• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی اصلاحات کرنے کا فیصلہ، چیف جسٹس کے بنچ تشکیل دینے اور از خود نوٹس کے اختیارات پر قانون سازی کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں بحث کرائی جائے گی

اسلام آباد (ایجنسیاں، جنگ نیوز، ٹی وی رپورٹ) وفاقی کابینہ نے عدالتی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے،چیف جسٹس کے بنچ تشکیل دینے اور ازخود نوٹس کے اختیارات پر قانون سازی کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں بحث کرائی جائیگی،کابینہ نے جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف نظر ثانی درخواست واپس لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور بتایا کہ جسٹس فائزعیسیٰ کو دبائو میں رکھنے کیلئے ریفرنس بنانے والوں کیخلاف کارروائی کیلئے کابینہ کی سب کمیٹی بنادی گئی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اختیارات کم نہیں کر رہے ۔پارلیمنٹ کے سوا کسی کو آئین میں ترمیم کا اختیار نہیں، عدالتی فیصلے سے سیاسی صورتحال مزید بگڑی، قاضی فائزعیسیٰ ایک معزز جج ہیں، شہزاد اکبرجیسے غنڈوں نے ان کیساتھ زیادتی کی، عدلیہ 3رکنی بینچ کا نام نہیں،از خود نوٹس اور بینچ تشکیل کا اختیار چیف جسٹس کے بجائے سینئر ججز کے پاس ہونا چاہیے۔ تفصیلات کےمطابق وزیراعظم شہباشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکاء نے پنجاب سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔وفاقی کابینہ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عدالتی اختیارات سے تجاوز پر بحث کرانے کا بھی فیصلہ کر لیا، وزیر اعظم نے تمام وزراء کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ،چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو اختیار اور بنچ بنانے کے اختیار کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کر لیا ہے،سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نظرثانی درخواست (کیوریٹو ریویو) واپس لینے کی منظوری دے دی،کابینہ کو بریفنگ دی گئی کہ سو موٹو اور بنچ بنانے کا اختیارصرف چیف جسٹس کا نہیں ہے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو کیوریٹو ریویو داخل کیا گیا تھا اسکی کوئی مثال نہیں ملتی، یہ کیوریٹو ریویو قاضی فائز عیسیٰ کو دباؤ میں رکھنے کیلئے دائر کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جھوٹا ریفرنس بنانے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے کابینہ کی سب کمیٹی قائم کر دی ہے جو ان ذمہ داران کیخلاف کارروائی پر رپورٹ دیگی۔

اہم خبریں سے مزید