اسلام آباد ( خبرایجنسیاں)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ہونے والے معاہدے کی وجہ سے ایندھن کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا.
چار سال میں ترقی کا عمل مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں روکا گیا،ملک ترقیا تی منصوبوں میں مزید تعطل کا متحمل نہیں ہو سکتا،جن لوگوں نےعالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ اب تک کا بدترین معاہدہ کیا اور واضح طور پر غلط معاشی فیصلے کیے ،وہ کیسے بے گناہ ہونے کا دعویٰ کر سکتے ہیں، ہم ان معاشی مشکلات سے جلد نکل آئیں گے.
سکھر حیدرآباد موٹر وے جلد شروع کیا جائے اورکنٹریکٹ دینے کا طریقہ کار مزید شفاف بنایا جائے،پاکستان اور سعودی عرب کاتمام امور پر موقف مشترک ہے،روڈ ٹو مکہ اقدام مستقبل میں دیگر شہروں تک پھیلایا جائیگا.
ان خیالات کا اظہار انہوں نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان،اجلاس سے خطاب اور روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کی ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
تفصیلات کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات سے بخوبی واقف ہیں،انہوں نے ایندھن کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے معاہدے کی وجہ سے قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، جس پر پی ٹی آئی حکومت نے دستخط کیے تھے، وہ جلد ہی پی ٹی آئی آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات کے حوالےسے عوام کوآگاہ کریںگے اور ان معاشی مشکلات سے نکل آئیں گے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں حیران ہوں کہ جن لوگوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ اب تک کا بدترین معاہدہ کیا اور واضح طور پر غلط معاشی فیصلے کیے ان کاضمیر سچ کا سامنا کرسکتا ہے،وہ لوگ کیسے بے گناہ ہونے کا بہانہ کر سکتے ہیں جب کہ قوم ان کے کیے کی وجہ سے اس چیز سے گزر رہی ہے ۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی۔دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور شاہراہوں کے تعمیراتی منصوبوں سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم شہباز شریف کو سکھر حیدر آباد موٹروے منصوبے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے قراقرم ہائی وے، بابوسر ٹنل اور خضدار کچلاک روڈ پر بھی کام جلد شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبوں کے لیے کنٹریکٹ دینے کے طریقہ کار کو مزید شفاف بنایا جائے۔
وزیر اعظم نے پروکیورمنٹ کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لیے کمیٹی کے قیام کی بھی منظوری دیدی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ملک ترقیاتی منصوبوں میں مزید تعطل کا متحمل نہیں ہو سکتا اور گزشتہ 4 سال میں ترقی کا سفر مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں روکا گیا۔ بین الاقوامی کمپنیوں کی تصدیق کے لیے پاکستانی سفارتخانوں سے معاونت حاصل کریں۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ ادارے ملک و قوم کا وقت اور پیسہ بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ وزیر اعظم کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ ایم 6 سکھر حیدرآباد موٹروے کراچی پشاور موٹروے کا اہم حصہ ہے اور 306 کلومیٹر لمبا 6 رویہ موٹروے 15 انٹرچینجز کے ساتھ 6 اضلاع سے گزرے گا۔
سکھر حیدرآباد موٹروے کی وجہ سے پورے پاکستان سے برآمدات کی کراچی بندرگاہوں تک رسائی میں آسانی پیدا ہو گی اور منصوبے پر کام 6 ماہ میں شروع کر دیا جائے گا جس کی تکمیل ڈھائی سال میں ہو گی۔ تھاہکوٹ رائے کوٹ سیکشن کی فیزیبلیٹی رپورٹ پر کام جاری ہے۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی ٹریفک کے بہا میں آسانی ہو گی اور بابوسر ٹنل کے علاوہ 66 کلومیٹر روڈ کے مکمل حصے پر تعمیر اور روڈ کی بحالی کا کام کیا جائے گا۔
برفباری کے دوران ٹریفک کی بلا تعطل روانی کے لیے سنو گیلیریز بھی تعمیر کی جائیں گی۔ادھر جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف سے سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی کی قیادت میں روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ ٹیم نے ملاقات کی۔