتھ گیمز اسکواش مقابلوں میں آج تک کوئی پوزیشن حاصل نہیں کی لیکن اس کے باوجود پاکستان اسکواش فیڈریشن گیمز میں اس امید پرشرکت کویقینی بنا رہی ہے کہ شاید قسمت کی دیوی مہربان ہوجائے اور پاکستانی ٹیم کوئی میڈل حاصل کرسکے۔ کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کیلئے پی ایس ایف نے اسکواش ٹیموں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ 14ویں کامن ویلتھ گیمزمیں پاکستان کی مردوں اور خواتین کی ٹیمیں شرکت کریں گی۔ پاکستان اسکواش دستہ مرد سنگلز/ڈبلز، ویمن سنگلز/ڈبلز اور مکسڈ ڈبلز مقابلوں میں حصہ لے گا۔
پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے ان گیمز کے لیے ایک آفیشل کے ساتھ 2 مرد اور 2 خواتین کھلاڑیوں کی شرکت کی اجازت دی ہے۔طیب اسلم اور ناصر اقبال گیمز میں مردوں جبکہ آمنہ فیاض اور فائزہ ظفر خواتین ٹیم کا حصہ ہوں گی۔ پاکستان اسکواش فیڈریشن نے کامن ویلتھ گیمز کی تیاری کے لئے پاکستان نیشنل اسکواش اکیڈمی اسلام آباد میں تربیتی کیمپ کا اہتمام کیا ہے، جو دستے کی برمنگھم روانگی تک جاری رہے گا۔ کوالیفائیڈ کوچز اور فزیکل ٹرینرز کا ایک پینل کھلاڑیوں کی سخت تربیت میں مصروف ہے۔
گیمز کیلئے ٹیم کا حصہ بننے والی دونوں خواتین کھلاڑی (آمنہ فیاض اور فائزہ ظفر) اسلام آباد کے ٹریننگ کیمپ کا حصہ بننے سے قبل امریکا اور برطانیہ میں تربیت حاصل کررہی تھیں۔ پاکستان اسکواش فیڈریشن کے عہدیدار سے جب کامن ویلتھ گیمز میں حصہ لینے کی تیاری کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھاکہ گیمز کے لیے مردوں اور خواتین کی ٹیموں کا اعلان ان کی موجودہ کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
کھلاڑیوں کی گزشتہ اور موجودہ کارکردگی ، ان کی فٹنس کو دیکھتے ہوئے ان کا انتخاب عمل میں آیا ہے۔ طیب اسلم اور ناصراقبال اس وقت پی ایس ایف کو دستیاب بہترین کھلاڑیوں میں شامل تھے اس لئے انہیں منتخب کیا گیا۔ یہ بہترین جوڑی ہے اور امید کرتے ہیں کہ مقابلوں کے دوران ان کی انڈر اسٹینڈنگ بھی بہترین ہوگی۔
اس لیے انہیں کامن ویلتھ گیمز میں موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ آمنہ فیاض اور فائزہ ظفر خواتین کی ٹیم کے لیے موزوں ترین انتخاب ہیں۔ دونوں بیرون ملک پڑھائی کے ساتھ ساتھ اسکواش کی ٹریننگ میں بھی مصروف رہیں اور انہوں نے گیمز میں ملک کی نمائندگی کرنے کی خواہش ظاہر کی جس پر پی ایس ایف نے فیصلہ کیا چونکہ دونوں ٹریننگ کررہی ہیں اور اس وقت ملک میں دستیاب بہترین خواتین کھلاڑیوں میں شامل ہیں اس لئے گیمز کیلئے ان کا انتخاب کیا گیا۔