• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کو سنہرے خواب دکھائے گئے، سندھ بجٹ پر بحث جاری

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی،کراچی کے عوام کو بہت سے سنہرے خواب دکھائے گئے لیکن اس شہر کے لئے کسی نے کچھ نہیں کیالیکن سندھ حکومت ملیر ایکسپریس وے اور دیگر منصوبوں پر کام کررہی ہے، سندھ بجٹ میںنمبرز کا ہیر پھیر ہے اور کچھ نہیں۔1500ارب روپے خرچ کرنے بعد بھی سندھ تعلیم میں دیگر صوبوں سے پیچھے ہے ،موجودہ حالات میں جس طرح کا بجٹ آیا ہے اس میں اس سے بڑھ کر کوئی ریلیف نہیں ہو سکتا تھا۔ان خیا لات کا اظہار اراکین سندھ اسمبلی نے ایوان میں عام بحث کے دوران کیا ،سندھ اسمبلی کا اجلاس میں جمعرات کو بھی آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر عام بحث جاری رہی جس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے حصہ لیا ۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سعدیہ جاوید نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت پورے سندھ کی خدمت کررہی ہے ۔کل اس ایوان میں بڑے بڑے سسٹم کی بات ہوئی لیکن جس نے یہ بات کی وہ فرح گوگی ، عثمان بزدار سسٹم کی بات کرنا بھول گئے ۔پنکی پیرنی کے سسٹم کی بات بھی نہیں کی گئی ۔کراچی کے عوام کو بہت سے سنہرے خواب دیکھائے گئے لیکن اس شہر کے لئے کسی نے کچھ نہیں کیالیکن سندھ حکومت ملیر ایکسپریس وے اور دیگر منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ پیپلز پارٹی کراچی کی ترقی چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کا بجٹ اسے وقت میں پیش کیا جارہا ہے جب روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے دنیا مہنگائی کی لپیٹ میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر کی سیاسی نظر کی وجہ سے نالائق حکومت سے جان چھوٹی ہے ۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہاکہ یہ عوامی اورعوام دوست بجٹ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس بجٹ میںنمبرز کا ہیر پھیر ہے اور کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں ستر لاکھ بچہ اسکولوں سے باہر ہیں جہاں سارے کام این جی اوز کو دئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سن 2005 میں پنجاب میں ریسکیو 1122 آئی تھی شکر ہے کہ سندھ میں بھی 1122 آگئی ہے جس پر میںمراد علی شاہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،دیر سے ہی سہی چلوعقل تو آئی۔قائم مقام اسپیکر نے فردوس شمیم سے کہا کہ آپ تقریر مختصر کریں جس پر وہ بولے میڈم انجن ابھی اسٹارٹ ہوا ہے۔فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ عمران خان نے ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے جو کام کیا کسی نے نہیں کیا۔سابقہ حکومت نے دس بڑے ڈیم کا آغازکیا گیا تھا ۔ایم کیو ایم کے باسط صدیقی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بجٹ بھی وہی ہے اور ہمارے مسائل بھی وہی ہیں،بتایا جائے کہ جب کراچی شہر کے لوگوں کو گھروں میں پینے کا پانی میسر نہیں تو ٹینکر ز کو کہاں سے پانی مل رہا ہے؟انہوں نے کہا کہ شہر میں کچرے کے انبار ہیں ۔گندگی ہے صفائی کا انتظام نہیں۔اس صوبے کے مسائل حل ہونے چاہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن رکن محمد حسین نے کارروائی کے دوران نشادہی کی کہ اراکین بجٹ تقاریر کررہے ہیں لیکن حکومتی اراکیین اور وزرا ایوان میں موجودنہیں ہیں ،جس پر وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاؤلہ نے وضاحت کی کچھ ارکان نماز پڑھنے گئے ہیں آپ تقریر کریں وہ لابی میں ہیں واپس آجائیں گے۔ تحریک انصاف کے رکن سعید آفریدی نے کہا کہ 24 مئی کو تین تھانوں کی پولیس آئی اورمرد پولیس والے میرے گھر میں گھس گئے ۔انہوں نے کہاکہ کس قانون میں ہے کہ اس طرح مرد کسی کے گھر میں گھس جائیں۔

اہم خبریں سے مزید