نفیس الرحمٰن
زندگی میں ڈسپلن( نظم و ضبط) کی اہمیت سے انکار ناممکن ہے۔ اس کےبغیر اچھے معاشرے کا تصور ہی محال ہے، نہ فرد کامیابی حاصل کر سکتا ہے، نہ قوم ترقی پاسکتی ہے۔ نظم و ضبط انسان کی زندگی کو منظم، پْرسکون، کامیاب بنانے اور مطلوبہ نتائج کے حصول میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
چونٹیوں کی مثال لے لیجئے جو ایک ننھا کیڑا ہے لیکن ایک قطار میں منظم اور مخصوص رفتار سے چلتی ہیں، اسی طرح شہد کی مکھیوں میں کمال درجے کا نظم وضبط پایا جاتا ہے پھر انسان تو اشرف المخلوقات ہے اس پر کاربند رہنے سے مفید اور کارآمد عادتیں ازخود فروغ پانے لگتی ہیں ،جس کی وجہ سے ہر مشکل کام آسان اور سہل ہوجاتا ہے۔
بامقصد سرگرمیوں میں ایک تناسب سے ترجیحات کی بنیاد پر لائحہ عمل کے تعین کو نظم و ضبط کہتے ہیں۔ بہ الفاظ دیگر نظم و ضبط تدبیر، کام کی تقسیم اور مستقبل میں اسے انجام دینے کے فیصلے سے عبارت ہے۔ یہ انفرادی اوراجتماعی دونوں کا موں پرمحیط ہے۔ اگر کوئی نوجوان اپنی زندگی میں کچھ طے شدہ اصولوں پر عمل پیرا ہو تو یقیناً وہ دوسرے لوگوں کی بہ نسبت زیادہ کامیاب ہوگا۔ یاد رکھیں کہ کامیاب انسان اہمیت کے حامل کام پہلے انجام دیتا ہے، ہر ایک کام کی انجام دہی کےلئے وقت کا تعین کرنا پڑتا ہے، تاکہ اپنے تمام امور انجام دے سکے۔
نظم و ضبط کے ذریعے وہ کام اور زندگی میں انتشار سے بچ کر اپنے وقت سے بہترین فائدہ حاصل کرتا ہے۔ آج جہاں ٹیکنالوجی نے تیز رفتار ترقی کی ، وہیں نوجوان دن بہ دن سست روی، کاہلی اور تن آسانی کی طرف جا رہے ہیں لیکن وہ نوجوان جوزندگی کو بہتر سے بہترین بنانے کے لیے کوشاں رہے، انہوں نے کچھ اصولوں کی پاسداری کی ، جنہیں اپنا کر نہ صرف وہ کام یاب ہوئے بلکہ دوسروں کے لیے بھی رہنمائی کا ذریعہ بنے۔
اگر کام یاب لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے، تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی اصولوں کے تحت گزاری ہے، جس کی وجہ سےوہ کام یابیوں کو اپنے نام کر سکے۔ فرد کی زندگی معاشرے کے ساتھ جڑی ہوتی ہے۔ کوئی انسان معاشرتی قوانین کو اپنائے بغیر زندگی نہیں گزار سکتا۔ ہر قوم ، معاشرے اور تہذیب کے کچھ نہ کچھ قوانین ہوتے ہیں۔
کچھ رسمیں، کچھ رواج، کچھ اصول، کچھ ضوابط، کچھ قاعدے ، کچھ طریقے ہوتے ہیں، ان پر عمل پیرا ہوکر ہی ایک منظم معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔نظم وضبط کے اجزائے ترکیبی میں وقت کی پابندی ، عہد کی پاسداری ، کاموں کو ایک معمول کے مطابق کرنا یا کرانا ،فیصلوں پر عمل در آمد کرنا بھی شامل ہے۔ اسی طرح کاموں کو بہتر طور سے انجام دینے کے لئے مشورے کرنے کا اہتمام بھی ضروری ہے۔ اگر اپنی قوم کو دنیا کی ترقی یافتہ اقوام کی صف میں دیکھنا چاہتے ہیں تو نوجوان اپنے افکار و افعال میں نظم و ضبط کے اصول کو کبھی فراموش نہیں کریں۔
آپ جس کام سے منسلک ہیں، یکسوئی کے ساتھ اسے مکمل کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ جب آپ اپنے کام کو اہمیت دینا شروع ہوجائیں گے اور جنون کی حد تک اس سے لگائو رکھیں گے، اس سے نہ صرف کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا بلکہ اپنے کام سے اکتاہٹ بھی کم ہوجائے گی۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اپنے آپ میں خود اعتمادی پیدا کریں۔ جب تک انسان کو خود پر، اپنی محنت پر یقین نہیں ہوگا تب تک وہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ایسے لوگوں کی صحبت اختیار کریں، جو آپ کو آگے بڑھنے کا حوصلہ دیں۔ جس ، شعبے سے منسلک ہونا چاہتے ہیں، اس سے متعلق مکمل معلومات حاصل کریں، تاکہ آپ اپنے کام میں ماہر ہوجائیں۔
اس طرح کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کرنے کے عادی ہوجائیں گے۔ مستقبل کے حوالے سے سوچنا، منصوبہ بندی کرنا اور خواب دیکھنا انتہائی اچھا عمل ہے، لیکن صرف خواب دیکھنے پر اکتفا نہ کریں بلکہ اسے حقیقت کا روپ دینے کے لیے دل و جان سے محنت کریں۔ جب کسی کام کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، تو اس کا م کا سارا ڈھانچہ کے سامنے آجاتا ہے۔ اس طرح کام کو منظم انداز میں کرنے کا سلیقہ بھی آجاتا ہے اور اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں مدد بھی ملتی ہے۔
کسی بھی کام کو اس کے انجام تک پہنچانے کے لیے مستقل مزاجی انتہائی اہم ہے۔ سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوان اپنی دانش مندی سے جب اپنے رویوں پر قابو پانا سیکھ جاتے ہیں توازخود ان کی زندگی میں نظم و ضبط پیدا ہونے لگتا ہے۔ یاد رکھیں زندگی میں مقاصد کا ہونا بہت ضروری ہے یہ مقاصد ہی آگے بڑھنے، لگاتار اور مسلسل محنت کرنے کا محرک بنتے ہیں۔ نظم وضبط میں وقت بھی بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہر کام اور ہر عمل کے لئے وقت درکار ہے۔
نوجوانو! یاد رکھیں، ایک کام یاب انسان کی زندگی کا راز یہی ہے کہ وہ نظم و ضبط کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔ قائداعظم محمد علی جناح کبھی ڈسپلن پر سمجھوتہ نہیں کرتےتھے۔ انہیں جو کامیابیاں حاصل ہوئیں ان میں نظم و ضبط کا کردار نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کئی مواقع پر فرمایا کام کام اور کام۔ یہ اُن کی انتہائی مختصر لیکن جامع ترین نصیحت تھی اور آج آپ خود دیکھ لیں کہ دُنیا میں جو اقوام بھی آگے بڑھ رہی ہیں وہ اسی نصیحت کے تحت ترقی کے آسمانوں کو چھو رہی ہیں۔
آج اگر نسلِ نو نظم وضبط کا مظاہرہ کرے اور اتحاد و اتفاق سے زندگی بسر کرے تو زندگی میں ایک سلیقہ اور جمال دکھائی دے سکتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ زندگی کے ہر شعبے میں نظم وضبط پیدا کریں اور اپنی زندگی کو ایک خوش گوار راستے پر گامزن کریں۔ یاد رکھیں اس کے بغیر زندگی غیر فعال ہے۔