• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کی آنکھ مچولی اورطویل لاک ڈاؤن، اب جا کر تین سال کے وقفے کے بعد اس بار بڑی عید پر بڑے بجٹ کی تین فلموں کے مابین زبردست دَنگل ہونے جارہا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ یہ ریلیز ہونے والی تین فلموں کا نتیجہ عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی فلموں کی طرح نہیں ہوگا۔ 2022ء کی عیدالاضحیٰ پر تین دل چسپ اور الگ الگ موضوعات پر بنائی گئی فلمیں سنیما گھروں کی زینت بنے گیں، ان فلموں کے دَنگل میں جیت کا تاج کس کے سر پر سجے گا، یہ کہنا قبل از وقت ہے، البتہ کوئی فن کار کہہ رہا ہے کہ ’’میں لندن نہیں جاؤں گا‘‘ اور کسی نے نعرہ لگایا ہے کہ ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ تو درمیان میں کھیل خراب کرنے کے لیے کچھ ’’لفنگے‘‘ بھی میدان میں آگئے۔

نوجوان ہدایت کار نبیل قریشی اور ندیم بیگ کی فلموں نے ماضی میں بھی بڑی عید پر ریلیز ہوکر باکس آفس پر دُھوم مچائی، البتہ اس بار صورت حال ذرا مختلف ہے۔ فلموں میں کوئی ’’اِن‘‘ ہوا ہے، تو کوئی ’’آؤٹ…!‘‘ ہدایت کار نبیل قریشی کے کیمپ سے مہوش حیات آئوٹ ہوکر ہمایوں سعید کیمپ میں واپس چلی گئی ہیں۔ 

دوسری جانب سپر اسٹار ماہرہ خان پہلی بار فہد مصطفیٰ کی ہیروئن بنیں گی، اس سے قبل دونوں فن کاروں نے نہ تو کسی ڈراما سیریل میں ایک ساتھ کردار نگاری کی اور نہ ٹیلی ویژن کے کسی کمرشل میں ایک ساتھ نظر آئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بڑی عید پر ماہرہ خان اور فہد مصطفیٰ کی نئی فلمی جوڑی سنیما اسکرین پر کیا رنگ بکھیرتی ہے۔ اس فلم کا پروموشن شان دار انداز میں کیا جارہا ہے۔ فلم کی ریلیز میں چار پانچ دن باقی ہیں، فلم بینوں کو ان کی فلم کی ریلیز کا بے قراری سے انتظار ہے۔ ماہرہ خان نے اس فلم کے لیے زبردست رقص بھی سیکھا ہے اور وہ پہلی بار ایکشن ہیروئن کے روپ میں جلوے بکھیریں گی۔

عید کے مواقع پرعام طور پر جب فلم بین سنیما گھر جانے کا ارادہ کرتے ہیں، تو سب سے یہ معلوم کرتے ہیں کہ کس ہیرو کی فلم دیکھنی چاہیے، ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا تھا کہ اداکار ندیم، وحید مراد اور محمد علی کے نام پر فلمیں دیکھی جاتی تھیں۔ اس بعد بدقسمتی سے پاکستان میں فلمی صنعت پر توجہ ہی نہیں دی گئی، یہی وجہ ہے کہ فلم انڈسٹری زوال پذیری کا شکار رہی ہے، جب فلمیں ہی کام یاب نہیں ہوں گی، تو ہیرو اور ہیروئن کا اسٹار ڈم کیسے قائم ہوگا۔ اس بار عیدالاضحیٰ پر ڈراموں اور فلموں کے جانے مانے ہیرو ہمایوں سعید اور فہد مصطفیٰ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ ہمایوں سعید نے پاکستانی فلمی صنعت کو پھر سےعُروج دینے میں اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے گزشتہ چند برسوں میں فلم ’’میں ہوں شاہد آفریدی‘‘ ’’جوانی پھر نہیں آنی‘‘ ’’پنجاب نہیں جائوں گی‘‘ ’’جوانی پھر نہیں آنی ٹو‘‘ وغیرہ میں عمدہ کردار نگاری کی،جس کی وجہ سے فلموں نے باکس آفس پر زبردست کام یابی حاصل کی اور اب وہ فلم ’’لندن نہیں جائوں گا‘‘ میں اپنی پسندیدہ ہیروئن مہوش حیات کے مدِمقابل پردئہ اسکرین پر نظر آئیں گے۔ ہمایوں سعید، وہ ٹیلنٹڈ فن کار ہیں، جو اپنی صلاحیتوں کی بدولت پاکستان شوبز انڈسٹری میں یہاں تک پہنچے ہیں۔ اب ان کا شمار پاکستان کے صفِ اول کے فن کاروں میں ہوتا ہے۔ 

