لاہور(آصف محمود سے، میاں سیف الرحمٰن) پاکستان میں جو بھی پارٹی برسراقتدار آئے چین پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا،ماضی میں چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لئے پاکستان نے پل کا کردار ادا کیا، ان خیالات کا اظہار لاہور میں چین کے قونصل جنرل مسٹر ژاؤ شیرین نے جنگ اور دی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
چینی قونصل جنرل نے مزید کہا کہ چینی کمپنی کو ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے انہیں چینی بنکوں سےقرضوں کی واپسی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تعاون کے منصوبوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کو سہولت فراہم کرنے اور رکاوٹوں اور تضادات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، ایک بار جب مختلف سطحوں پر مکمل غور و خوض کے بعد پالیسی بنائی جاتی ہے، تو موجودہ یا نئے آنے والے ریاستی عہدیداروں کی طرف سے پالیسیوں کو کبھی ترک نہیں کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ افسران تبدیل ہوتے رہتے ہیں ہر نئے آنے والے کی طرف سے پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے پائیداری اور تسلسل کے عوامل شدید متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تیسری دنیا کےممالک کو امداد دینے والے ملک نہیں بلکہ ان کی ترقی میں شراکت دار ہیں۔
جی سیون اور پیرس کلب جیسے ترقی یافتہ ممالک کے بلاکس کے برعکس، چین بہت سے ترقی پذیر ممالک بشمول خطے کے جنوبی ترقیاتی شراکت دار ہے۔
چین 2010میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا او ر اس نے غربت پر بھی کافی حد تک قابو پایا ہے۔
پاکستان میں سی پیک کے فائیو پلس منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ ہم آہنگی، پائیداری، سلامتی اور تسلسل کامیابی اور ترقی کی کنجی ہیں۔
چین سمیت کئی ممالک کی حکومتیں اورنج ٹرین جیسے عوامی فائدے کے منصوبوں پر سبسڈی دیتی ہیں۔
مسٹر شیرین نےبتایا کہ چین 2010 میں جاپان کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا اور اس وقت چین کی جی ڈی پی 1.77 ٹریلین امریکی ڈالر ہے، اس کی فی کس آمدنی 12,000 ڈالر سالانہ ہے۔