کراچی (نیوز ڈیسک) مبصرین کا کہنا ہے کہ یوکرین میں لڑائی کو جاری رکھنے اور میدان جنگ میں اشیائے ضروریہ کی قلت کو دور کرنے کیلئے روس کو ایران سے سیکڑوں مسلح اور غیر مسلح نوعیت کے ڈرونز کی ضرورت ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوین سے جب پوچھا گیا کہ کیا واقعی ایران روس کو ڈرونز فراہم کر رہا ہے تو ان کے پاس بتانے کیلئے زیادہ تفصیلات نہیں تھیں لیکن ایک اور امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ایران ریموٹ سے اُڑنے والے 300؍ ڈرونز روس کو فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ساتھ میں وہ روس کو ان ڈرونز کو اُڑانے کیلئے تربیت بھی فراہم کرے گا، یہ کام رواں ماہ میں ہی ہو جائے گا۔ دو امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین میں اپنے زیادہ تر جدید میزائل اور ڈرونز استعمال کر لیے ہیں جبکہ یوکرین کو فراہم کیے گئے امریکی راکٹ لانچرز نے بھی روسی اسلحہ ڈپوز اور فضائی دفاعی تنصیبات کو نقصان پہنچایا ہے اور یہی وجہ ہے کہ روس کو مغربی اسلحے سے نمٹنے کیلئے عسکری ساز و سامان کی فوری ضرورت ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، ایران لبنان میں حزب اللہ کو، یمن میں حوثی باغیوں کو اور عراق میں شیعہ ملیشیا کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کر چکا ہے۔ ورجینیا کے شہر آرلنگٹن میں روسی ڈرونز اور دیگر اسلحے کے ماہر سیموئل بینڈیٹ کہتے ہیں کہ روس نے اپنی ضرورت کیلئے اتحادی کی طرف دیکھنا شروع کیا ہے اور یہ ایک ایسا اتحادی ہے جسے پیچدہ حالات میں بڑے پیمانے پر ڈرونز اڑانے کا وسیع ترجبہ ہے، اگرچہ روس کے پاس اب بھی ڈرونز ہیں لیکن وہ ڈرونز نہیں جس کی اسے ضرورت ہے۔ روس کے ایران کے ساتھ اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جدید جنگی ماحول میں ڈرونز کی اہمیت کیا ہو سکتی ہے اور یہ ضرورت صرف بڑھتی مزاحمت کو کچلنے یا انسداد دہشت گردی کے آپریشنز تک محدود نہیں بلکہ روایتی طرز کی کلاسک لڑائی میں بھی ڈرونز اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران روس کے اعلیٰ حکام نے وسطی ایران میں قائم ایک فضائی اڈے کا دو مرتبہ دورہ کیا ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ ڈرونز کو مسلح بنایا جا سکتا ہے یا نہیں۔