کراچی سے لاہور جا کر اپنی پسند کی شادی کرنے والی دُعا زہرا کی والدہ نے انکشاف کیا ہے کہ ملاقات کے وقت دُعا کے ہاتھ کانپ رہے تھے۔
گزشتہ روز دُعا زہرا کے والدین نے سندھ ہائیکورٹ کے چیمبر میں اپنی بیٹی سے ملاقات کی جس کے بعد اُنہوں نے کئی انکشافات کیے۔
دُعا زہرا کی والدہ کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ اپنی بیٹی سے ملاقات کے حوالے سے گفتگو کر رہی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ’جب ہم دُعا سے ملے تو ہم نے اُسے کہا، بیٹا آپ اپنے دل سے کسی بھی قسم کا خوف نکال دیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘
دُعا زہرا کی والدہ نے کہا کہ ’تقریباََ دو ماہ تک بچی پنجاب میں رہی تو ظاہر سی بات ہے کہ اُن لوگوں نے اُس کی ویڈیوز بنائی ہوں گی، اُسے بلیک میل کیا ہوگا۔‘
اُنہوں نے کہا کہ ’جب میں نے دُعا کا ہاتھ پکڑا تو وہ کانپ رہی تھی اور رونے لگ گئی تھی۔‘
دُعا کی والدہ نے کہا کہ ’ہماری بیٹی نے کہا وہ گھر جانا چاہتی ہے اور عدالت میں یہ بیان دے گی لیکن اس بات کے فوراََ بعد وہاں موجود پولیس والے نے کہا کہ بس بس، ملاقات کا وقت ختم ہوچکا ہے۔‘
اُنہوں نے مزید کہا کہ ’پولیس والے نے دُعا کو کھینچا، جس پر میں نے کہا کہ آپ نامحرم ہیں، میری بچی کو ہاتھ نہ لگائیں تو پولیس والے نے کہا کہ میں دُعا کا باپ ہوں اور پھر وہ لوگ ہماری بچی کو وہاں سے لے گئے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے دُعا زہرا کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ بیان حلفی کی روشنی میں عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرا مرضی سے جس کے ساتھ جانا چاہے یا رہنا چاہے، رہ سکتی ہے۔
تحریری حکم میں کہا گیا کہ تمام شواہد کی روشنی میں اغواء کا مقدمہ نہیں بنتا، عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے، عدالت نے دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