کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے کہا ہے کہ سندھ حکومت سے بلدیاتی انتخابات میں کوتاہی ہوئی ہے،دھاندلی پر وفاق، سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے سامنے اپنے تحفظات رکھیں گے،ہمارا مطالبہ ہے جو زیادتیاں اندرون سندھ ہوئیں وہ کراچی اور حیدرآباد میں نہ ہوں،سندھ میں حلقہ بندیاں غلط طریقے سے کی گئیں، حلقہ بندیوں کے معاملہ پر جلد سپریم کورٹ جائیں گے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں جے یو آئی ف کے رہنما راشد محمود سومرو،وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن اور جی ڈی اے کے رہنما غوث بخش مہربھی شریک تھے۔راشد سومرو نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے دھاندلی کے ساتھ دہشتگردی بھی کی، پیپلز پارٹی نے سندھ میں اپنی مرضی کی حلقہ بندیاں کیں، مولانا فضل الرحمن سے حکومت کا ساتھ دینے کے فیصلے پر نظرثانی کیلئے درخواست کی ہے، گھوٹکی سے کراچی بھی تحریک چلاسکتے ہیں، سندھ میں کہیں بھی پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں ہے، پی ٹی آئی کا اندرون سندھ میں بطور جماعت ووٹ نہیں ہے۔شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے 800سے زائد امیدوار بلامقابلہ جیتے ہیں، بلدیاتی انتخابات میں تشدد کے اکا دکا واقعات ہوئے، لاڑکانہ میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے باقاعدہ اتحاد کیا، حلقہ بندیاں سندھ حکومت نہیں الیکشن کمیشن کرتا ہے، آصف زرداری نے ایم کیو ایم کے جائز تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔جی ڈی اے کے رہنما غوث بخش مہرنے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے بعد حکومتی اتحادی جماعتیں کیا تحفظات پیش کریں گی، پیپلز پارٹی کو انتخابات میں جو دھاندلی کرنی تھی وہ اس نے کردی، پولیس نے ٹھپے لگائے اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں کی پٹائی کی، ڈاکو اور پولیس اہلکاروں نے لوگوں کو پیپلز پارٹی کو ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا، حلقہ بندیوں کیلئے ڈپٹی کمشنر آفس سے الیکشن کمیشن کو تجاویز جاتی ہیں وہی قبول ہوتی ہیں۔ وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات سے قبل ہی اپنے تحفظات کا اظہار کردیا تھا، سندھ حکومت سے بلدیاتی انتخابات میں کوتاہی ہوئی ہے،اندرون سندھ بعض علاقوں میں ڈاکو پولنگ عملے کو اٹھا کر لے گئے، نوابشاہ میں جہاں ہم جیت رہے تھے وہاں بیلٹ باکس چھین لیے گئے، میرپورخاص، نوابشاہ اور سکھر سے خطرناک اطلاعات ملنا شروع ہوئیں تو فوری پریس کانفرنس کی، ووٹوں کی گنتی کے وقت ایم کیو ایم کے پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال دیا گیا، ایم کیو ایم میرپورخاص میں چار یوسی جیت چکی ہے لیکن الیکشن کمیشن اعلان نہیں کررہا، دو یونین کونسلوں میں ہمیں ایک ایک ووٹ سے ہارا ہوا ظاہر کیا جارہا ہے، بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی پر وفاق، سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے سامنے اپنے تحفظات رکھیں گے،ہمارا مطالبہ ہے جو زیادتیاں اندرون سندھ ہوئیں وہ کراچی اور حیدرآباد میں نہ ہوں۔ امین الحق کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر پیسے کا استعمال ہوا ہے، پی پی نے اندرون سندھ وزیروں او ر ارکان اسمبلی کے بچوں کو بلدیاتی انتخابات میں ٹکٹ دیئے ، ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات میں ہمیشہ پارٹی ورکرز کو ٹکٹ دیا ہے، سندھ میں حلقہ بندیاں غلط طریقے سے کی گئیں، ایم کیو ایم کو روکنے کیلئے نئی حلقہ بندیوں میں میرپورخاص ، نوابشاہ اور سکھر کو شہری اور دیہی علاقوں میں تقسیم کیا گیا۔ جے یو آئی ف کے رہنما راشد سومرو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی غنڈہ گردی کی وجہ سے جے یو آئی کے 150سے زائد کارکن زخمی ہیں، پولیس بی ٹیم بن کر پی پی امیدواروں کیلئے ٹھپے لگاتی رہی، بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے دھاندلی کے ساتھ دہشتگردی بھی کی۔