امریکہ کی غلامی نامنظور کا نعرہ لگانے والی جماعت،پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت نے امریکہ حکومت سے 36ایمبولینس گاڑیوں کے تحفہ قبول کرکے ثابت کردیاہے، امریکی ساز ش کا بیانیہ حقیقت نہیں ایک گڑی ہوئی کہانی سے زیادہ کچھ نہیں ، جس کامقصد عوام کو بے وقوف بنانا ہے، یہی وجہ ہےاپوزیشن جماعتوں نے بھی تحریک انصاف کو امریکی حکومت سے تحفہ وصول کرنے پر خوب آڑے ہاتھوں لیاہے، اور واضح کیا ہےکہ تحریک انصاف نے امریکی حکومت کا تحفہ قبول کرکے خود ہی اپنی حکومت کے خلاف امریکی سازش کے بیانیے کی نفی کردی ہے، جبکہ اس سے تحریک انصاف کا دوہرا معیار بھی سامنے آچکاہے، مذکورہ 36ایمبولینس گاڑیوں کی چابیاں گزشتہ دنوں پاکستان میں تعینات نئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان میں سفیر کی حیثیت سے پشاورکے اپنے پہلے دورے کے دوران سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ خصوصی تقریب میں محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے حوالے کیں۔
اس حوالے سے منعقدہ خصوصی تقریب میں امریکی سفیر کے علاوہ صوبائی وزیرصحت تیمور سلیم جھگڑا اورمحکمہ صحت کے حکام نے بھی شرکت کی، محکمہ صحت پشاور کے مطابق امریکی سفیر نے 36 گاڑیوں کی چابیاں ان کے حوالے کیں اور یہ گاڑیاں اضلاع کی سطح پر مختلف بیماریوں کی روک تھام کے لیے استعمال میں لائی جائیں گی۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ سفیر ڈونلڈ بلوم کا کہنا تھا کہ ’ کورونا وائرس سے نمٹنے اور اس کے خاتمے کے لیے بھی امریکہ نے پاکستان کی امداد کی۔‘امریکہ اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات ہیں، امریکہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں امداد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، اس سے قبل امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے وزیراعلٰی خیبرپختونخوا محمود خان سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے مختلف شعبوں میں صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون اور اشتراک کار پر امریکی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ محمود خان کا کہنا تھا کہ ’صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام مختلف شعبوں میں امریکی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اسی روز امریکی سفیر نے پاک افغان سرحد طورخم کو بھی دورکیاجہاں حکام نے امریکی سفیر کو پاک افغان سرحد کی تازہ ترین صورت حال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جبکہ امریکی سفیر نے طورخم کا نظارہ کیا، تحریک انصاف کی جانب سے امریکہ پر اپنی حکومت کے خاتمے کی سازش کا بیانیہ پیش کرنے کے باوجود امریکی حکومت کے ساتھ اس بڑھتی ہوئی قربت نے کئی شکوک وشبہات کوجنم دینے کے علاوہ خود ان کے امریکی سازش کے بنانیے کی نفی کرتاہے، کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک مسلسل امریکہ پر اپنی حکومت کے خاتمے کی سازش کا الزام لگایاجارہا ہے اور دوسری طرف ان سے گاڑیوں کے تحفے بھی وصول کئے جارہے ہیں، یہی وجہ کہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی تحریک انصاف کوخوب آڑے ہاتھوں لیا ہے،اور واضح کیاہےکہ عوام اب ان کے اس جھوٹے بیانیے پر یقین کرنے کےلئے تیار نہیں، دیکھئے تحریک انصاف اور امریکی کے درمیاں تحائف کے تبادلوں کا یہ سلسلہ کہاں جاکر رکتاہے اور ان کی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں آنے والے دنوں میں اس کا اندازہ ہوجائے گا۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے گیارہ اراکین استعفوں کے بعد خیبر پختونخوا کے تین بڑے اضلاع پشاور ، مردان اور چارسدہ سے خالی ہونے والے قومی اسمبلی کی چار نشستوں پر مقابلہ کے تمام سیاسی جماعتوں نے پر تولنا شروع کیا ہے تو دوسری جانب حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں کمی کوششوں کے خلاف مئیر پشاور کی قیادت میں منتخب بلدیاتی نمائندے سراپا احتجاج ہیں، میئر پشاور سمیت شہری اورمضافاتی علاقوں کے چیئرمینوں کے ہمراہ ہفتے رفتہ کے دوان بھرپور احتجاج کرتے ہوئےاسمبلی چوک میں دھرنا دیا اور خیبر روڈ کو دونوں اطراف سے ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا مشتعل مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھارکھے تھے اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کررہے تھے۔
چیئرمینوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھی اور احتجاج کررہے تھے اس موقع پرمیئر پشاور حاجی زبیر علی کی قیادت میں صوبے کے منتخب بلدیاتی نمائندوں نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں صوبائی حکومت کی جانب سے ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عوامی اختیار اور طاقت رکھنے والے منتخب بلدیاتی نمائندوں کا حق انہیں فوری دیا جائے اور یہ ترامیم واپس لی جائیں، بصورت دیگر صوبہ بھر کے نمائندے اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کے ساتھ وزیراعلی ہاوس اور اسمبلی کے سامنے مطالبات کی منظوری تک دھرنا دینگے۔
احتجاجی دھرنے کے ووران صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے بھی بلدیاتی نمائندوں کا ساتھ دیا اور انہیں ہر قسم کے تعاوں کی یقین دہانی کرائی، حقیقت یہ ہے کہ جب سے تحریک انصاف کو پشاور سمیت صوبے کے بعض اضلاع میں بلدیاتی انتخابات میں شکست کا سامناکرنا پڑا ہےاس وقت سے لے کرآج تک حکومت ان داروں کے ااختیارات کے کم کرنے پر تلی ہوئی ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ دوسری جماعتوں کے ان منتخب بلدیاتی نمائندوں نے ترقیاتی کام کئے تو آنے والے عام انتخابات میں تحریک انصاف کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اسی خوف کی وجہ سے تحریک انصاف صوبے میں بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ آنے والے عام انتخابات میں سیاسی نقصان سے کسی حدت بچا جاسکے۔ ادھر صوبے میں ضمنی انتخابات میں کامیابی کے لئے جہاں مرکزی سطح پر حکمران جماعت پی ڈی ایم نے سیاسی رابطے شروع کئے ہیں تو دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف بھی اپنی تمام نشستیں واپس بچانے کے لیے جیتنے والے امیدواروں کو میدان میں اُتارنے کی تیاریاں کر رہی ہے تاہم اپوزیشن میں شامل دوسری بڑی جماعت، جماعت اسلامی ضمنی انتخابات میں سولو فلائٹ کے موڈ میں نظر آرہی ہے۔