• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

TTP جنگ بندی، ریاست مخالف تشدد میں کمی نہیں آئی، رپورٹ

اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)ٹی ٹی پی کی طرف سے دو ماہ کی جنگ بندی کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ ریاست مخالف تشدد میں کوئی خاص کمی نہیں آئی۔ مئی اور جون 2022 کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد اب بھی سال کے پہلے تین مہینوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ تشدد کا انداز تقریباً ویسا ہی ہے جیسا کہ ٹی ٹی پی کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان سے پہلے تھا،مئی 2022کے مقابلے جون کے مہینے میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں قدرے کمی آئی ہے۔ تاہم جون میں ہلاکتوں میں واضح اضافہ بھی دیکھا گیا۔ ملک میں سیکورٹی فورسز کے کلین اپ آپریشنز کے نتیجے میں دہشت گردانہ حملوں میں کمی متوقع ہے،جون کے اوائل میں ٹی ٹی پی کے غیر معینہ مدت کے لیے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، سابق فاٹا اور کے پی کے میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی سیکورٹی رپورٹ کے مطابق جون میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی آئی لیکن اموات اور زخمیوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا، عسکریت پسندوں نے 26حملے کیے جن میں سیکیورٹی فورسز کے 12اہلکاروں سمیت 36 افرادشہید ہوئے اور 6سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 26 افراد زخمی ہوئے، مئی میں 29حملے کیے، جن میں 20 افراد کی جان گئی اور 39 زخمی ہوئے، اپریل میں حملوں کی تعداد 55 ہلاکتوں کے ساتھ 35 تک پہنچ گئی تھی جو 2022 میں کسی ایک مہینے میں ہونے والے حملوں کی سب سے زیادہ تعداد تھی،مارچ میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں جب 26حملوں میں 115افراد شہید ہوئے،جنوری میں 24حملوں میں 42شہید ہوئیں جبکہ فروری میں سب سے کم حملے ہوئے کیونکہ ایسے 13واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 25 افراد شہید ہوئے،اس سے قبل فاٹا میں، PICSS نے مئی 2022کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں دو گنا سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا ہے، جون 2022 میں 12عسکریت پسندوں کے حملے رپورٹ ہوئے جن میں 20افراد جاں بحق ہوئے جن میں سکیورٹی فورسز کے 6اہلکار شامل تھے، جب کہ 12 دیگر افراد زخمی ہوئے ، جنگ بندی کے اعلان کے باوجود کے پی کے قبائلی اضلاع (سابق فاٹا)میں جون میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد سال کے پہلے تین مہینوں میں ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد سے زیادہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس علاقے میں ریاست مخالف دہشت گردی کی کارروائیوں پر جنگ بندی کا کوئی خاطر خواہ اثر نہیں ہوا، اس کا مطلب ہے کہ قبائلی علاقے اور کے پی کے میں تشدد کی ذمہ دار صرف ٹی ٹی پی ہی نہیں ہے، علاقے میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا،مئی کے مقابلے میں جون 2022 میں بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں معمولی کمی دیکھی گئی، عسکریت پسندوں کے سات حملے رپورٹ ہوئے جن میں سیکیورٹی فورسز کے3 اہلکاروں سمیت 9افراد شہید جبکہ سیکیورٹی فورسز کے ایک اہلکار سمیت 4افراد زخمی ہوئے، مئی میں 9 عسکریت پسند حملے ہوئے تھے جن میں 3افرادجاں بحق ہوئے ،بلوچستان میں بھی سکیورٹی فورسز کی پانچ کارروائیاں ہوئیں جن میں آٹھ مبینہ عسکریت پسند مارے گئے اور چار دیگر کو گرفتار کیا گیا۔
اہم خبریں سے مزید