• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف اور ق لیگ کو لائف لائن دی، حامد میر

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کی تاریخ 22 جولائی تک بڑھا کر تحریک انصاف اور ق لیگ کو لائف لائن دی ہے۔

سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملہ پر غیرضروری ایکسرسائز کی گئی، تحریک انصاف کی جانب سے بدنیتی پر مبنی معاملہ سپریم کورٹ لے جایا گیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب کب ہوگا؟


 میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 17جولائی کے ضمنی انتخابات اہمیت اختیار کرگئے ہیں، حمزہ شہباز کو اب دہرے امتحان کا سامنا ہے، حمزہ شہباز کو نہ صرف 17جولائی کو ضمنی الیکشن میں کم از کم 9نشستیں جیتنی ہیں بلکہ 22جولائی کو ایوان کے اندر بھی اکثریت حاصل کرنی ہے ورنہ بطور وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا مختصر دورانیہ اختتام کو پہنچ جائے گا۔ 

سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق سپریم کورٹ کی کارروائی میں کئی ڈرامائی مراحل آئے، سپریم کورٹ تنازع نمٹانے کیلئے فریقین کیلئے قابل قبول راستہ تلاش کررہی تھی، عام طور پر عدالتوں میں کوئی فیصلہ ہوتا ہے تو وہ ایک فریق کے حق میں دوسرے کے خلاف ہوتا ہے، یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس تھا جس میں سپریم کورٹ کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانا تھا اس کیلئے درمیانی راستہ تلاش کیا گیا ہے، لاہور ہائیکورٹ کی طر ح سپریم کورٹ نے بھی حمزہ شہباز کے الیکشن کو کالعدم قرار نہیں دیا، سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کی تاریخ 22جولائی تک بڑھا کر تحریک انصاف اور ق لیگ کو لائف لائن دی ہے،ایک طویل عرصے بعد عمران خان، پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز ایک پیج پر نظر آرہے ہیں، آج کے بعد تینوں رہنما اس معاملہ پر اختلافی بات نہیں کرسکیں گے۔

حامد میر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تحریک انصاف کا اتوار کو اسلام آباد کا جلسہ بہت اہم ہوگیا ہے، عمران خان ایک بڑا جلسہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس کا پنجاب کے ضمنی انتخابات پر بھی اثر پڑسکتا ہے، جن حلقوں میں ضمنی انتخابات ہورہے ہیں عمران خان وہاں بھی جلسے کرسکتے ہیں، عمران خان جلسے کریں گے تو مریم نواز بھی میدان میں آجائیں گی، پی ٹی آئی کو ضمنی انتخابات میں شکست ہوئی تو عمران خان دھاندلی کا الزام عائد کریں گے۔ 

سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملہ پر غیرضروری ایکسرسائز کی گئی، تحریک انصاف کی جانب سے بدنیتی پر مبنی معاملہ سپریم کورٹ لے جایا گیا، لاہور ہائیکورٹ نے اس معاملہ پر راستہ دکھادیا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے منحرف اراکین کو نکالنے کے باوجود حمزہ شہباز کے انتخاب کو کالعدم قرار نہیں دیا تھا، سپریم کورٹ نے بھی لاہور ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ برقرار رکھا، سپریم کورٹ نے اس معاملہ پر جو کیا یہ عدالتوں کا کام نہیں ہے کہ آپ پانچ پانچ سیشن لگا کر راستے نکالیں یا سیاسی حل تلاش کریں، چیف جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مندوخیل نے بہت جائز سوال اٹھائے مگر ان کا واضح جواب نہیں دیا گیا، عدالتوں خصوصاً سپریم کورٹ میں آئین و قانون کے بنیادی سوال اٹھائے جاتے ہیں، دیکھنا ہے کہ سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ رہنے یا نہ رہنے کے بارے میں کیا لکھا ہے۔ 

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے دوبارہ انتخاب سے متعلق سپریم کورٹ میں ڈرامائی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب 22جولائی کو ہوگا جبکہ حمزہ شہباز وزیراعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہیں گے، جمعے کو سماعت کے دوران عدالت فریقین کے درمیان اتفاق رائے کی کوششیں کرتی رہی اور کسی حد تک کامیاب بھی ہوئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ آخر میں مخالف فریقوں کے درمیان تو اتفاق ہوگیا لیکن سماعت کے دوران ق لیگ اور پی ٹی آئی کے آپس میں اختلافات سامنے آتے رہے، سماعت کے دوران ق لیگ کے وکیل نے پوزیشن لی کہ وہ حمزہ شہباز کو 17جولائی تک وزیراعلیٰ کو ماننے کیلئے تیار ہیں لیکن تحریک انصاف نے اس سے اختلاف کردیا۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ن لیگ حکومت کے فیصلوں نے عوام کیلئے انتہائی مشکلات کھڑی کردی ہیں، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا طوفان آچکا ہے جس میں مزید اضافہ ہونا ہے، جون میں سامنے آنے والے اعداد و شمار نے مہنگائی کے کئی سال کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت جون میں مہنگائی کی شرح 21.3 فیصد آئی ہے جبکہ گزشتہ مہینے کے مقابلہ میں مہنگائی میں صرف ایک ماہ میں 6.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جس سے 30 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، شہری علاقوں میں کھانے پینے کی اشیاء میں 24 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اہم خبریں سے مزید