کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان نے لاس اینجلس اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتا تھا اور 11 اگست1984والے دن تاریخی فتح کے 38 سال مکمل ہونے پر لاہور کے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں سیاسی جلسے کیلئے آسٹروٹرف اکھاڑ دی گئی۔ ہاکی فیڈریشن کا ہیڈ کوارٹر یہیں ہے لیکن حکام اس سے لاعلم ہیں۔ فیڈریشن کے قائم مقام سیکریٹری حیدر حسین کا کہنا ہے کہ لاہوراسٹیڈیم کیلئے نئی آسٹرو ٹرف آجاتی اور پھر ایسے نکالا جاتا تو بہتر ہوتا۔ ہمارے علم میں لائے بغیر ٹرف نکالنے کا عمل شروع ہوا ہے، کھلاڑی کہاں پریکٹس کریں گے۔ ڈی جی پنجاب اسپورٹس بورڈ سے رابطہ کررہا ہوں ۔ پنجاب اسپورٹس بورڈ نئی ٹرف کیلئے ٹینڈر کرے گا اس پراسس میں خاصہ وقت لگ جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے امپورٹ پر پابندی لگائی ہوئی ہے اس لئے نئی آسٹر و ٹرف باہر منگوانا مشکل کام ہوگا۔ حیدر حسین نے کہا کہ آسٹروٹرف اکھاڑنے یا نئی لگانے کا اختیار ڈائریکٹر جنرل اسپورٹس بورڈ کے پاس ہے اور وہی اس کے نگران ہیں،ٹریننگ کیمپ لگانے کیلئے بھی ان سے اجازت طلب کی جاتی ہے۔ انٹرنیشنل میچوں کیلئے آسٹروٹرف کو پانچ سال کے اندر تبدیل کیا جانا چاہیے۔ دوسری جانب ڈائریکٹر ایڈمن اسپورٹس بورڈ پنجاب سید عمیر حسن کا کہنا ہے کہ ٹرف کو تبدیل کرنے کی سمری تیار ہوچکی ہے، ایک ہفتے تک سمری ارسال اور چند ماہ تک نئی ٹرف امپورٹ کرلی جائے گی۔ ہمارا کئی مہینوں سے اسے سرگودھا منتقل کرنے کا پلان تھا اور اس کا تحریکِ انصاف کے جلسے سے کوئی تعلق نہیں۔ تاہم انھوں نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ کیا عمران خان کی جانب سے ہاکی اسٹیڈیم میں جلسے کی منتقلی کے اعلان کے بعد ہی اس منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کیوں کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین ہاکی اسٹیڈیم کو جلسہ گاہ بنانے کے بجائے منٹو پارک میں جلسے کی تجاویز دے رہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسٹیڈیم جلسوں کے لیے نہیں بنائے جاتے۔