• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کا نوجوان کتنا خوش قسمت ہے کہ موجودہ دور میں اس کو وہ تمام سہولیات اور آسانیاں دستیاب ہیں، جن کا ماضی میں کوئی تصور نہیں تھا،ایک زمانہ تھا کہ ٹیلی فون، وائرلیس سیٹ ٹیلکس، پیجر اور کمپیوٹر سسٹم کا استعمال کاروباری سطح کے علاوہ نوجوان تعلیم و تدریس کی سرگرمیوں میں بھی استعمال کرتے تھے۔ 

ان ایجادات نے دنیا کو اپنا محتاج بنایا ہوا تھا لیکن 70کی دہائی کے بعد ایک ڈیوائس کی شکل میں موبائل سامنے آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے سادہ موبائل جو صرف کمیونیکشن اور رابطے کا ذریعہ تھا ، وقت گزرنے کے ساتھ حیرت انگیز طور پر نت نئے سوفٹ ویئر میں تبدیل ہو کر اس نےایک نیا انقلاب بپا کر دیا ، ہر کوئی اس کے سحر میں گرفتار ہوگیا ہے۔

آج وہ وقت ہے جب اسمارٹ فون کا استعمال تمام عمر کے افراد کر رہے ہیں۔ دنیا میں تقریباً نوجوانوں کی چوتھائی تعداد اسمارٹ فون کا استعمال کر رہی ہے اور اب ان کی زندگی کا انحصا اسی پر ہے۔ پاکستان میں 70 فیصد نوجوان، طلبا، تعلیم یافتہ غیر، تعلیم یافتہ سب ہی اسے استعمال کر رہے ہیں۔جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے اس میں جدت آتی جا رہی ہے۔ نئے نئے سوفٹ ویئر، اپیلی کیشنز، ویب سائٹز ایجاد ہوگئے ہیں۔

کرہ ارض کی ہر معلومات با آسانی مل جاتی ہے لیکن ہماری نئی نسل اس کا بہت زیادہ غیر ضروری استعمال کر رہی ہے۔ انہیں وقت کا احساس تک نہیں ہوتا کہ انہوں نے موبائل پر کتنا وقت صرف کیا، اگر یہی وقت کسی مثبت کام جیسا کہ اپنی تعلیم اپنے مستقبل کو سنوارنے کی جدو جہد جس سے ان کی آنے والی زندگی تابناک ہوسکتی ہے صرف کریں تو کتنا اچھا ہو۔

ویسے تو اسمارٹ فون کے بہت سے منفی اور مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں لیکن یہاں ہم ایک اہم منفی پہلو کی طرف نوجوانوں کی توجہ دلانا چاہتے ہیں، ذرا غور کریں کہ اس کےاثرات آپ کی جسمانی صحت پر کیا اثرات چھوڑ رہے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو اس کے استعمال خاص کر نو عمر نوجوانوں میں خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ 

 ذہنی دباؤ،بد مزاجی ، نیند کا نہ آنا، تعلیمی سرگرمیوں سے عدم دل چسپی کا شکار نظر آتے ہیں۔ امریکی طبی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہر عمر کے طلبا وطالبات کے علاوہ دفاتر ،کالجوں وغیرہ میں اسمارٹ فون یا کمپیوٹر کا جو نوجوان تادیر استعمال کرتے ہیں ان کی نشان دہی کی کہ ان کا جسم کتنا زیادہ دباؤ برداشت کرتا ہے جو مدافعتی نظام کو تباہ کرنے کا باعث بن سکتا ہے، انہوں نے نوجوانوں کی صحت کے حوالے سے چند اہم نکات پیش کیے۔

وہ نوجوان جو مسلسل بیٹھ کر لیپ ٹاپ ، ٹبلیٹ ، اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے پاؤں زمین پر رکھنے چاہیے اور ہر گھنٹے بعد چلنا ضروری ہے۔ ورنہ ان کے پیروں کے پٹھے جام ہوسکتے ہیں۔ اسمارٹ فون سے جو شعاعیں خارج ہوتی ہیں وہ بینائی کمزور کرنے کا باعث بنتی ہیں اس کے علاوہ سوتے میں بار بار اُٹھ کر موبائل فون کا استعمال دماغ کی رگوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ دماغ شدید دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔ رات کو اس کی شعاعیں سورج کی تیز شعاعوں سے زیادہ خطر ناک ثابت ہوتی ہیں کیونکہ سورج ہم سے اور زمین سے فاصلے پر ہے جب کہ اسمارٹ فون کا آپ سے فاصلہ 5 یا 3 انچ ہو گا، لہٰذا اس سے دماغ اور جسم پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ 

سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا ا سمارٹ فون کا بے تحاشہ استعمال ان کے لیے سود مند ہے؟ لیکن ہمارے نوجوان نسل بہت زیادہ لاابلی اور بے بہرہ ہے وہ ان چیزوں پر دھیان نہیں دیتی۔ انسانی دماغ میں ایک ہارمون ہے جیسے میلا ٹونین کہا جاتا ہے۔ ان شعاعوں کی وجہ سے وہ ہارمون بننا ختم ہو سکتا ہے۔ جوہمارے جسم کو سونے کی طرف راغب کرتا ہے اسی طرح اسمارٹ فون کی روشنی نیند میں مداخلت کا سبب بنتی ہے اور نوجوان نسل کو سونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حالیہ جدید تحقیق نیورو سائنسز ہارور ڈ یونیورسٹی اور دیگر جامعات کے تجربہ کار ماہرین نے اسی ہارمون میلاٹونین کے بارے میں بتایا کہ اس ہارمون کی کمی سے نوجوان اپنی یاداشت کے ساتھ کتنے مسائل اور بیماریوں کا سامنا کر سکتا ہے آپ سوچ نہیں سکتے۔ انسانی جسم کینسر، موتیا، موٹاپے، ڈپریشن ، جسم کے درد، جوڑوں کے درد، کمر، کہنیوں ، گردن، ریڑھ کی ہڈی میں مسلسل درد ، دوران خون کے گردش، نظام ہاضمہ جیسے امراض باآسانی پھیل سکتے ہیں۔

یہ وہ چند اہم طبی مسائل ہیں جو ہماری نوجوان نسل کو اسمارٹ فون کے کثرت سے استعمال کے بعد پیدا ہو سکتے ہیں، لہٰذا والدین، اساتذہ کو چاہیے کہ وہ بچوں کو تاکید کریں کہ اس کا استعمال کس طرح کس انداز سے کرنا ہے اور ہمارے نوجوان جو فیشن کی طرح موبائل کو لیے لیے پھرتے ہیں ان کو بھی باقاعدہ تاکید کرنی چاہیے کہ اپنے بہتر مستقبل کے لئے موبائل کا استعمال جنون کی حد تک نہ کریں۔ 

اس سلسلے میں ہمیں موبائل کمپنیوں اور اپنے سوشل میڈیا سے بھی گزارش ہے کہ اپنے توسط سے نوجوان طبقے کو اس بارے میں آگہی دیں کیونکہ صحت بہت بڑی نعمت ہے اور ہم اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی کو موت کے طرف دھکیل رہے ہیں۔ آج کل 5سالہ بچے سے لے کر 80 سالہ شخص ہمہ وقت موبائل میں مصروف نظر آتا ہے اس کے لئے بھی ایک وقت بنا لیں تو آپ کا مستقبل اور ہمارا وطن نت نئی ایجادات کے ساتھ ترقی کی جانب رواں ہو سکتا ہے۔