• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نے IMF کے دباؤ میں سپر ٹیکس کا اعلان کیا، معاشی تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر معیشت یوسف نذر نے کہا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے دباؤ میں ون ٹائم سپر ٹیکس کا اعلان کیا.

سینئر صحافی اور معاشی تجزیہ کار خرم حسین نے کہا کہ بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگانا حکومت کی مجبوری تھی، حکومت کا غریب یا تنخواہ دار طبقہ کے بجائے امیروں سے اضافی ٹیکس لینے کا فیصلہ اچھا ہے.

 میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور ٹیکس اہداف حاصل کرنے کیلئے جن نئے اقدامات کا اعلان کیا اس سے اسٹاک مارکیٹ میں بلڈ باتھ دیکھا گیا.

 شہباز شریف نے دس فیصد سپر ٹیکس کا اچانک اعلان کیا جس کے فوراً بعد اسٹاک مارکیٹ 2ہزار پوائنٹس گرگئی پھر 1665پوائنٹس نیچے بند ہوئی۔ ماہر معیشت یوسف نذر نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے دباؤ میں ون ٹائم سپر ٹیکس کا اعلان کیا ہے.

 پاکستان میں بڑی صنعتیں پہلے ہی بہت زیادہ منافع کمارہی تھیں، شوکت ترین کی بات غلط ہے کہ ان بڑی کمپنیوں پرٹیکس لگانے سے بیروزگاری بڑھے گی، پاکستان میں بینکنگ سیکٹر کا انٹرسٹ ریٹ مارجن دنیا کے زیادہ مارجنز میں ہے، حکومت کا ایمرجنسی کے طور پر سپر ٹیکس لگانے کا اقدام درست ہے.

 حکومت نے ایگریکلچر اور ریٹیل اور ہول سیل ٹریڈرز پر ٹیکس نہیں لگایا جو جی ڈی پی کا 40فیصد ہے، ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر سے فکسڈ ٹیکس لینا غلط بات ہے، تمام سیکٹرز کو موجودہ حالات میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے ورنہ معاشی حالات نہیں سدھریں گے۔

 یوسف نذر کا کہنا تھا کہ چین سے پیسہ آنے کے باوجود پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر صرف 6بلین ڈالرز ہوں گے جو ایک مہینے کا بھی امپورٹ کور نہیں ہے، خسارے میں 200ارب روپے اضافے کی ذمہ دار حکومت خود ہے.

حکومت کو آئی ایم ایف کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنا چاہئے تھا، حکومت کو تحریک عدم اعتماد لانے سے پہلے ہی تیاری کرلینا چاہئے تھی، قسطوں میں بجٹ آنا ظاہر کرتا ہے کہ حکومت تیار نہیں تھی، پاکستان کے ڈیفالٹ کاخطرہ روز بروز کم ہوتا جارہا ہے.

 آئی ایم ایف کے بعد ورلڈ بینک، اے ڈی پی اور دوست ممالک سے بھی فنڈز ملنے کی امید ہے،سینئر صحافی اور معاشی تجزیہ کار خرم حسین نے کہا کہ بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگانا حکومت کی مجبوری تھی، حکومت کا غریب یا تنخواہ دار طبقہ کے بجائے امیروں سے اضافی ٹیکس لینے کا فیصلہ اچھا ہے، معیشت بوم کررہی ہو یابرسٹ کررہی ہولسٹڈ کمپنیوں کا منافع ہر سال بڑھتا جاتا ہے.

 2021ء میں لسٹڈ کمپنیوں نے ریکارڈ 970ارب روپے سے زیادہ منافع کمایا، ملک میں ایسی گروتھ پیداکی جارہی تھی جس سے امیر طبقہ مزید امیرہوتا جارہا تھا، حکومت درست کہہ رہی ہے کہ امیر لوگوں نے پچھلے برسوں میں حد سے زیادہ پیسے کمالیے ہیں آج آپ ملک میں مشکل فیصلوں میں اپنا بوجھ اٹھائیں۔ خرم حسین کا کہنا تھا کہ مشکل فیصلوں کے بعد پاکستان ڈیفالٹ کے بجائے استحکام کی طرف جارہا ہے.

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور ٹیکس اہداف حاصل کرنے کیلئے جن نئے اقدامات کا اعلان کیا اس سے اسٹاک مارکیٹ میں بلڈ باتھ دیکھا گیا.

 شہباز شریف نے دس فیصد سپر ٹیکس کا اچانک اعلان کیا جس کے فوراً بعد اسٹاک مارکیٹ 2ہزار پوائنٹس گرگئی پھر 1665پوائنٹس نیچے بند ہوئی، وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل پہلے ہی سالانہ 30کروڑ سے اوپر کمانے والوں کیلئے 4فیصد اضافی ٹیکس کا اعلان کرچکے تھے مگر آج وزیراعظم شہباز شریف نے 13سیکٹرز کیلئے ٹیکس کی شرح کو 29فیصد سے بڑھا کر 39فیصد کردیا.

 اچانک اس مالی سال ہی کی کمائی پر ٹیکس کی شرح میں 10فیصد کا اضافہ کردیا اور اسے غربت کم کرنے کے ٹیکس کا نام دیدیا، اس کے علاوہ تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ریلیف بھی واپس لے لیا گیا ہے، اب ماہانہ 50ہزار سے ایک لاکھ تک کی تنخواہ پر ڈھائی فیصد ٹیکس دینا ہوگا، ایک لاکھ سے تین لاکھ کی تنخواہ پر 12فیصد ٹیکس ہوگا.

 عارف حبیب لمیٹڈ کی رپورٹ کے ان اقدامات سے ان تیرہ سیکٹرز یعنی چینی، سیمنٹ، اسٹیل، ٹیکسٹائل، سگریٹ، فرٹیلائزر، بینکس، آئل اینڈ گیس، مشروبات، گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں، ایئرلائنز، کیمیکل اور ایل این جی ٹرمینل کی کمپنیوں کے منافع میں دس سے پندرہ فیصد کی کمی آئے گی ۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان مسلسل یہ بیانیہ بنارہے ہیں کہ ان کے دور میں ادارے اور عدالتیں آزاد تھیں.

 اس لیے ن لیگ اور اتحادی خاص طور پر شہباز شریف اپنے کیسز ختم کرنے کیلئے اقتدار میں آئے، عمران خان کا کہنا ہے کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا جاسکتا ہے، میں نے نیوٹرلز کو بتایا بھی تھا کہ شہباز شریف پر اربوں روپے کے اوپن اور شٹ کیسز ہیں، انہوں نے خرم دستگیر کا بیان کا حوالہ دے کر بھی کہا کہ ان کے بیرون ملک اربوں ڈالرز کے اثاثے ہیں۔

شاہزیب خانزادہ کاکہنا تھا کہ عمران خان بار بار دعویٰ کررہے ہیں کہ شہباز شریف کے خلاف ایف آئی اے کیس میں ہر حال میں سزا ہونی تھی اور ان کے بیرون ملک اربوں ڈالر کے اثاثے ہیں اور عدالتیں آزاد ہیں انہوں نے فیصلہ کردینا ہے، عمران خان کے دعوؤں کے برعکس شہباز شریف کیخلاف ایک کے بعد ایک عدالتی فیصلہ الٹا ان کیسوں کے میرٹس پر سوالات کھڑے کررہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید