• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احسن اقبال سے بدتمیزی، سیاست میں تصادم کا کلچر PTI لائی، سیاسی رہنما

کراچی (ٹی وی رپورٹ) ن لیگ کے رہنما احسن اقبال کے ساتھ بدتمیزی کے واقعے پر جیو نیو زکی خصوصی نشریات میں سوال اُٹھائے گئے کہ معاشرتی رویوں پر اٹھتے سوالات پاکستانی سیاست میں تصادم کا کلچر کہاں سے آیا؟ اختلافات رائے پر برداشت اور مکالمے کی روایت کیا ہوئی؟ مختلف جماعتوں کے کارکنوں میں ایک دوسرے کے خلاف اتنی نفرت کیوں؟

سیاسی رہنماؤں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں تصادم کو کلچر پی ٹی آئی لائی ، رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سیاسی قیادت کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم معاشرے میں تحمل اور برداشت پیدا کریں۔ 

رہنما اے این پی ثمر بلورنے کہا کہ ان خواتین کا رویہ انتہائی قابل مذمت اور شرمناک ہے جس طرح انہوں نے ناشائستہ طریقے سے گفتگو کی مجھے وہ دیکھ کر بہت شرم آئی۔

 رہنما ن لیگ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ خواتین اور بچوں کو ڈھال بنانا عمران خان کی سیاست کا وتیرہ ہے، یہ سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے لیکن جب ایک پارٹی کا لیڈر خود کھڑا ہوکر کہے کہ ان کا گھیراؤ کرو ان کی شادیاں نہیں ہوں گی تو کیا رہ جاتا ہے۔ 

قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ احسن اقبال والا جو ایشو ہے اس کی اور اس سے قبل ہونے والے جو ایشوز ہیں میں ان کی مذمت کرتا ہوں، سیاسی قیادت کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم معاشرے میں تحمل اور برداشت پیدا کریں۔ سیاسی لیڈر شپ کے پاس جتنا اسپیس ہے ہمیں استعمال کرنا چاہئے ۔ ہم بھی آپ میں جس طرح گفتگو کررہے ہیں سیاسی جلسے، جلوسوں کے اندربرصغیر ، ہندوستان کے اندرگرما گرمی زیادہ ہوتی ہے ۔ لیکن یہ مسلسل بڑھتا جارہا ہے اس کی ایک حد مقرر ہونی چاہئے تھی ۔

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ میں بہت تکلیف کے ساتھ آپا نثار فاطمہ جو تحریک آزادی کی ایک بڑی کارکن تھیں ان کے اس بیٹے کے ساتھ جو پاکستان کی سیاست میں سادگی، متانت اور دیانتداری کی علامت ہیں ۔ ان کے ساتھ جو رویہ کل کچھ غنڈوں نے کیامعذرت میں ان کو غنڈہ ہی کہوں گی ۔ 

ہم نے بہت برداشت کرلیا ہے جو انہوں نے ان کے ساتھ کیا ہے میں بہت تکلیف میں بھی ہوں رنجیدہ بھی ہوں، کل فواد چوہدری اور پوری پی ٹی آئی نے اس کی توثیق کی ہے ان کو celeberate کیا ہے انہوں نے کہا بہت اچھا ہوا ہے فواد چوہدری نے کہا کہ برقع پہن کر جانا پڑے گا۔فواد چوہدری اس دن سے ڈریں جب ہم بھی کال دے دیں گے پھر انہیں کہاں کہاں کیسے کیسے جانا پڑے گا۔ 

ثمر بلور نے مزید کہا کہ دن بدن ہماری سوسائٹی زیادہ پراگندہ ہورہی ہے اور پاکستان بدقسمتی سے دو بارڈر کیمپوں میں بٹ رہا ہے ، ایک کیمپ جس میں نفرت انگیزی کی آگ کو ہوا دی جارہی ہے۔ ان خواتین کا رویہ انتہائی قابل مذمت اور شرمناک ہے جس طرح انہوں نے ناشائستہ طریقے سے گفتگو کی مجھے وہ دیکھ کر بہت شرم آئی۔

اہم خبریں سے مزید