• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشرے میں توازن کیلئے عدلیہ کی آزادی ضروری، چیف جسٹس، نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر حکومت کو نوٹس

اسلام آباد (اے پی پی، جنگ نیوز)چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے ہیں معاشرے میں توازن کیلئے عدلیہ کی آزادی ضروری ہے، نیب قانون ترامیم آئین سے کیسے متصادم ہیں؟۔ عوام کے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں؟بنیادی حقوق معطل ہو سکتے ہیں آرٹیکل4نہیں، حلف کے تحت شفاف انداز میں کام جاری رکھیں گے.

 جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئین کا کوئی بنیادی ڈھانچہ نہیں، پارلیمنٹ مکمل آئین کو بھی تبدیل کر سکتی ہے، جن ترامیم پر اعتراض ہے انکی نشاندہی کریں، عدالت عظمیٰ نے نیب ترامیم کے تحت ریلیف کو مشروط کرنے کی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت آئندہ جمعہ 5 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔

 کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کے خلاف سابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی معروضات تفصیل سے پیش کریں، نیب قانون ترامیم آئین سے کیسے متصادم ہیں؟۔

 عوام کے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں؟ ان کی نشاندہی کریں، بتائیں کون سی ترامیم سے نیب قانون اور کیسز متاثر ہو رہے ہیں۔ نیب ترامیم کو چیلنج کرنے پر مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

بے نامی دار معاملے پر بھی وضاحت کریں۔ چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ آپ آئین کی اسلامی دفعات کا حوالہ دے رہے ہیں جن کے مطابق چیک اینڈ بیلنس ہونا جمہوریت کیلئے بہت ضروری ہے۔

 انہوں نے کہا کرپشن یہ ہے کہ آپ غیر قانونی کام کریں۔ بنیادی طور پر کرپشن اختیارات کا ناجائز استعمال اور خزانے کو نقصان پہنچانا ہے، اگر کہیں ڈیم بن رہا ہو اور کوئی لابی اسکی مخالفت کرے وہ قومی اثاثے کی مخالفت ہوگی، احتساب گورننس اور حکومت چلانے کیلئے بہت ضروری ہے۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ احتساب کے بغیر گورننس اور جمہوریت نہیں چل سکتے۔

اہم خبریں سے مزید