• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کل بعض کم علم لوگ کہتے ہیں کہ قربانی پر جو وسائل خرچ ہوتے ہیں وہ کسی فلاحی کام میں لگانے چاہئیں کہ اس وقت فلاحی کام کی عام المسلمین کو بہت ضرورت ہے۔ انہیں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ فلاح ِحقیقی اور فلاح دارین تو اللہ کا حکم پورا کرنے سے ملتی ہے اور اللہ کا حکم تو یہ ہے قربانی کے تین دنوں میں جانور کا نذرانہ دینے سے بہتر کوئی عمل ایسا نہیں جو ابنِ آدم اللہ کی بارگاہ میں پیش کرسکے۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے 10 سالہ قیام میں ہر سال قربانی فرمائی۔قرآن کی سورۃ الحج کی آیت 34 ہے۔ ترجمہ:”اور ہم نے ہر اُمت کے لیے قربانی اس غرض کے لیے مقرر کی ہے کہ وہ ان مویشیوں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں عطا فرمائے ہیں، لہٰذا تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے، چنانچہ اُسی کی فرماں برداری کرو، اور خوشخبری سنادو اُن لوگوں کو جن کے دل اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں۔“ ”حضرت عائشہؓسے روایت ہے آپﷺ نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک قربانی کے دن بندوں کے تمام اعمال میں پسندیدہ ترین عمل جانور کا خون بہانا ہے اور بندہ قیامت کے دن اپنی قربانی کے سینگوں، کھروں اور بالوں سمیت حاضر ہوگا۔ قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے پہلے اللہ کی بارگاہ میں شرف قبول حاصل کرلیتا ہے، لہٰذا تمہیں چاہیے کہ خوش دلی سے قربانی کرو۔ “ (ترمذی: 1/ 180)

اس وقت پوری دنیا میں خصوصاً مسلم دنیا میں کتنی قربانیاں ہوتی ہیں، آئیےدیکھتے ہیں! انڈونیشیاکی آبادی ساڑھے 25کروڑ ہے اور اس میں سے 1 کروڑ 8لاکھ 40ہزار لوگ ہر سال قربانی کرتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر پاکستان ہے آبادی قریباً 22 کروڑ اور ہر سال 1کروڑ 22لاکھ لوگ قربانی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ بنگلہ دیش کی آبادی 15

کروڑ 14 لاکھ اور 80لاکھ 72 ہزار بنگالی ہر سال قربانی کرتے ہیں۔ مصر 8 کروڑ 5 لاکھ 24 ہزار آبادی اور 62لاکھ 23ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔ ترکی 7کروڑ 46لاکھ آبادی اور 48لاکھ 20 ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔ ایران 7کروڑ 38 لاکھ آبادی اور 21لاکھ لوگ قربانی کرتے ہیں۔ مراکو 3کروڑ 23 لاکھ آبادی اور 8لاکھ 40ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔ عراق 3کروڑ 11لاکھ آبادی اور 4لاکھ 72ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔ الجیریا 3کروڑ 48لاکھ آبادی اور 4لاکھ 12ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔ سعودی عرب 2کروڑ 54 لاکھ آبادی اور یہاں حج کی وجہ سے سب سے زیادہ قربانی ہوتی ہے قریباً 1کروڑ 50لاکھ 30ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔ افغانستان 2کروڑ 90 لاکھ آبادی اور 2لاکھ 10ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔ شام 2کروڑ 8لاکھ آبادی اور 1لاکھ قربانی کرتے ہیں۔ کویت کی 5 لاکھ آبادی اور 98ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔ ملائشیا 1کروڑ 70لاکھ آبادی اور 95ہزار قربانی کرتے ہیں اور یمن 2 کروڑ 8لاکھ آبادی اور 80ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔اسی طرح درجنوں مسلم ملکوں میں قربانی ہوتی ہے بعض غیر مسلم ممالک میں بھی مسلمان قربانی کرتے ہیں۔ بھارت کے 17کروڑ مسلمانوں میں سے 1کروڑ سے زائد لوگ قربانی کرتے ہیں۔ ہم فرض کرتے ہیں کہ ان قربانیوںکے گوشت کا اوسطاً مجموعی وزن کتنا ہوگا اور اس گوشت کی فی کلو قیمت 500روپے بھی رکھیں تو اس گوشت کی کل قیمت چھ سات کھرب روپے بن جاتی ہے۔ اسی طرح چھوٹی اور بڑی کھال کی اوسط قیمت 1800 روپے ہی رکھ لیں تو اس کا مجموعہ اربوں روپے ہے، اس سے ہزاروں فلاحی ادارے چلتے ہیں ۔ یوں امت مسلمہ ہر سا ل کھربوں روپے سے زیادہ کی قربانی کرتی ہے۔ یاد رکھیں! ہر صاحبِ نصاب پر قربانی واجب ہے۔ استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرنے والے پر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے سخت ناراضی کا اظہار فرمایا ہے حتیٰ کہ اس کا عیدگاہ کے قریب آنا بھی پسند نہیں فرمایا۔

تازہ ترین