یہ بات سب جانتے ہیں کہ فلم ایک طاقت ور میڈیم ہے، لیکن ماضی کی حکومتوں نے اسے کبھی سپورٹ نہیں کیا، یہ اپنی مدد آپ کے تحت آگے بڑھتی رہی ہے، میاں شہباز شریف کی موجودہ حکومت نے فلم انڈسٹری پر تھوڑی توجہ دی ہے۔ نئی حکومت نے سالانہ نئے بجٹ میں فلم اور ڈراما انڈسٹری کو مختلف مَد میں ٹیکس کی رعایت دی ہے، جس کی وجہ سے فن کاروں میں اُمید کے چراغ روشن ہوئے ہیں۔
پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شیخ امجد رشید نے، اس سلسلے میں گزشتہ دو تین برسوں سے حکومتوں کے رابطے میں تھے۔ ماضی میں بھی اور اب نئی حکومت میں مریم اورنگزیب سے اسلام آباد میں کئی ملاقاتیں کیں اور انہیں فلم انڈسٹری کے مسائل سے آگاہ کیا۔ اس طرح شیخ امجد رشید کی کاوشوں سے سینما اور ڈراما انڈسٹری سے وابستہ شخصیات کو خوشی ملی کہ حکومت کی جانب سے فلم سازوں کو5 سالہ ٹیکس کی چھوٹ دی جا رہی ہے، سینما گھروں، پروڈکشن ہاؤسزاور پروڈیوسرز کے لیے انکم ٹیکس میں رعایت ہوگی،فلم اور ڈراموں کی برآمد پر ٹیکس ریبیڈ دیں گے، سینما گھروں کے مالکان اور پروڈیوسرز کو ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگا۔
ایسے تمام منصوبے، جن کی 70 فی صد شوٹنگ پاکستان میں ہوگی، کو سی ایس آر کا درجہ دیں گے، فلم ڈسٹربیوٹر اور پروڈیوسرز پر 8 فی صد ود ہولڈنگ ٹیکس کرنے کی تجویز ہے، فلم اورڈراموں کےلیےمشینری کی درآمدات کے لیےکسٹم ڈیوٹی سے5سال کا استثنیٰ ہوگا، نئی فلموں اور ڈراموں کےلیے آلات منگوانے کے لیے سیلز ٹیکس صفر اور انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس سلسلے میں بہت جلد اسمبلی سےبِل پاس کروالیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے پاکستان فلم انڈسٹری کی سرگرمیوں میں بڑی تیزی دیکھنے میں آئی۔ کراچی اور لاہور میں منعقدہ فلمی تقریبات میں شہرت یافتہ فن کاروں کی کہکشاں دیکھنے کو ملی۔ آج کل فلمی صنعت سے وابستہ شخصیات نے تقریبات کے لیے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا انتخاب کیا ہوا ہے، جس کا آغاز پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کی تقریب سے ہوا، جس میں نامور ہدایت کار جاوید شیخ، یاسرنواز، فلم ساز وجاہت رؤف، نِدا یاسر، احمد شاہ، بدر اکرام، ستیش آنند اور چیئرمین فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن امجد رشید نے خصوصی شرکت کی اور شرکاء نے فلم اور سینما انڈسٹری کے مسائل پرسنیما مالکان کے خلاف کُھل کر گفتگو کی۔ اس تقریب کے بعد سینما مالکان اور فلم سازوں اور ڈسٹری بیوٹرز کے مابین فاصلے بڑھ گئے اور اب شدید اختلافات سامنے آرہے ہیں۔ نامور ہدایت کار یاسر نواز اور وجاہت رؤف سنیما ملکان کے خلاف عدالت چلے گئے ہیں۔
آرٹس کونسل میں دوسری شان دار تقریب نوجوان ہدایت کار نبیل قریشی اور پروڈیوسر فضہ علی میرزا کی بڑی عید پر ریلیز ہونے والی میگا کاسٹ پر مبنی فلم ’’قائد اعظم زندہ باد‘‘ کی تعارفی تقریب منعقد ہوئی، جس میں فلم کا ٹریلر دکھایا گیا اور فلم کی ٹیم کی میڈیا سے گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر نامور فن کاروں کی بڑی تعداد دیکھنے میں آئی، جس سے مداحوں نے فائدہ اٹھاتے ہوئے خُوب سیلفیاں بنوائیں۔
بالی وڈ انڈسٹری کی کِنگ خان شاہ رُخ کے ساتھ فلم ’’رئیس‘‘ میں عمدہ کردار نگاری کرنے والی سپر اسٹار ماہرہ خان، فہد مصطفی، ہمایوں سعید، ندیم بیگ، جاوید شیخ، نوید رضا، فہد مصطفیٰ کے والد اور ماضی کی سندھی فلموں اور ڈراموں کے چاکلیٹی ہیرو صلاح الدین تینو، آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ اور میڈیا کے دوستوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر حاضرین کو نئی فلم ’’قائد اعظم زندہ باد‘‘ کا ٹریلر دکھایا گیا، تو حاضرین نے دوبارہ دیکھنے کی فرمائش کی۔ سب نے تالیوں کی صورت میں ٹریلر کی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ ’’ قائد اعظم زندہ باد‘‘ میں فہد مصطفی پہلی بار سپراسٹار ماہرہ خان کے مدِمقابل ہیرو نظر آئیں گے۔