غیر معمولی کام یابی اور شہرت حاصل کرنے کے باوجود ان میں تکبر کا عکس تک دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے اپنا فلمی سفر معروف اداکارہ اور ہدایت کار ثمینہ پیرزادہ کی فلم ’’انتہا‘‘ سے شروع کیا۔ یہ فلم بہت کام یاب ثابت ہوئی تھی، اس کے بعد انہوں نے بالی وڈ کی فلم ’’جشن‘‘ میں بھی کام کیا، مگر وہ فلم سنیما گھروں تک نہ پہنچ سکی۔ پاکستان میں اس فلم کا صرف پریمیئر ہی ہوسکا، جو سابقہ نشاط سنیما میں ہوا تھا، جس میں پاکستان کے نامور فن کاروں سمیت بالی وڈ کے نامور ڈائریکٹر مہیش بھٹ نے خصوصی شرکت کی تھی۔ 

اس فلم کا ایک گانا ’’دردِ تنہائی‘‘ بہت مقبول ہوا تھا ، بعد ازاں انہیں فلم ’’کُھلے آسمان کے نیچے‘‘ ’’یلغار‘‘ اور ’’پروجیکٹ غازی‘‘ کا زیادہ رسپانس نہیں ملا، لیکن وہ جرات مند اور بہادر فن کار ہیں۔ ہم نے کبھی ان کے اردگرد مایوسی کو بھٹکتے نہیں دیکھا۔ اب ان کا مقابلہ 2022ء میں فہد مصطفیٰ سے ہے، یہ وہ ہی فہد مصطفیٰ ہیں، جو 2018ء میں فلم ’’جوانی پھر نہیں آنی ٹو‘‘ میں ہمایوں سعید کے ساتھ کام کرچکے ہیں۔ اس بڑی عید پر ان کے مدمقابل ہوں گے۔ فہد مصطفیٰ کا فن دھیمی آنچ میں پک کر کُندن بن گیا ہے۔

فہد مصطفیٰ نے ابتداء میں ٹیلی ویژن ڈراموں میں مختلف دِل چسپ اور جان دار کرداروں کی وجہ سے اپنی الگ پہچان بنائی، ساتھ ہی انہوں نے مارننگ شو میں شائستہ اندازِ گفتگو کو اپنا کر شہرت یافتہ فن کاروں کو اپنا مداح بنایا۔ باوجود اس کے ان کی مادری زبان سندھی ہے، مگر وہ جب اردو بولتے ہیں، تو کمال کا لہجہ اپناتے ہیں۔ فہد مصطفیٰ کو فلموں میں متعارف کروانے کا کریڈٹ معروف ہدایت کار نبیل قریشی کو جاتا ہے۔ 

انہوں نے فہد مصطفیٰ کو پہلی بار فلم ’’نامعلوم افراد‘‘ میں متعارف کروایا۔ یہ فلم 2014ء میں ریلیز ہوئی تھی،اس کے علاوہ انہوں نے ’’ماہ میر‘‘ ’’ایکٹر اِن لاء‘‘ ’’نامعلوم افراد ٹو‘‘ ’’جوانی پھر نہیں آنی ٹو‘‘ اور ’’ لوڈ ویڈنگ‘‘ میں لاجواب کام کیا۔ ان کی فلم ’’ماہ میر‘‘ اور ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ باکس آفس پر کوئی خاص کمال نہیں دکھا سکیں، مگر اس کے باوجود بھی ان فلموں میں فہد مصطفیٰ نے یاد گار پرفارمینس کا مظاہرہ کیا۔

