• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائیکورٹ، صوبے میں بلدیاتی انتخابات وقت پر ہونگے، التوا کی تمام درخواستیں مسترد

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے خلاف متحدہ اور پی ٹی آئی کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن شیڈول کے مطابق مقررہ وقت پر انتخابات کرائے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر ہوئی، انتخابات میں 50کروڑ روپے کے اخراجات ہوچکے.

 بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کیلئے تیاریاں مکمل ہیں، جبکہ ایم کیو ایم وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ حلقہ بندی کیلئے آزاد باڈی ہونی چاہیے، قانونی تقاضے پورے کیے بغیر انتخابات نہیں کرائے جاسکتے، ایسے ہی ہوئے تو ہر کوئی قانون کی خلاف ورزی کریگا۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس محمد جنید غفار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کیلئے درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزاروں میں شامل ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے موقف مکمل طور پر سماعت کیئے گئے جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جمع کرائے گئے جواب کا بھی مکمل جائزہ لیا گیا۔

 اس سے پہلے دو رکنی بینچ کے روبرو بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے والے درخواست گزار ایم کیو ایم کے وکیل فروغ اے نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا جواب رسمی طور پر جمع کرایا گیا ہے۔

 ابھی تک انتخابی فہرستیں مکمل نہیں لیکن الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔ انتخابی فہرستیں 12 اگست کو مکمل ہونگی اس اے پہلے انتخابی عمل شروع ہی نہیں ہونا چاہیئے۔ ابھی ڈھائی کروڑ انٹریز ہونی ہیں اور یہ بڑا کام ہے۔

 ان ڈھائی کروڑ افراد کو علم ہی نہیں کہ وہ کس یو سی کس وارڈ میں ہیں۔ انتخابی فہرستیں منصفانہ انتخابات کی بنیاد ہیں۔

انتخابی فہرستوں کی درستگی کے بغیر منصفانہ الیکشن کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ نواز شریف کیس میں بھی قرار دیا گیا تھا قانونی تقاضے پورے کیے بغیر انتخابات نہیں کرائے جاسکتے۔

 سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا حلقہ بندی کے آزاد باڈی ہونی چاہئے۔ اس طرح انتخابات کرائے گئے تو ہر کوئی قانون کی خلاف ورزی کریگا۔ ہماری حکومت آئے تو ہم اپنی مرضی سے حلقہ بندیاں کرینگے۔ انکی حکومت ہوگی تو وہ اپنی مرضی سے حلقہ بندیاں کرینگے۔

حلقہ بندیاں کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے بھی اپنے دلائل دیئے اور کہا کہ سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کے اداروں کو الگ فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 140 A کے تحت قانون سازی کے بعد انتخابات کرنے کا حکم دیا تھا۔

 سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں کو بااختیارات بنانے کا بھی حکم دیا ہے۔ جسٹس محمد جنید غفار نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے تو حکم دیا تھا بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔

 پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے قانون سازی کر کے پھر انتخابات کرانے کو کہا اس طرح انتخابات کرائے گئے تو بلدیاتی حکومت کمزور ترین تصور کی جائیں گی۔

 اس موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ساری غلطیاں الیکشن کمیشن کی طرف سے نہیں ہوتیں۔

 الیکشن کمیشن میں غلط معلومات کے اندارج کے باعث کچھ خامیاں رہ جاتی ہیں۔ الیکشن کمیشن تمام چیزوں کا جائزہ لیتا ہے اور ان خامیوں کو دور کیا جاتا ہے۔ ووٹرز کی غیر حتمی لسٹ عام انتخابات 2023 کے لیے تیار کی جارہی ہے۔

اہم خبریں سے مزید