اس سے قبل ماہرہ خان اور فہد مصطفی نے نہ تو کسی ڈرامے میں کام کیا اور نہ ہی کوئی فلم یا ٹی وی کمرشل میں ایک ساتھ جلوہ گر ہوئے۔ ماہرہ خان نے میڈیا کی جانب سے کیے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ یہ ایک اتفاق ہے کہ میں نے کبھی فہد مصطفی کے ساتھ شوبزنس کے کسی پروجیکٹس میں کام نہیں کیا۔ اس کے علاوہ میں نے کبھی فضہ علی میرزا اور نبیل قریشی کی کسی فلم میں بھی کام نہیں کیا۔ شروع میں اس فلم کی شوٹنگ کے دوران میں بہت ڈری ہوئی تھی، لیکن بعد میں ان لوگوں نے مجھے احساس ہی نہیں ہونے دیا کہ میں ان کی ٹیم کے ساتھ پہلی بارکام کر رہی ہوں۔
اس فلم میں سب کچھ ہے۔ تفریحی، تجسس، ایکشن اور رقص !!۔ نامور کوریوگرافر نگاہ حسین نے زبردست کوریوگرافی کی ہے۔ بڑی عید پرہماری بڑی فلم لگنے جا رہی ہے۔ نامعلوم افراد، لوڈ ویڈنگ، ایکٹر اِن لاء اور نامعلوم افراد ٹو میں عمدہ کردار نگاری کرنے والے ہیرو فہد مصطفی کا کہنا تھا کہ میں نے پہلی بار اس فلم میں پولیس والے کا کردار نبھایا ہے۔ کوشش کی گئی ہے فلم میں پولیس کے مسائل اور عوامی شکایات کی عکاسی کر سکیں۔ ہدایت کار نبیل قریشی نے تمام فن کاروں سے عمدہ کام لیا ہے۔ سارے کردار دل چسپ اور منفرد ہیں۔
فہد مصطفیٰ نے مزید کہا کہ ’’قائد اعظم زندہ باد‘‘ میری زندگی کی بڑی فلم ہے۔ اس میں کرپشن کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی گئی ہے ۔ سینئر اداکار جاوید شیخ نے بتایا کہ میں نے فلم میں سندھی کانسٹیبل کا روپ اختیار کیا ہے ، جب کہ ٹیلی ویژن کے مزاحیہ اداکار ایاز خان ٹریفک پولیس کانسٹیبل کے کردار میں نظرآئیں گے۔‘‘ اس موقع پرمیڈیا کی جانب سے فلم کی پروڈیوسر فضہ علی میرزا سے پوچھا گیا کہ ’’اس فلم کا ڈسٹری بیوٹرز کون ہے؟‘‘
جس کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں خود ڈسٹری بیوٹر ہوں، اس سے قبل ایور ریڈی پکچرز کے ستیش آنند ڈسٹری بیوٹر تھے۔ ہم نے ان کو فلم سے الگ کردیا ہے۔‘‘ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ اس سلسلے میں ایور ریڈی پکچرز نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فلم میں ہمارے پانچ کروڑ روپے لگے ہوئے ہیں، لہٰذا اس فلم کو پاکستانی سمیت دُنیا بھر میں ریلیز کرنے کا قانون حق ہمارا ہے۔ اس کا باقاعدہ معاہدہ ہوا ہے‘‘۔
فلم ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ کو ٹریلر کی ریلیز کے ساتھ ہی مسائل کا سامنا ہوگیا ہے۔ امید ہے کہ فلم کی ریلیز تک سب بہتر ہو جائے گا۔ اور فلم دُھوم دَھام سے ریلیزہو گی۔ دوسری جانب بڑی عید پر ہمیشہ کی طرح نبیل قریشی کا مقابلہ ندیم بیگ سے ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں ہمایوں سعید اور ندیم بیگ نے اپنی نئی فلم کے ٹریلر کی شان دار تقریب کا اہتمام نیو پلکس سینما میں کیا۔ جس میں فلم کی کاسٹ سمیت نامور فن کاروں نے شرکت کی۔ فلم’’ لندن نہیں جائوں گا‘‘ کے ہیرو ہمایوں سعید اور ہیروئن مہوش حیات ساتھی فن کاروں سمیت بگی میں سوار ہو کر سینما گھر پہنچے۔
