• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI ممنوعہ فنڈنگ کیس، فیصلہ آج چیف الیکشن کمشنر اور دیگر 2 ارکان سنائیں گے، کاز لسٹ جاری

اسلام آباد(نیوزایجنسیاں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آج صبح 10 بجے سنایا جائیگا، فیصلہ سنانے کیلئے کازلسٹ جاری کردی گئی.

کاز لسٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن کے دیگر 2ارکان نثار احمد راجہ اور شاہ محمد جتوئی فیصلہ سنائینگے،21جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ پولیٹکل پارٹیز آرڈر 2022 کی دفعہ 6کے تحت صبح 10بجے سنایا جائیگا، جس کیلئے ریڈزون میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ اینٹی رائٹس فورس اور پولیس اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں،ریڈ زون میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع کردیا گیا۔

 14نومبر2014کو PTIکے بانی رکن اکبر ایس بابر نےیہ کیس دائر کیا جسکی 8 سالہ طویل سماعت میں تحریک انصاف نے30مرتبہ التوا مانگا، 6مرتبہ کیس کے ناقابل سماعت ہونے کی درخواستیں دائر کیں.

 الیکشن کمیشن نے 21بار پی ٹی آئی کو دستاویزات اور مالی ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی،فنڈنگ کیس کیلئے پی ٹی آئی نے 9 وکیل تبدیل کئے ،مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں کئی بار الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنانے کی اپیل کرچکے ہیں جبکہ تحریک انصاف کا مؤقف تھا کہ دیگر جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیسز کا فیصلہ بھی ساتھ ہی سنایا جائے.

 الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کے لیے2018ء میں اسکروٹنی کمیٹی قائم کی، جس کے 95 اجلاس ہوئے، 24 بار پی ٹی آئی نے التوا مانگا.

 پی ٹی آئی نے درخواست گزار کی کمیٹی میں موجودگی کے خلاف 4 درخواستیں دائر کیں جبکہ اسکروٹنی کمیٹی نے 20 بار آرڈر جاری کئے کہ پی ٹی آئی متعلقہ دستاویزات فراہم کرے.

 الیکشن کمیشن نے اگست 2020 میں اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ نامکمل قرار دے کر مسترد کردی تھی جس کے بعد حتمی رپورٹ جنوری 2022ء میں جمع کرائی گئی.

 الیکشن کمیشن کی قائم کردہ اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی بینک اسٹیٹمنٹ سے متعلق اسٹیٹ بینک کے ذریعے حاصل کردہ 8 والیمز کو خفیہ رکھا اور الیکشن کمیشن کی ہدایت پر 8 والیم اکبر ایس بابر کے حوالے کئے.

 رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کی دستاویزات میں 31 کروڑ روپے کی رقم ظاہر نہیں کی گئی، انہیں یورپی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ ساتھ امریکا، کینیڈا، برطانیہ، جاپان، سنگاپور، ہانگ کانگ، سوئٹزرلینڈ، نیدرلینڈ اور فن لینڈ سمیت دیگر ممالک سے بھی فنڈز موصول ہوئے، اسکروٹنی کمیٹی نے امریکا اور دوسرے ملکوں سے فنڈنگ کی تفصیلات سے متعلق سوالنامہ پی ٹی آئی کو دیا مگر نا واضح جواب آیا اور نا ہی پارٹی نے غیر ملکی اکاؤنٹس تک رسائی دی.

رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے گوشواروں میں ایم سی بی، بینک آف پنجاب اور بینک آف خیبر کے اکاؤنٹس کو ظاہر نہیں کیے جبکہ اسٹیٹ بینک ڈیٹا کے مطابق پی ٹی آئی کے پاکستان میں 26 بینک اکاؤنٹس ہیں جبکہ انہوں نے 14 بینک اکاؤنٹس چھپائے.

 پی ٹی آئی نے اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ پر جواب میں 11 اکاؤنٹس سے اظہار لاتعلقی کیا اور کہا کہ اسد قیصر، شاہ فرمان، عمران اسماعیل، محمود الرشید، احد رشید، ثمر علی خان، سیما ضیاء، نجیب ہارون، جہانگیر رحمان، خالد مسعود، مرحوم نعیم الحق اور ظفر اللّٰہ خٹک کے نام پر غیر قانونی طور پر کھولے گئے۔

دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ہدایت کی ہے کہ سیکورٹی کے فول پروف انتظامات،ضرورت پڑنے پر رینجرز اہلکار بھی تعینات کیے جائیں.

الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان جبکہ ریڈ زون میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند، پولیس اور ایف سی کے ایک ہزار جوان ڈیوٹی پر مامور ہونگے۔

 پولیس کے مطابق الیکشن کمیشن میں ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں.

ریڈزون میں پولیس اور ایف سی کے ایک ہزار جوان ڈیوٹی پر مامور ہوں گے، غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی.

میڈیا سمیت ریڈزون دفاتر کو جانے والے افراد کو شناخت کے بعد جانے کی اجازت ہو گئی۔

پولیس نے ہدایت کی ہے کہ تمام افراد اپنی شناخت ہمراہ رکھیں، سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔

اہم خبریں سے مزید