لاہور / اسلام آباد (نمائندہ / جنگ نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نےپنجاب میں 100یونٹ صارفین کو بجلی مفت دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کم بجلی استعمال کرنیوالے گھریلو صارفین کا خرچہ صوبائی حکومت اٹھائے گی۔
100ارب روپے مختص کردئیے گئے ہیں جس سے 90لاکھ خاندانوں کو فائدہ ہوگا،ضرورت مندوں کو سولر پینل بھی بلا معاوضہ ملیں گے، مہنگائی کاجن بوتل میں بند ہوگا۔
سسکتی معیشت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی قیمتوں میں اضافے پر نظرثانی اور درآمدی ایندھن کے بجلی گھر نہ لگانے کی ہدایت کردی ہے جبکہ وفاقی کابینہ نے کہا ہے کہ رواں ہفتے لوڈشیڈنگ میں کمی ہوگی۔
کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا تو آپ لاکھوں لوگوں کے دل جیت لیں گے۔
ہماری حکومت کا مختصر وقت باقی ہے اور ہمیں اسی عرصہ میں بہتری لانی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نےپنجاب میں 100یونٹ تک بجلی مفت دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کم بجلی استعمال کرنیوالے گھریلو صارفین کا خرچہ صوبائی حکومت اٹھائے گی،100ارب روپے رکھے گئے ہیں جس سے 90لاکھ خاندانوں کو فائدہ ہوگا،ضرورت مندوں کو سولر پینل بھی بلا معاوضہ ملیں گے، مہنگائی کاجن بوتل میں بند ہوگا، سسکتی معیشت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا کہ ضرورت مندوں کو مفت سولر پینل فراہم کرینگے،انٹر نیشنل ڈونر آئینگے، لوگوں کا چولہا ٹھنڈا ہوا تو مجھے یہاں بیٹھنے کا حق نہیں، غربت، بیروزگاری، مہنگائی کی چکی میں پسے لوگوں کو دوبارہ پیروں پر کھڑا کرنا ہے، معیشت ٹریک پر بحال ہوگی۔
3ماہ کا سفر آئینی و قانونی بحرانوں سے بھرا پڑا ،صوبے کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا گیا ، کل نیب اتنی بڑی سبسڈی کا سوال کرے گا،آج فیصلہ نہ کیا تو ضمیر کو کیا جواب دونگا،عوام سازش کا بیانیہ سن کر تنگ،کل ڈیوڈ لو غدار تھا آج معافی مانگی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی تقریبانصف آبادی کو رواں ماہ سے مفت بجلی دی جائیگی،اگست میں آنیوالے بل کی ادائیگی حکومت پنجاب کریگی۔ ”وزیراعلیٰ پنجاب روشن گھرانہ پروگرام“کے تحت ماہانہ 100یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کا مکمل بل حکومت پنجاب ادا کرے گی۔
پسماندہ طبقے کی مہنگائی کے باعث موجودہ مالی مشکلات کے پیش نظر”وزیراعلیٰ پنجاب روشن گھرانہ پروگرام“ شروع کیا جا رہا ہے۔
جس کے تحت مفت بجلی یکم جولائی سے صوبہ پنجاب کے 44لاکھ سے لے کر 90لاکھ گھرانوں تقریباًساڑھے پانچ کروڑ افراد کو مفت بجلی دی جائے گی۔
”وزیراعلیٰ پنجاب روشن گھرانہ پروگرام“کے تحت 100یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بل اوراس میں موجود تمام ٹیکسز اورڈیوٹیز حکومت پنجاب ادا کرے گی،اس ضمن میں پچھلے چھ ماہ میں 100یونٹ ماہانہ بجلی استعمال کرنے و الے صارفین سہولت سے مستفید ہوسکیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا تمام ایجنڈا منظور کر لیا گیا، کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بجلی بنانے کیلئے درآمدی ایندھن استعمال نہیں کیا جائے گا، لوڈ مینجمنٹ پلان پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی جبکہ ایس ای سی پی کے آڈٹ کیلئے آڈیٹرز کی تقرری کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 13 جون کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ، کابینہ کی قانون سازکمیٹی کے 29 جون کے فیصلوں اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلوں کی توثیق بھی کی گئی ، کابینہ اجلاس کوتوانائی کے مختلف تاخیری منصوبوں اور زیر تکمیل منصوبوں پر بریفنگ دی گئی، پنجاب تھرمل منصوبہ 26ماہ تاخیر کا شکار رہا۔
بجلی بنانے کےلئے وزارت توانائی نے کابینہ میں تجویز دی کہ بجلی بنانے کیلئے امپورٹڈ ایندھن کےبجائے مقامی وسائل کواستعمال کیا جائے۔
قمر زمان کائرہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پن بجلی سسٹم میں آنےسےلوڈشیڈنگ میں کمی ہوگی، اگر تمام کارخانے بھی چلا دیں تو بجلی کی ڈیمانڈ پوری نہیں کرسکتے، آئندہ کوئی ایسا پلانٹ نہیں لگائیں گے جس میں درآمدی ایندھن استعمال ہو، مقامی وسائل پرچلنےوالے بجلی کےنئے کارخانےلگائےجائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ سابق دور میں بروقت فیصلے نہیں کیےگئے، لوڈشیڈنگ کےباعث عوام کی مشکلات کا احساس ہے، روس یوکرین جنگ کی وجہ سے ایندھن کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی کسی کےعلم میں نہیں تھا۔
قمرزمان کائرہ نے کہا کہ بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ کے قریب ہوگئی ہے ، ہمارے پاس 26 ہزار کے قریب میگاواٹ دستیاب ہیں ، جہاں بجلی چوری ہوتی ہےوہاں لوڈشیڈنگ زیادہ ہے ، لائن لاسزوالے علاقوں میں 16گھنٹےکی لوڈشیڈنگ ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 283 ارب روپے کا گردشی قرضہ بڑھا ہے ،گردشی قرضہ ( سرکلر ڈیٹ) بڑھنا ہمارےاختیارمیں نہیں ، سابق حکومت نےبجلی کے کارخانے نہ لگا کرمجرمانہ غفلت کی، سابق حکومت بجلی کےمنصوبےبروقت مکمل کرتی تواتنی لوڈشیڈنگ نہ ہوتی۔
گزشتہ حکومت کےغلط فیصلوں سےمشکلات ہیں، سابق حکومت نےجھوٹ بولنےکے سواکوئی کام نہیں کیا۔خرم دستگیر نے کہا کہ وزیراعظم نےبجلی کی قیمتوں میں اضافےپرنظرثانی کی ہدایت کی ہوئی ہے۔