• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی مشکلات سے دوچار گھرانوں کو شرح سود میں ایک اور اضافے کا سامنا

لوٹن، بری، ہیلی فیکس (شہزاد علی، خورشید حمید، زاہد انور مرزا) بنک آف انگلینڈ کے تازہ ترین اعلان کے بعد لاکھوں گھرانوں کو شرح سود میں ایک اور اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔بنک آف انگلینڈ کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی اکثریت نے شرح سود 1.25سے بڑھاکر 1.75فیصد کرنےکی منظوری دیدی جب کہ گورنر اینڈریو بیلی کاموقف ہے کہ لوگوں کی مشکلات کااحساس ہے لیکن شرح سودنہیں بڑھاتے توصورتحال مزید ابترہوسکتی ہے۔ برطانیہ کے مرکزی بنک نے انکشاف کیا ہے کہ شرع سود 1.75فیصد تک بڑھ جائے گی جو تقریباً تین دہائیوں میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔ بنک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC)کے اراکین نے شرع سود کو 1.25فیصد سے بڑھا کر 1.75فیصد کرنے کے حق میں ووٹ دیا جو کہ اب لگاتار چھٹی بار شرع سود میں اضافہ ہے اور 1995 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہے۔جون میں ہونے والی ایم پی سی کی میٹنگ میں 6-3کی اکثریت نے بنک ریٹ میں 0.25سے 1.25فیصد تک اضافہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا، 3 ارکان شرح سود کو 0.5فیصد بڑھا کر 1.5فیصد کرنا چاہتےتھے ۔بنک آف انگلینڈ کا یہ اعلان ماہرین کے انتباہ کے بعد سامنے آیا ہے کہ افراد زر کی شرح 15 فیصد تک پہنچ سکتی ،اس لیے شرع سود میں اضافہ مہنگائی کو دوبارہ کنٹرول میں لانے کی کوشش ہے۔شرح سود میں اضافہ ان گھرانوں کے لیے ایک اور دھچکا ہو گا جو زندگی کے جاری اخراجات کوپورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی ماہانہ ادائیگیوں کو متاثر دیکھ رہے ہیں۔ادھربنک آف انگلینڈ نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کساد بازاری کا شکار ہو جائے گاکیونکہ بنک نے 27 سال میں سب سے زیادہ شرح سود میں اضافہ کیا ہے۔اس سال کے آخری تین مہینوں میں معیشت کے سکڑنے اور 2023 کے آخر تک سکڑتے رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔شرح سود بڑھانے سے افراد زر13 فیصدہو جائے گا۔گورنر اینڈریو بیلی نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ زندگی گزارنے کی قیمت مشکل ہے لیکن اگر اس نے شرح سود میں اضافہ نہیں کیا تو یہ "اور بھی خراب" ہو جائے گا۔ بلند افراط زر اور کم نمو کی بنیادی وجہ توانائی کے بلوں میں اضافہ ہے، جو روس کے یوکرین پر حملے کی وجہ سے ہے۔ بنک نے خبردار کیا کہ ایک عام گھرانہ اکتوبر تک اپنی توانائی کے لیے تقریباً300 پونڈ ماہانہ ادا کرے گا۔برطانوی میڈیا کے مطابق بنک نے پیش گوئی کی ہے کہ 2023 میں جی ڈی پی میں 1.25٪ اور 2024 میں 0.25٪ کی کمی ہوسکتی ہے ، جو 1960 کی دہائی کے بعد سے دو سال کے سالانہ اقتصادی سکڑاؤ کی پہلی مثال ہے۔شرح سود میں 27 سال میں سب سے بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا، مہنگائی 1980 کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچنے کی توقع ہے-بنک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے بنیادی شرح کو 1.75تک بڑھانے کے لیے 8-1 سے ووٹ دیا۔

یورپ سے سے مزید