• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مزید 5 شعبوں پر ٹیکس، رئیل اسٹیٹ کے بروکرز، بلڈرز، کار ڈیلرز، ریسٹورنٹس، سیلونز ٹیکس نیٹ میں شامل کئے جائیں گے، وزیر خزانہ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، نیوز ڈیسک) حکومت نے مزید 5 شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا اعلان کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ رئیل اسٹیٹ کے بروکرز، بلڈرز، کار ڈیلرز، ریسٹورنٹ اور سیلونز ٹیکس نیٹ شامل کیے جائینگے، کسی شعبے سے زبردستی نہیں کرینگے، چھوٹے دکانداروں اور جیولرز کو ٹیکس دائرے میں لانے کیلئے ان کی ایسوسی ایشنز سے مشاورت کی ہے، جلد پروفیشنلز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائینگے۔

تنخواہ دار طبقے کیلئے نئی انکم ٹیکس تجاویز سامنے آگئیں جس میں 50 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والوں کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے جبکہ ایک لاکھ روپے تک تنخواہ والوں پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز واپس لے لی گئی ہے۔

50ہزارسے ایک لاکھ روپے تک تنخواہ پرڈھائی فیصدسےٹیکس عائدہوگا،2 سے 3 لاکھ روپے تنخواہ پر 1 لاکھ 65 ہزار سالانہ ٹیکس ہوگا، 3 سے5 لاکھ روپےماہانہ تنخواہ پر4 لاکھ 5 ہزار روپےسالانہ ٹیکس ہوگا، 5 سے 10 لاکھ روپےتنخواہ پر 10 لاکھ روپے سالانہ ٹیکس ہوگا۔ 

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سخت فیصلے معاشی بحران پر قابو پانے کے قابل بنائینگے، قومی سلامتی کا معاشی انحصار سے بہت گہرا تعلق ہے، متمول طبقہ بوجھ بانٹ کر قومی فرض پورا کرے۔ 

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ ٹیکس کی بنیاد اوردائرہ کارمیں توسیع زورزبردستی نہیں بلکہ مشاورت سے کی جائیگی۔

ہفتہ کواپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں لاکھوں دکانوں کوٹیکس نیٹ میں لایاگیاہے۔ جیولرز کو بھی ٹیکس کے دائرہ کارمیں لایاجارہاہے اورکسی کوشک نہیں ہونا چاہئے کہ آنیوالے مہینوں میں پروفیشنلز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائیگا۔ 

وزیرخزانہ نے کہاکہ چھوٹے دکانداروں اورجیولرز کوٹیکس کے دائرہ کارمیں لانے کیلئے انکی ایسوسی ایشنزسے بات چیت کی ہے اورانکی مرضی سے انہیں ٹیکس کے دائرہ کارمیں لایا گیا ہے۔ 

وزیرخزانہ نے کہاکہ اب رئیل اسٹیٹ بروکرز، بلڈرز، ہائوسنگ سوسایٹیز ڈویلپرز، کارڈیلرز، ریستوران، سیلون وغیرہ کوٹیکس کے دائرہ کارمیں لایا جارہا ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ ٹیکس کی بنیاد اوردائرہ کارمیں توسیع زورزبردستی نہیں بلکہ مشاورت سے کی جائیگی۔ علاوہ ازیں حکومت نے تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکسوں کے نئے سلیب کا اعلان کردیا گیا،سالانہ 12لاکھ کے بجائے اب 6لاکھ سالانہ تنخواہ پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔

ٹیکس کیلکولیٹر کے مطابق 50ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں کو انکم ٹیکس کی ادائیگی میں چھوٹ دی گئی ہے ،50ہزار روپے ماہانہ آمدن پر کوئی انکم ٹیکس نہیں دینا ہوگا۔ 

51ہزار تنخواہ پر ماہانہ 25روپے انکم ٹیکس لگے گا ،ایک لاکھ روپے تنخواہ پانے والے ماہانہ 1250روپے ٹیکس دیں گے ۔ڈیڑھ لاکھ سیلری والوں کیلئے ماہانہ ٹیکس ساڑھے 7ہزا رروپے ہوگا ،دو لاکھ روپے تنخواہ والوں کو 13750روپے انکم ٹیکس دینا ہوگا۔

ڈھائی لاکھ تنخواہ پر 23ہزار 750روپے کی ٹیکس کٹوتی ہوگی،تین لاکھ تنخواہ پر 33ہزار 750روپے ٹیکس وصول کیا جائے گا ،ساڑھے تین لاکھ والے 46ہزار 250روپے ٹیکس دیں گے۔ 

4لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس کٹوتی 58ہزار 750روپے ہوگی ،ساڑھے 4لاکھ تنخواہ پر 71ہزار 250روپے ماہانہ ٹیکس لگے گا ،5لاکھ ماہانہ آمدن پر 83ہزار 750روپے ٹیکس لگے گا، ساڑھے 5لاکھ ماہانہ تنخواہ پانے والے ایک لاکھ روپے انکم ٹیکس ادا کرینگے ۔

6لاکھ تنخواہ پر ٹیکس وصولی ایک لاکھ 16ہزار 250روپے ہوگی، 6لاکھ 50ہزار روپے تنخواہ پر ایک لاکھ 32ہزا ر5سو روپے ٹیکس دینا ہوگا ،7لاکھ پر ایک لاکھ 48ہزار750 اور ساڑھے 7لاکھ پر ایک لاکھ 65ہزا ر روپے ٹیکس لگے گا ۔

8لاکھ پر انکم ٹیکس ایک لاکھ 81ہزار 250،ساڑھے 8لاکھ پر ایک لاکھ 97ہزار 500روپے ٹیکس دینا ہوگا ۔9لاکھ تنخواہ پانے والے 2لاکھ 13ہزار 750،ساڑھے 9لاکھ والے 2لاکھ 30ہزار روپے ماہانہ ٹیکس دینگے۔ 

10لاکھ تنخواہ پر 2لاکھ 46زار 250اورساڑھے 10لاکھ تنخواہ پر 2لاکھ 63ہزار 450روپے انکم ٹیکس لیا جائیگا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے امیروں پر 10 فیصد سپر ٹیکس کے اعلان کی وجہ بتادی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اتحادی حکومت کے اقتدارمیں آنے پر دو راستے تھے، پہلاراستہ تھا الیکشن کرائیں اورمعیشت کوٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونےکے لیے چھوڑدیں جبکہ دوسرا راستہ یہ تھاکہ پہلے اقتصادی چیلنجز سے نمٹا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو معاشی دلدل سے بچانے کا انتخاب کیا اور پاکستان کو پہلے سامنے رکھا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ پہلابجٹ ہےجس میں معیشت کی بحالی کامنصوبہ ہے، سخت فیصلے ملک کو معاشی بحران پرقابوپانےکےقابل بنائینگے، حکومت نےکم آمدنی والے اور تنخواہ دارپرکم سےکم بوجھ ڈالنےکی کوشش کی، حکومت نے یہ فیصلہ غربت کے خاتمے کے مقصد سے کیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید