• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دورۂ مشرق وسطیٰ، امریکی صدر خالی ہاتھ واشنگٹن روانہ ہوئے، چینی میڈیا

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن کا چار روزہ دورۂ مشرق وسطیٰ انجام کو پہنچا لیکن وہ خالی ہاتھ امریکا لوٹے کیونکہ ان کے دورے کے بیشتر مقاصد پورے نہیں ہو پائے جن میں علاقائی ممالک پر ایران کے آگے بند باندھنے کیلئے دبائو ڈالنا اور روس کی آمدنی کو کم کرنے کیلئے تیل کی پیداوار بڑھانا شامل تھے تاہم.

امریکی صدر کو صرف یقین دہانیاں ہی ملیں۔ چائنیز میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دورے کے بعد ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ خطے سے امریکی اثر رسوخ کم ہو رہا ہے اور بائیڈن کے خالی ہاتھ لوٹنے کی وجہ بھی یہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے ممالک کو متعدد مرتبہ چین اور روس سے لاحق خطرے کی بات بتانے کی وجہ سے پہلے ہی تنازع میں گھرے ہوئے خطے کے ممالک کو احساس ہوا ہے کہ انہیں امریکا سے پہلے سے زیادہ خطرہ درپیش ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا خود تیل کے بحران میں پھنسا ہے اور ایسے میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کو تیل کی پیداوار بڑھانے کے مطالبات پیش کرنے سے امریکا کی خود غرضی اور منافقت سامنے آئی ہے۔

چائنیز محققین کے مطابق، بائیڈن کا مشرق وسطیٰ کا دورہ نہ صرف بیکار رہا بلکہ امریکی صدر کو ہزیمت کا سامنا بھی کرنا پڑا کیونکہ ان کی حکومت کے دو سب سے بڑے مقاصد پورے نہیں ہو پائے ان میں سے خطے میں ایران کے بڑھتے اثر رسوخ کو ورکنا اور سعودی عرب سے تیل کی پیدوار بڑھانا شامل ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز ایٹ چائنیز فارن افیئرز یونیورسٹی بیجنگ کے پروفیسر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا کوئی کام پورا نہیں ہوا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سعودی عرب کو امریکا کا اہم اتحاد سمجھا جاتا ہے لیکن اس نے امریکی امیدوں اور امریکی سوچ پر پانی پھیر دیا کہ خطے کے رہنمائوں کے اہم اجلاس میں علاقائی سیکورٹی الائنس بشمول اسرائیل کی مدد سے ایرانی خطرات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

 ہفتہ کو سعودی ولی عہد محمد بن سلطان کا کہنا تھا کہ موجودہ سطح سے زیادہ تیل کی پیدوار کی ضمانت دینا ممکن نہیں کیونکہ ملک یومیہ 13 ملین بیرل تیل سے زیادہ پیدوار نہیں کر سکتا۔ جس وقت امریکی صدر بائیڈن اپنے دورے کے دوران اور اس کے بعد چین اور روس کیخلاف بیانات دے رہے تھے .

اس وقت سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں کے ساتھ تعلقات جوڑتے ہیں، پُل بناتے ہیں، ہم امریکا اور چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے کیونکہ ہم ایک کو دوسرے پر فوقیت نہیں دیتے۔

شنگھائی انٹرنیشنل اسٹیڈیز یونیورسٹی میں ڈائریکٹر مڈل ایسٹ ژو وایلی کا کہنا تھا کہ امریکا تنازع کا شکار خطے میں مسائل حل کرنے کی نیت نہیں رکھتا بلکہ نفاق پھیلانے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کو ایشیا پیسفک ریجن کی طرح مشرق وسطیٰ میں بھی چین کیخلاف اتحادی ڈھونڈنے میں بڑی مشکل کا سامنا رہے گا کیونکہ مشرق وسطیٰ میں چین کا کوئی ملک دشمن نہیں ہے، ہم نے سب کے ساتھ باہمی فائدے کی بنیاد پر تعلقات بنائے ہیں، اور سب سے اہم بات یہ کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں کسی ملک کو کبھی بھی اپنی خواہشات کے مطابق کام کرنے کی ترغیب نہیں دی، نہ اُن سے مطالبہ کیا ہے کہ اُنہیں کیا کرنا چاہئے، کیا پالیسیاں اختیار کرنا چاہئیں، ہم نے کبھی کسی پر پابندیاں بھی عائد نہیں کیں۔

اہم خبریں سے مزید