اس موقع پر ہمایوں سعید نے دُھوتی کُرتا پہنا ہوا تھا اوروہ مہوش حیات کے ساتھ بگی میں بہت خوش دکھائی دے رہے تھے۔ بعدازاں حاضرین کو سنیما گھر میں فلم کا ٹریلرز دو تین مرتبہ دکھایا گیا۔ اس کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع ہوا۔ ہمایوں سعید نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ یہ فلم میری تمام فلموں سے مختلف اور فیملی ڈراما ہے۔ ہم چار برسوں سے اس پر محنت کررہے تھے۔ فلم کی کاسٹ میں سہیل احمد، کبریٰ خان، مہوش حیات ، گوہر رشید اور دیگر فن کار شامل ہیں۔
صرف احمد علی بٹ کی کمی ہے۔ فلم کی موسیقی بھی بہت شان دار ہے ۔ فلم کی شوٹنگ پاکستان اور لندن میں کی گئی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ سال میں ایک سے زیادہ فلمیں بنا سکیں، تاکہ سینما گھروں کی مانگ پُوری ہوسکے۔ مہوش حیات کا کہنا تھا کہ ہمایوں سعید کے ساتھ پہلے بھی فلموں میں کام کیا ہے۔ امید ہے فلم بین ہماری جوڑی کو ایک مرتبہ پھرپسند کریں گے۔‘‘
ہم آج کل کی تازہ فلمی سرگرمیوں پربات کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں کراچی کے بعد لاہور میں بھی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ دنوں ڈراموں کے نامور ہدایت کار امین اقبال کی پہلی فلم ’’رہبرا‘‘ کی تعارفی تقریب لاہور میں منعقد ہوئی، جس میں ساتھی فن کاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ فلم کے ہیرو احسن خان اس موقع پر بہت پُرجوش دکھائی دے رہے تھے۔ انہیں سپورٹ کرنے کے لیے سینئر اداکارہ ریشم، مِیرا، خلیل الرحمن قمر، غلام محی الدین اور دیگر فن کار بھی پہنچے تھے۔ فلم کی ہیروئن عائشہ عمر ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ہدایت کار، امین اقبال نے بتایاکہ میں نے درجنوں ڈراما سیریلز کی ڈائریکشن دی ہیں۔ پہلی بار فلم ڈائریکٹ کی ہے، اس فلم کی کام یابی کے لیے دِن رات محنت کی۔ ایک اچھی اور معیاری فلم بنانے کے لیے تمام ساتھی فن کاروں کا ساتھ رہا ہے۔ احسن خان اور عائشہ عمر کی جوڑی پہلی بار سینما اسکرین پر نظرآئے گی۔ فلم 24جون کو یعنی بڑی عید سے قبل ریلیز کی جا رہی ہے۔
ہم نے محدود وسائل میں رہ کر عمدہ کام پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ فلم کی کہانی بہت مختلف اور الگ ہے، اس میں آکسفورڈ یونی سے موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری رکھنے والے استاد راحت فتح علی خان کی آواز میں ایک سماعتوں میں رس گھولنے والا گیت بھی شامل کیا ہے۔ جس طرح ناظرین نے میری ڈراموں کی غیر معمولی مقبولیت میں اپنا کردار ادا کیا، اسی طرح فلم بین بھی میری فلم کو پسند کریں گے‘‘۔
آئندہ دِنوں میں آنے والی بڑے بجٹ کی فلموں کی ریلیز کے موقع پر یہ توقع کی جارہی ہے کہ ایک مرتبہ ماضی کی طرح سینما ہائوسز کے باہر ہائوس فلم کے بورڈز آویزاں ہوگئے۔ سینما گھروں کی رونقیں پھر سے لوٹ آئیں گی۔ ماہرہ خان ، مہوش حیات ، عائشہ عمر ، ہمایوں سعید، فہد مصطفیٰ اورکبریٰ خان کے جلوے ، ندیم بیگ اور نبیل قریشی جیسے فلموں کے مقبول ڈائریکٹرز فلم بینوں کو گھروں سے نکلنے پر مجبور کریں گے، کیوں کہ رواں برس عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی پانچوں فلموں نے وہ نتیجہ نہیں دیا، جس کی توقع کی جارہی تھی۔
عیدالاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی فلموں کے پروڈیوسرز فلموں کی شوز کی کمی کارونا نہیں روئیں گے۔ خوشی کی بات ہے کہ ان فلموں کو انٹرنیشنل مارکیٹ میں بھی ریلیز کیاجارہاہے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ فلم ساز ، سینما مالکان اور ڈسٹری بیوٹرز کے مابین فاصلے جلد ختم ہو جائیں گے۔ اگر ایسا نہیں ہوا، تو فلم انڈسٹری مزید مسائل کا شکار ہو جائے گی۔ سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، تو ہی حالات بدلیں گے۔