• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آزادی صحافت کی بات کرنے والے عمران خان کا دور میڈیا کیلئے سیاہ ترین رہا، مریم اورنگزیب

اسلام آباد (اے پی پی، ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آزادی صحافت کی بات کرنے والے عمران خان کا دور میڈیا کیلئے سیاہ ترین دور تھا۔

میڈیا پر عمران خان کی پابندیوں کی عالمی اداروں نے مذمت کی، تم نے جس میڈیا کو گلا گھونٹا وہ آج تمہیںدو دو گھنٹے دکھاتا ہے، شکریہ ادا کرو اس میڈیا کا، تمہارے دور حکومت میں مطیع اللہ جان کو اغواء ، ابصار عالم پر گولیاں ، محسن بیگ اور اسد طور پر تشدداور میر شکیل الرحمٰن کی سیاسی گرفتاری ہوئی۔

حامد میر ، طلعت حسین ، مرتضیٰ سولنگی کے پروگراموں کو آف ائیر کیا گیا ، عاصمہ شیرازی ، غریدہ فاروقی اور عنبر شمسی جیسی خواتین کی تضحیک کی گئی اور یہ سب تمہارے دور میں ہوا، پی ٹی آئی دور میں آزادی صحافت پر قدغنیں لگائی گئیں، مرد و خواتین صحافیوں کے خلاف سوشل میڈیا پر گھٹیا مہمات چلائی گئیں، عمران خان کی زبان اور دماغ ان کے قابو میں نہیں۔

وہ ناکام اور مسترد ہو چکے ہیںعمران خان نے اپنی گھر والیوں سے ڈاکے ڈلوائے، بنی گالا کو منی گالا بنایا، چار سال فرح گوگی پنکی کوریڈور چلتا رہا،پنجاب کے ضمنی انتخاب میں ملک کو بحرانوں سے نکالنے والی جماعت کامیاب ہوگی، حلقوں سے آنے والی اطلاعات حوصلہ افزاء ہیں، پنجاب کا ضمنی انتخاب پی ٹی آئی کے سیاسی بیانیہ اور سیاست کو دفن کر دیگا۔ 

ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے عمران خان کی تقریر کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج عمران خان نے اپنی تقریر میں اپنی شکست کو تسلیم کیا ہے، عمران خان جس طرح کی باتیں کر رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ انکی زبان اور دماغ ان کے قابو میں نہیں۔

ایسا تب ہوتا ہے کہ جب انسان گھبرایا ہوا، ہارا ہوا، مسترد شدہ اور ناکام ہو، پنجاب کے عوام نے عمران خان کی دی ہوئی بے روزگاری، مہنگائی اور معاشی تباہی کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان عادی جھوٹے اور ناکام شخص ہیں، وہ صرف جھوٹ بولنا جانتے ہیں۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ میرے دور میں میڈیا سب سے زیادہ آزاد تھا، میڈیا پر کوئی پابندی اور سینسر شپ نہیں تھی، رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز کی رپورٹ ہے کہ عمران خان کے دور میں میڈیا پر قدغنیں لگیں، عمران خان کے دور میں میڈیا اداروں پر پابندیاں لگائی گئیں، چینلز کو بند کیا گیا، یہاں رپورٹرز کی زندگیوں کو خطرات تھے، عمران خان صحافیوں کو دھمکاتے تھے کہ اگر ان کے خلاف کوئی خبر شائع کی تو صحافی کو زندہ نہیں چھوڑا جائے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز کی رپورٹ عمران خان کا اصل اعمال نامہ ہے، ہیومن رائٹس واچ کی اگست 2019ء کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے دور میں ٹی وی چینلز کے پروگرام بند کئے گئے، کیپیٹل ٹی وی، جیو نیوز اور دیگر چینلز کے پروگراموں کو بند کیا گیا، جو چینل پروگرام بند نہیں کرتا، اس کے رپورٹرز اور عملہ پر اٹیک کئے جاتے۔ ہیومن رائٹس واچ کی یہ رپورٹ انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ سی پی این کی فروری 2021ء کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے دور میں 10 صحافی قتل ہوئے اور متعدد گرفتار ہوئے، صحافیوں کو سینسر شپ کے ذریعے ڈیتھ تھریٹ دے کر ملک میں چار سال سینسر شپ کی گئی، جو صحافی بات نہیں مانتا تھا اسے جیل میں ڈال دیا جاتا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں میر شکیل الرحمان کو نیب کی حراست میں رکھ کر باقی چینلز کو پیغام دیا گیا کہ اگر ہم ان کے ساتھ یہ کر سکتے ہیں تو آپ کس باغ کی مولی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ حامد میر ان کو پسند نہیں آئے تو انہیں آف ایئر کر دیا گیا، ابصار عالم کو ان کے گھر کے قریب پیٹ میں گولیاں ماری گئیں، مطیع اللہ جان کو اپنی بیٹی کے سکول کے باہر سے اغواء کیا گیا، اسد طور کے گھر میں گھس کر بازو توڑے گئے، خواتین صحافیوں پر تابڑ توڑ حملے کئے گئے، سوشل میڈیا پر ان کے خلاف مہمات چلائی گئیں۔

