وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ’’کپتان‘‘ کے دور میں پرنسپل سیکرٹری کے طور پر کام کرنے والے اعلیٰ بیورو کریٹ کی بیرون ملک ہونے والی اہم تقرری کے حوالہ سے کئی چہ میگویاں سننے میں آ رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ نئی حکومت میں مذکورہ اہم عہدہ کے لئے کئی اعلیٰ بیوروکریٹ امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں۔
’’کپتان‘‘ کے پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں ’’فیورٹ ترین افسر‘‘ اور ان کے پرنسپل سیکرٹری نے حکومت کی رخصتی سے ایک ماہ قبل ورلڈ بنک کے ڈائریکٹر کے عہدہ پر اپنے احکامات جاری کروا لئے تھے۔ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد اس اہم عہدے پر جانے کے خواہشمند تھے۔ نئی حکومت میں شامل ریٹائرمنٹ کے قریب دو اعلیٰ بیوروکریٹوں نے ان کے احکامات کی جگہ پر اپنے احکامات کروانے میں راہ ہموار کرلی ہے اور حکومت کے ایک ’’وفادار بیوروکریٹ‘‘ کو اس عہدہ کے لئے ترجیح دی جا رہی ہے۔
وزیر خارجہ کی پذیرائی
وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں نوجوان وزیر خارجہ کو ’’بیک چینل ڈپلومیسی‘‘ کے معاملہ میں اہم کردار دلوانے کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ سابق صدر اپنے فرزند ارجمند کو دنیا بھر میں موثر انداز میں متعارف کروانے کے سلسلہ میں ہمہ وقت ’’لابنگ‘‘ میں مصروف رہتے ہیں۔
جواں سال وفاقی وزیر خارجہ کے حالیہ بیرونی ممالک کے دوروں کے دوران سفارتی حلقوں میں یہ محسوس کیا گیا ہے کہ ان کی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی خارجہ امور پر گرفت اور بین الاقوامی مقبولیت کی وجہ سے ان کو خاصی پذیرائی ملی ہے۔ خارجہ امور کی وزیر مملکت بھی ان دوروں کے بارے میں نوجوان وزیر خارجہ کو ملنے والی اہمیت کے حوالہ سے نجی محفلوں میں کئی واقعات بتا رہی ہیں۔ سابق صدر زرداری نے بیٹے کی ’’گرومنگ‘‘ کے لئے ایک ’’لابنگ فرم‘‘ کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں۔
سبطین خان کی اپوزیشن لیڈر تعیناتی کی کہانی
صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی میں ہونے والی واضح تقسیم کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی واشگاف طور پر لاہور سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر بلدیاتی کو ’’اپوزیشن لیڈر‘‘ کےطور پر لانے پر تلے ہوئے تھے لیکن بالآخر ’’کپتان‘‘ کی مداخلت پر سپیکر کو میانوالی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر کو ’’قائد حزب اختلاف‘‘ کا نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑا۔
تحریک انصاف کا ایک بڑا گروپ سابق صوبائی وزیر بلدیاتی کا کھلم کھلا مخالف تھا اور وہ اسے سپیکر پنجاب اسمبلی کا ’’فیورٹ‘‘ قرار دیتا تھا۔ سابق صوبائی وزیر بلدیات کے مخالف گروپ سے تعلق رکھنے والے ایک دوسرے صوبائی وزیر نے انکشا ف کیا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی جب وزیر اعلیٰ کے امیدوار تھے تو ان کی خواہش تھی کہ وزیر اعلیٰ بننے کی صورت میں وہ اپنے تحریک انصاف کے اس ’’چہیتے ساتھی‘‘ کو سپیکر کے عہدہ پر لانے کا ارادہ رکھتے تھے۔ پارلیمانی پارٹی میں کئی معاملات میں ’’رسہ کشی‘‘ جاری ہے۔