• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان، خراسانی سمیت 3 کالعدم TTP کمانڈرز ہلاک، واہگہ بارڈر سمیت کئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ، ٹی ٹی پی نے ہلاکت کی تصدیق کردی

کابل(جنگ نیوز، نیوز ایجنسی)افغانستان کے صوبے پکتیکا کے ضلع برمل میں بم دھماکے میں ٹی ٹی پی کے سینئر کمانڈر عمر خالد خراسانی سمیت 3 کمانڈر ہلاک ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق خراسانی کی گاڑی ٹی ٹی پی کا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے مارغہ کے قریبی ضلع ارگون کے سفر کے دوران ایک بڑے دھماکے کی زد میں آئی۔

افغان عہدیدار کے مطابق خراسانی کے ساتھ سابق اہم کمانڈر مفتی حسن سواتی اور حافظ دولت خان اورکزئی بھی گاڑی میں سوار تھے اور تینوں ہلاک ہوگئے۔

عمر خالد خراسانی کا اصلی نام عبدالولی تھا، ان کے سر پر امریکی حکومت نے 30 لاکھ ڈالرز انعام کا بھی اعلان کر رکھا تھا، اطلاعات کے مطابق وہ ٹی ٹی پی کی مہمند شاخ کے انچارج تھے۔ 

ٹی ٹی پی کے مرکزی ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک پیغام میں عمر خالد خراسانی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، وہ 2014ء کے واہگہ بارڈر دھماکے سمیت کئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔

اطلاعات کے مطابق عمر خالد خراسانی نے حال ہی میں پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات میں بھی حصہ لیا تھا۔ 2014 میں ٹی ٹی پی سے علیحدگی کے بعد عمر خالد خراسانی نے جماعت الاحرار بنائی تھی۔

ٹی ٹی پی سے علیحدگی اختیار کرنے بعد ان کے گروہ جماعت الاحرار نے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی جس میں 2014 میں واہگہ بارڈر بم دھماکا، 2015 میں لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں دو بم دھماکے،  لاہور ہی میں 2016 میں ایسٹر کے موقع پر پارک میں دھماکا اور 2017 میں مال روڈ پر احتجاج پر دھماکے سمیت دیگر حملے شامل ہیں۔

2020 میں عمر خالد خراسانی دوبارہ ٹی ٹی پی میں شامل ہوئے تھے، خالد خراسانی کا تعلق ضلع مہمند سے تھا۔ اسی طرح حافظ دولت کا تعلق اورکزئی ڈسٹرکٹ سے تھا جسے خراسانی کا اہم قریبی ساتھی اور گروپ کا اہم رکن سمجھا جاتا تھا۔ 

مفتی حسن کا تعلق ملاکنڈ ڈویژن سے تھا ، وہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے ہاتھ پر بیعت کرچکے تھے تاہم اس کے بعد دوبارہ ٹی ٹی پی میں شامل ہوگئے ۔

اہم خبریں سے مزید