غریدہ فاروقی کے بارے میں سوشل میڈیا مہم چلائی گئی، محسن بیگ نے جب ان کی کرپشن پر آواز بلند کی تو ان کی ناک کی ہڈی توڑی گئی، سب سے پہلے طلعت حسین عمران خان کی آمرانہ سوچ کا شکار ہوئے، عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی اور امبر شمسی جیسی پروفیشنل صحافیوں کے خلاف انہوں نے سوشل میڈیا کمپینز چلائیں۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں سینسر شپ پر آرٹیکلز لکھے جا سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں صحافیوں کو سلام پیش کرتی ہوں جو عمران خان کے کڑے دور میں ثابت قدم رہے۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے حکومت میں آتے ہی اپنے سیاسی مخالفین کو سزائے موت کی چکیوں میں پیسا، عمران خان کہتے ہیں کہ وہ آزادی اظہار رائے کے پیرو کار ہیں، انہیں ڈر نہیں لگتا جبکہ حقیقت میں عمران خان اتنے بزدل ہیں کہ انہوں نے نواز شریف اور مریم نواز کی آواز کو ٹی وی اسکرین پر بند کیا۔

شہباز شریف جب کورٹ آتے تھے عمران خان انتظامیہ کو حکم دیتے کہ لائوڈ اسپیکر پر اتنا اونچا بولو کہ شہباز شریف کی آواز کوئی سن نہ سکے، عمران خان کے دور میں پی ایف یو جے نے احتجاج کیا اور خدا کا واسطہ دیا کہ ہماری زبانیں کھولی جائیں، ہمیں بولنے کا حق دیا جائے۔ عمران خان کے دور میں صحافتی تنظیموں کے احتجاج ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کو فیک نیوز سے ڈر تھا لیکن ان کی اپنی پوری سیاست فیک تھی، فیک نیوز کی بات ہوتی تو وہ فیک نیوز پر قانون لاتے لیکن انہوں نے میڈیا کی آزادی دبانے کے لئے قانون لانے کی کوشش کی جسے ہم نے ریورس کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان چار سال تک حکومت میں رہے، انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو ٹی وی اسکرین سے آف ایئر کیا، عمران خان نے تمام ریاستی اداروں کو مفلوج کیا، وزیراعظم ہائوس کو اغواء کاروں کا اڈہ بنایا اور اپنے سیاسی عزائم پورے کئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے چار سالوں میں صرف الزامات عائد کئے لیکن ایک الزام وہ ثابت نہیں کر سکے۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی طرح گھر کی عورتوں سے چوری کسی نے نہیں کرائی، بشریٰ بی بی نے اپنی فرنٹ مین فرح گوگی کے ذریعے چوری کروائی اور عمران خان اس طرح لیکچر دیتے ہیں کہ وہ بہت پارسا ہیں لیکن وہ جب بھی منہ کھولتے ہیں تو گالی دیتے ہیں، اپنے سیاسی مخالفین کو دھمکاتے ہیں۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان الیکشن کمشنر سے چور دروازے سے ملاقات کی درخواستیں کرتے رہے، جب ون آن ون ملاقات نہیں ہو سکی تو عمران خان نے الیکشن کمیشن پر یلغار کر دی، عمران خان چور دروازے سے ملاقاتوں کے عادی ہیں۔ آج وہ الیکشن کمیشن پر اسلئے اٹیک کر رہے ہیں کہ فارن فنڈنگ کا کیس محفوظ ہو چکا ہے۔ 

