تہران(نیوزڈیسک) شام تنازع پر سہ فریقی امن مذاکرات کیلئے پیوٹن اورایر دوان تہران پہنچ گئے، روس ، ایران میں 40ارب ڈالرز کا توانائی معاہدہ،تہران کاماسکو کیساتھ طویل مدتی تعاون مضبوط کرنے پر زور، ترکی شام میں دہشت گردوں کیخلاف لڑائی میںروس و ایران کی حمایت کیلئے پر امید ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کےمطابق ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں روس کے ساتھ ’’طویل المدتی تعاون‘‘ کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور کہاکہ یہ تعاون دونوں ممالک کیلئے انتہائی فائدہ مند ہے،بیان میں یہ بھی کہاگیاکہ دونوں ممالک مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں۔مزید برآںایران کی وزارت تیل کے مطابق ملکی نیشنل ایرانی آئل کمپنی (این آئی او سی) اور روسی گیس پروڈیوسر کمپنی گیس پروم نے تقریباً 40 بلین ڈالر مالیت کے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ادھر صدر رجب طیب اردوان نے تہران میں سربراہی اجلاس میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کو بتایا کہ ترکی توقع کرتا ہے کہ روس اور ایران شام میں ’’دہشت گردوں‘‘ کے خلاف اسکی لڑائیوں کی حمایت کریں گے۔اس موقع پر روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ جنگ زدہ شام کے حوالے سے’’بہت سارے سوالات‘‘ ہیں جن کے جواب دینا ضروری ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ناگورنو کاراباخ بحران( جو آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ایک تنازع ہے) ایک اور ’’اہم‘‘ مسئلہ ہے جس پر بات کی جائے۔پیوٹن نے یوکرین سے اناج کی برآمد پر بات چیت میں ثالثی کرنے پر ترک صدر رجب طیب ایردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