نئی نسل کے پسندیدہ ہیروہمایوں سعید اور فہد مصطفیٰ کے فنی کیریئر پر نظر ڈالتے ہیں، تو ہمایوں سعید ایک تجربے کار پروڈیوسر اور اداکار ہیں، جب کہ فہد مصطفیٰ جونیئر ہونے کے باوجود بھی کسی بھی سطح پر ہمایوں سعید سے کم نہیں ہیں۔ دونوں فن کاروں کو اداکاری کے ساتھ رقص میں مہارت حاصل ہے۔ ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ کی کاسٹ میں فہد مصطفیٰ، ماہرہ خان کے علاوہ جاوید شیخ، اسد علی پلیجو، محمود اسلم، نیر اعجاز، قوی خان، سلیم معراج اور معروف مزاحیہ اداکار ایاز خان شامل ہیں۔ 

فہد مصطفیٰ نے فلم میں پہلی بار پولیس انسپکٹر کا روپ اختیار کیا ہے، جب کہ جاوید شیخ سندھی پولیس کانسٹیبل کے کردار میں نظر آئیں گے۔ نامور فن کار ایاز خان ٹریفک پولیس والے بنے ہیں۔ فلم کا ایک گانا ’’لُوٹا رے‘‘ بہت مقبول ہورہا ہے۔ فلم کے ایک اور گیت کو بھارتی فلم کا چربہ بھی کہا جارہا ہے۔ فلم کی کہانی فضہ علی میرزا اور نبیل قریشی نے لکھی ہے۔ گلوکارہ آئمہ بیگ اور اسرار شاہ نے فلم کے گیت گائے ہیں۔

اب اگر ہم فلم ’’لندن نہیں جائوں گا‘‘ کی کاسٹ پر بات کریں تو اس میں مہوش حیات اور ہمایوں سعید کے علاوہ کبریٰ خان، گوہررشید واسیع چوہدری، سہیل احمد بھی شامل ہیں۔ عیدالاضحیٰ کی فلموں میں تیسری فلم ’’لفنگے‘‘ بھی ریلیز ہورہی ہے۔ اس کی کاسٹ میں نازش جہانگیر، سمیع خان، نبیل گبول، حسنین اختر، مانی اور بہروز سبزواری شامل ہیں۔ یہ ایک ڈرائونی فلم ہے، جس میں مزاح بھی شامل کیا گیا ہے۔ 

فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر عبدالخالق خان ہیں، جو اس سے قبل شاہ رخ خان سمیت مختلف سیاست دانوں کے گیٹ اپ کرچکے ہیں، انہیں شوبز میں ’’مٹکو‘‘ کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے۔ اب وہ فلم ’’لفنگے‘‘ میں سمیع خان، سلیم معراج اور مانی کے ساتھ ہلہ گلہ کرتے دکھائی دیں گے۔ عیدالاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی فلم ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ ’’لندن نہیں جائوں گا‘‘ اور ’’لفنگے‘‘ باکس آفس پر کیا رنگ جماتی ہیں، اس بارے میں کچھ کہنا ابھی مشکل ہے۔ 

سنیما گھروں کی رونقیں بحال ہوسکیں گی، یہ بھی ایسا سوال ہے ، جس کا کسی بھی ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور فن کار کے پاس جواب نہیں ہے، اگر مذکورہ فلموں نے غیر معمولی بزنس نہیں کیا، تو فلمی صنعت مزید مسائل کا شکار ہوجائے گی۔ حکومت فلمی صنعت اور سنیما انڈسٹری کو بچانے کے لیےعملی اقدامات کرے، تو حالات میں بہتری آسکتی ہے۔

ایک خوش خبری یہ سامنے آئی ہے 2022 میں میٹھی عید پر ریلیز کی گئی فلمیں اب بڑی عید پر قارئین گھر بیٹھے ٹیلی ویژن پر دیکھ سکیں گے۔ ان فلموں میں ہانیہ عامر کی فلم ’’ پردے میں رہنے دو‘‘ امر خان اور عمران اشرف کی’’ دَم مستم‘‘ اور احسن خان، نیلم منیر اور یاسر نواز کی فلم ’’ چکر‘‘ شامل ہیں۔

فن و فنکار سے مزید
انٹرٹینمنٹ سے مزید