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان جانتے ہیں کہ وہ پنجاب میں 20 نشستوں سے محروم ہو گئے ہیں، آج انہیں معلوم ہے کہ ملک میں صاف و شفاف انتخاب ہو رہا ہے، اب پنجاب میں فرح گوگی اور بزدار نہیں جو ان کو بدعنوانی سے الیکشن جتوانے میں مدد کر سکیں، آج ان کے پاس اختیار نہیں کہ الیکشن کمیشن کے عملے اور بیلٹ باکس اٹھا سکیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پیسے دے کر شناختی کارڈ اور ووٹ خریدے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان الیکشن چوری اور دھاندلی کے عادی ہے۔ 

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو فساد اور غنڈہ گردی کیلئے پنجاب روانہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس نے پولنگ اسٹیشن پر فساد اور غنڈہ گردی کرنے کی کوشش کی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام عمران خان کے اعمال اور ان کی چار سالہ کارکردگی کو دیکھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام عقل اور شعور رکھتی ہے، پاکستان کے عوام اس فرق کو سمجھتے ہیں کہ کون ملک کو ترقی دینے والے ہیں اور کون ملک کو دیوالیہ کا شکار کرنے والے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے وزیر دوائی، آٹا، چینی، ایل این جی، بجلی اور درختوں کی چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے لیکن انہوں نے کسی کو سزا نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی گھر والیوں اور وزراء سے ڈاکے ڈلوائے، بنی گالا کو منی گالا بنوایا، چار سال گوگی پنکی کوریڈور چلتا رہا۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کو سپریم کورٹ نے آئین شکن اور آئین کا مجرم قرار دیا ہے، وہ ملک کی تاریخ کے پہلے سیاستدان ہیں جو آئین شکنی کا سرٹیفکیٹ لیکر مسترد ہوئے اور ایوان سے نکالے گئے۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آئینی عہدوں سے آئین شکنی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیا ہوگا کہ تین اپریل کو عدالتیں کیوں کھلیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلئے سائفر کا سہارا لیا لیکن وہ سپریم کورٹ میں سائفر پیش نہیں کر سکے۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کان کھول کر سن لیں پنجاب کے ضمنی انتخاب میں فساد کرنے کی کوشش کی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کا فساد اور انتشار پھیلانے کی کوشش کی تو اس کے ذمہ دار عمران خان ہوں گے۔ وفاقی اور صوبائی داخلہ کی وزارتیں الیکشن کی مکمل مانیٹرنگ کر رہی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اس میڈیا کا شکر ادا کرنا چاہئے جس کی آواز انہوں نے اپنے دور میں بند کی اور وہ میڈیا ان کی دو دو گھنٹے تقاریر نشر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جتنا جھوٹ بولیں گے اتنی ان کی اصلیت عوام کے سامنے ہوگی۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں پی ایم ہائوس میں طیبہ گل کو اغواء کر کے رکھا گیا، چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا گیا، اداروں کو کمپرومائز کیا گیا، سیاسی مخالفین کے خلاف کیسز بنائے گئے، یہ ایسا جرم ہے جس پر عوام انہیں کبھی معاف نہیں کریگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تقاریر اب عوام پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔

اہم خبریں سے مزید