اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے منشیات فروش کی گرفتاری سے متعلق مقدمہ میں قرار دیا ہے کہ پولیس منشیات سے متعلق معاملات میں سرچ وارنٹ کے بغیر بھی کسی جگہ کی تلاشی لیکر ملزمان کو گرفتار کرسکتی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس یحیٰ آفریدی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ملزم ذوالفقار شاہ کی ضمانت کے مقدمے میں قرار دیا ہے کہ سرچ وارنٹ کے بغیر ملزم کی گرفتاری سے مقدمہ متاثر نہیں ہوتا اس دلیل کی بنیاد پر منشیات کے ملزم کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا کہ اسے سرچ وارنٹ کے بغیر گرفتار کیا گیاتھا ،سرچ وارنٹ کے بغیر گرفتاری کی بناء پر ٹرائل کو روکا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس دلیل پر ملزم کو بری کیا جاسکتا ہے،جمعہ کے روز عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیاہے جسے جسٹس یحیٰ آفریدی نے قلمبند کیا ہے عدالت نے اپنے فیصلے میں خیبر پختونخوا نارکوٹکس ایکٹ مجریہ 2019 کی شق 27 کی تشریح کر تے ہوئے قرار دیا ہے کہ 2019کے قانون کی شق 27اور1997کے قانون کی شق 20ایک جیسی ہیں جبکہ فدا جان کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے 1997کے قانون کی شق 20 کی تشریح کرتے ہوئے طے کردیا ہے کہ سرچ وارنٹ کے بغیر گرفتاری کی دلیل پر ٹرائل روکا جاسکتا ہے نہ سزا ختم کی جاسکتی ہے۔