• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرتارپور راہداری بچھڑے خاندانوں کیلئے اتحاد اور مفاہمت کی علامت

فیصل آباد، بھٹنڈا (اے ایف پی، مانیٹرنگ نیوز)کرتارپور راہداری بچھڑے خاندانوں کیلئے اتحاد اور مفاہمت کی علامت بن گئی، 1947 میں تقسیم کے دوران علیحدہ ہونے والے دو بھائی 75 برس بعد جب پہلی مرتبہ کرتار پور راہداری ملے تو ان کے آنکھوں سے خوشی کے آنسو نکل پڑے، بھارتی سکھ سیکا کی عمر صرف 6ماہ تھی جب وہ اپنے10 سال کے بڑے بھائی صادق خان سے بچھڑ گئے تھے،14اگست کو 75ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔سیکا کے والد اور بہن کو فرقہ وارانہ قتل عام میں قتل کر دیا گیا تھا لیکن صادق جو اس وقت صرف 10سال کے تھے، پاکستان آکر اپنی جان بچانے میں کامیاب رہے۔ سیکا نے بھارت کی مغربی ریاست پنجاب کے ضلع بھٹنڈا میں رہائش اختیار کی، ان کاکہنا تھاکہ میری ماں تقسیم کے وقت تشدد کے صدمے کو برداشت نہ کر سکی اور دریا میں چھلانگ لگا کر خود کو ہلاک کر لیا، مجھے گاؤں والوں اور کچھ رشتہ داروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا جنہوں نے میری پرورش کی،بچپن سے ہی سیکا اپنے بھائی کے بارے میں جاننے کے لیے تڑپ رہے تھے، لیکن پڑوس کے ایک ڈاکٹر نے تین برس قبل ان کی مدد کی پیشکش کی اور سیکا اپنے بڑے بھائی صادق کے ساتھ دوبارہ ملنے میں کامیاب ہوئے،دونوں بھائیوں کی ملاقات بالآخر جنوری میں کرتار پور راہداری پر ہوئی، یہ ایک نایاب، ویزہ فری کراسنگ ہے جو بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستان میں گرودوارے جانے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ راہداری، جو 2019 میں کھولی گئی تھی، دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دشمنی کے باوجود، علیحدہ خاندانوں کے لیے اتحاد اور مفاہمت کی علامت بن گئی ہے۔سیکا نے کہاکہ میں بھارت سے ہوں اور وہ پاکستان سے ہے لیکن ہمیں ایک دوسرے سے بہت پیار ہے، جب ہم پہلی بارملے تو ہم گلے لگ کر بہت روئے، ممالک آپس میں لڑتے رہ سکتے ہیں لیکن ہمیں بھارت اور پاکستان کی سیاست کی کوئی پرواہ نہیں۔ پاکستانی کسان اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹ 38سالہ ڈھلون، جو ایک مسلمان ہیں، کا کہنا ہے کہ اس نے سکھ دوست بھوپندر سنگھ کے ساتھ مل کر تقریباً 300خاندانوں کو دوبارہ ملانے میں مدد کی ہے۔ ڈھلون نے اے ایف پی کو بتایاکہ یہ میری آمدنی کا ذریعہ نہیں ، یہ میرا پیار اور جذبہ ہے، مجھے لگتا ہے کہ یہ کہانیاں میری اپنی کہانیاں ہیں یا میرے دادا دادی کی کہانیاں ہیںلہٰذا ان بزرگوں کی مدد کر کے مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں اپنے دادا دادی کی خواہشات کو پورا کر رہا ہوں۔
اہم خبریں سے مزید