اسلام آباد (خبر نگار ) سپریم کورٹ نے کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے طریقہ کار کے خلاف دائر درخواست نمٹاکر معاملہ ہائی کورٹ کو واپس بھیج دیا ہے۔ جمعرات کو عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے آبزرویشن دی کہ عدالت گائیڈ لائن دیتی ہے،عملدرآمد کرنا اداروں کا کام ہے،سرچ کمیٹی نے قانون کے مطابق تین امیدواروں کے نام شارٹ لسٹ کر کے سفارشات حکومت کو بھیجیں اور وزیر اعلیٰ سندھ نے تینوں میں سے ایک کی تقرری کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ ہائی کورٹ نے وائس چانسلر کی تقرری کیلئے تین نکاتی احکامات جاری کئے اور قائم مقام وائس چانسلر فوری ہٹا کر مستقل وائس چانسلر لگانے کا حکم دیا،عدالت نے وائس چانسلر کی تقرری کیلئے قائم سرچ کمیٹی کی تشکیل نو کا حکم بھی دیا تھا جبکہ وائس چانسلر کے عہدے کے امیدواروں کے انٹرویوز کا ریکارڈ ایک سال تک محفوظ رکھنے کی ہدایت کی تھی لیکن عدالت کے احکامات پر عمل نہیں کیا گیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالت گائیڈ لائن دیتی ہے جبکہ اس پر عملدرآمد کرنا متعلقہ اداروں کا کام ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ عدالت کے حکم کے مطابق مستقل وائس چانسلر تعینات ہو گیا اور انہوں نے چارج سنبھال کر کام بھی شروع کر دیا۔ درخواست گزار نے کہا کہ تقرری طریقہ کار کے مطابق نہیں ہوئی اور تقرری کے عمل میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی بھی کی گئی ہے۔ کراچی یونیورسٹی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ وائس چانسلر کی تقرری قانون کے مطابق ہوئی ہے۔