• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ملتان کے ضمنی انتخاب میں پیسوں کا بے دریغ استعمال

سلمان نعیم
سلمان نعیم

پنجاب میں جوں جوں ضمنی الیکشن قریب آرہے ہیں، سیاسی درجہ حرارت بھی بڑھتا جارہا ہے، صرف انہیں حلقوں میں نہیں کہ جہاں انتخابات ہورہے ہیں، بلکہ مجموعی طور پر پنجاب کی سیاست میں ایک واضح ہلچل دیکھنے میں آرہی ہے، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ان 20 حلقوں کا دورہ شروع کردیا ہے اور پہلے مرحلہ میں لاہور کے ضمنی انتخابی حلقوں میں انہوں نے کارکنوں کے کنونشنوں سے خطاب بھی کیا، ایک طرف تحریک انصاف ان انتخابات میں پوری شدت سے حصہ لے رہی ہے اور دوسری طرف اس نے پری پول رگنگ اور پولنگ کے دن متوقع دھاندلی کے الزامات کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ 

ایک انتخاب ملتان میں بھی ہورہا ہے، جس کے بارے میں شاہ محمود قریشی بہت زیادہ دھاندلی کے امکانات کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں، وہ مسلسل پریس کانفرنسوں اور کارنر میٹنگز میں نہ صرف مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کے امیدوار سلمان نعیم کے حق میں پنجاب حکومت کی مداخلت کا الزام لگا رہے ہیں، بلکہ مسلسل ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے الیکشن قواعد کی بے قاعدگیوں کے انکشافات بھی کررہے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ کیونکہ موجودہ حکومت اس دوماہ کی کارکردگی میں بری طرح بے نقاب ہوچکی ہے اور عوام اس سے متنفر ہیں ،اس لئے یہ امریقینی ہے کہ وہ اپنے اس غصہ کا اظہار ان ضمنی انتخابات میں کریں گے۔

اس وجہ سے خوف زدہ ہوکر حکومت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور الیکشن کمیشن سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود کسی بھی کارروائی سے گریزاں ہے، ملتان میں شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی ،مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کے امیدوار سلمان نعیم سے مقابلہ کررہے ہیں، دونوں طرف سے بھرپور انتخابی مہم چلائی جارہی ہے، پیسے کا بے دریغ استعمال بھی ہورہا ہے ، سلمان نعیم کو اس حوالے سے یہ سہولت حاصل ہے کہ ان کے ساتھ پنجاب حکومت کے تمام تر وسائل موجود ہیں۔

زین قریشی
زین قریشی

دوسری طرف دونوں امیدواروں کے درمیان جاری منصوبوں پر بینر لگانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، کیونکہ سلمان نعیم تحریک انصاف میں تھے اور انہیں تقریباً اڑھائی سال بعد دوبارہ سپریم کورٹ کے حکم سے صوبائی اسمبلی کی رکنیت ملی تھی، جس کے بعد سابق پنجاب حکومت نے ان کے لئے خاطر خواہ ترقیاتی فنڈ جاری کئے، جن سے ان منصوبوں کا آغاز ہوا، موجودہ پنجاب حکومت نے ا ن جاری منصوبوں کو روکنے کی بجائے انہیں جلداز جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ سلمان نعیم کو اس کا سیاسی فائدہ پہنچ سکے۔ 

دوسری طرف شاہ محمود قریشی گروپ کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ ترقیاتی منصوبے شاہ محمود قریشی کی کوششوں سے ملے تھے، اس طرح دونوں طرف سے ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوششیں عروج پر ہیں، مقابلہ بظاہر بہت کڑا نظر آتا ہے، سلمان نعیم چونکہ اس حلقہ میں سماجی کاموں کی وجہ سے اپنا ذاتی ووٹ بنک بھی رکھتے ہیں، 2018ء میں وہ آزاد حیثیت سے منتخب ہوئے تھے، اس لئے پارٹی بدلنے کے باوجود انہیں حلقہ کے مختلف گروپوں، برادریوں اور سیاسی حلقوں کی سپورٹ حاصل ہے، جبکہ اس وقت مسلم لیگ ن کی قیادت نے بھی سلمان نعیم کی حمایت کے لئے اپنے مقامی پارٹی عہدے داروں کو خصوصی ہدایات جاری کررکھی ہیں۔ 

ایک عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے بعض مقامی عہدے دار دل سے سلمان نعیم کا ساتھ نہیں دے رہے ، یہ تاثر حلقہ 217کے مختلف علاقوں میں باقاعدہ ایک مہم کی شکل اختیار کرچکا ہے، جو تحریک انصاف کی جانب سے چلائی جارہی ہے، جبکہ مسلم لیگ ن نے اس حلقہ کو اپنی ترجیح میں رکھا ہوا ہے اور اس کے لئے سابق وزیر مملکت عابد شیر علی کو باقاعدہ ملتان بھیج کر یہ ڈیوٹی لگائی گئی ہے کہ وہ مسلم لیگ ن کے گروپوں کو متحرک کریں اور انہیں یہ ٹاسک دیں کہ وہ ہرقیمت پر سلمان نعیم کوضمنی انتخاب میں کامیاب کرائیں۔ 

مسلم لیگی ذرائع کے مطابق مختلف رہنماؤں میں حلقہ کی یونین کونسلیں تقسیم کردی گئی ہیں اور انہیں یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ ان یونین کونسلوں میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ہر صورت کامیاب کرائیں ،اگر کامیابی نہ ہوئی، تو اس عہدے دار سے بازپر س کی جائے گی ،اس حکمت عملی کی وجہ سے اب لیگی حلقے متحرک ہوگئے ہیں اور بہتر انداز میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں، جہاں تک زین قریشی کی انتخابی مہم کا تعلق ہے ،تو وہ عمران خان کے بیانیہ پر مشتمل ہے، زین قریشی جس بھی کارنر میٹنگ میں جاتے ہیں ،وہ اس حلقے کے مسائل کا ذکر کرنے کی بجائے عمران خان کا بیانیہ اختیار کرتے ہیں ، ان کا استدلال یہ ہوتا ہے کہ اگر ہمیں ایک آزاد قوم کی حیثیت سے زندہ رہنا ہے ،تو پھر عمران خان کا ساتھ دینا پڑے گا۔ 

کیا صوبائی حلقہ کے ضمنی انتخاب میں ایک بڑے بیانیہ کے ساتھ الیکشن مہم چلائی جاسکتی ہے ،یا اس کے لئے اس حلقہ کے مسائل، اس میں رہنے والے مختلف سیاسی گروپوں اور برادریوں سےحمایت حاصل کرکے انتخاب جیتا جاسکتا ہے، شاہ محمود قریشی اس حلقہ میں دوران اقتدار کوئی خاطر خواہ ترقیاتی کام نہیں کراسکے، حالانکہ وہ ملتان کے بے تاج بادشاہ بنے ہوئے تھے اور پنجاب حکومت ملتان میں کوئی کام حتی کہ تقرری وتبادلہ بھی ان کی مرضی کے بغیر نہیں کرتی تھی ، یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کی اس حلقہ میں مہم کا حلقہ کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید