اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ،نمائندگان جنگ ، خبرایجنسی) منی بجٹ، 80 ارب کے ٹیکس ،چندروز میں آرڈیننس نافذ ہوگا، لگژری اشیاکی درآمد پر پابندی ختم، بھاری ریگولیٹری ڈیوٹی عائد، تمباکو اور سگریٹ پر 36 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگیں گے،وزیر خزانہ کاکہناہےکہ وزیراعظم نہیں چاہتے تھے پابندی IMF کے دبائو پر ہٹائی، فارماسیوٹیکلز خام مال کی درآمد اور مقامی سپلائی پر عائد ایک فیصد سیلز ٹیکس ختم، مشروبات پر ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ،غیر ملکی سفارتکاروں کو درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی اور ٹیکس استثنیٰ دینے کی تجویز ، ادھر ملک میں ہنگامی بنیادوں پر زرعی اصلاحات کے نفاذ کا فیصلہ کرلیاگیا، وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں کو اصلاحاتی پلان 2 دن میں مرتب کرنے کی ہدایت کردی۔نمائندے کے مطابق وفاقی حکومت نے 80ارب روپے سے زائد کے ٹیکس ریونیو کے حصول کیلئے آرڈیننس کےذریعے منی بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ، آرڈیننس کےذریعے 36ارب روپے کے اضافی ٹیکس سگریٹ انڈسٹری اور تمباکو پر لگائے جائیں گے ، ذرائع کے مطابق چند روز میں آر ڈیننس نافذ کر دیا جائے گاجس میں ریٹیلرز پر بجٹ میں عائد کیا گیا فکس ٹیکس ختم کر دیا جائےگا جبکہ ریٹیلرز کے 42ارب روپے کے فکس ٹیکس کی جگہ27 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کیے جارہے ہیں جس میںیکم جولائی سے 30ستمبر کے دوران بجلی کے بلوں کےذریعے3ماہ تک5فیصد سیلز ٹیکس اور ساڑھے 7فیصد انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا جبکہ یکم اکتوبر سے 50یونٹ تک کے بجلی کے بلوں پر اسی شرح سے ٹیکس نافذ رہیں گے جبکہ 50یونٹ سے زائد کے بجلی بلوں پر بتدریج اضافہ کیا جائے گا، ایک سے 50یونٹ تک کے تاجروں کے بجلی کے بلوں پر اسی شرح سے ٹیکس عائد ہوگاجبکہ 50یونٹ سے زائد کے بجلی کے بلوںپر پانچ فیصدسے بڑھا کر ساڑھے 7فیصد اور پھر 10فیصد کر دیا جائے گاجبکہ ایک ہزار یونٹ پر ساڑھے 12فیصد سیلز ٹیکس اور اس سے زائد پر 20فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگا، جس سے27ارب روپے کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا، گاڑیوں ، موبائل فون اور پرتعیش اشیا ء پر20ارب روپے تک اضافی کسٹم ڈیوٹی ، ریگولیٹری ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق فارماسیوٹیکلز کے لیے ادویات کی تیار ی میں استعمال ہونیوالے خام مال کی درآمد اور مقامی سپلائی پر عائد ایک فیصد سیلز ٹیکس ختم کر دیا جائے گا، میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کیے جانے کا بھی امکان ہے، پاکستان میں موجود غیر ملکی سفارتکاروں کو درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں سے استثنیٰ دینے کی بھی تجویز ہے، سگریٹ کے ٹیئرون اور ٹیئرٹو پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا، ٹیئر ٹو کے ایک ہزار سگریٹ پر ٹیکس کی شرح 1850روپے سے بڑھا کر 2050روپے کر دی ہے، ٹیئر ون کے ایک ہزار سگریٹ پر ٹیکس 5900روپے سے بڑھا کر 6500روپے کر دیا گیا ہے، اسی طرح تمباکو پر ٹیکس (گرین لیف سس) 10روپے سے بڑھا کر 380 روپے فی کلوگرام کر دیا گیا ، علاوہ ازیں ایف بی آر پی ایس او کے30ارب روپے کی فراہمی کےلیےبھی ٹیکس اقدامات کرے گا۔ ادھر وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو مفتاح اسماعیل نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہےکہ آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل پرتعش اشیاء اور مکمل تیار شدہ مصنوعات کی درآمد پر پابندی ختم کر دی جائے جبکہ ورلڈٹریڈ آرگنائزیشن کے رکن ہونے کے ناطے بھی ہمیں یہ پابندی3ماہ سے زیادہ نہیں رکھ سکتے لیکن پرتعیش اشیاء پر اس قدر کسٹم ڈیوٹی ، ریگولیٹری ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس عائد کر دیا جائے گا تاکہ اس کی درآمد کم سے کم ہو سکے ، انہوں نے بتایا کہ درآمد پر تین گنا یا 400سے 600فیصد تک ڈیوٹی لگائیں گے، مرسڈیز سمیت بڑی گاڑیوں پر زیادہ ڈیوٹی لگائیں گے، حکومت درآمدات پر پابندی ہٹا رہی ہے تاہم پرتعیش اشیاء کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کیلئے بھاری ریگولیٹری ڈیوٹیز عائد ہوں گی، ملکی معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں، آئندہ کیلئے نان فنڈڈ سبسڈیز نہیں ہوں گی، کوشش ہو گی پرائمری خسارہ 153ارب ڈالر سے تجاوز نہ کرے، ہماری کوشش ہے کہ درآمدات کا حجم ہماری برآمدات اور ترسیلات زر سے زیادہ نہ ہو،وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہماری بات چیت کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں، 29اگست کو آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کا اجلاس ہو گا جس میں پاکستان کیلئے نئی قسط کی منظوری دی جائے گی، آئی ایم ایف نے اس حوالے سے پاکستان کو مطلع کر دیا ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کی ہیں جس کی آئی ایم ایف نے بھی تصدیق کی ہے،تمباکو کی کمپنیوں کو ٹریک اینڈ ٹریس نظام میں لایا جا رہا ہے، ایف بی آر اس کی نگرانی کر رہا ہے، اب تک چار کمپنیوں نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم خرید لیا ہے، مزید کمپنیاں یہ سسٹم نصب کر رہی ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پیٹر انجن پر سیلز ٹیکس ہٹایا جا رہا ہے، اسی طرح بعض زرعی آلات پر بھی ٹیکس ختم کر رہے ہیں، یہ بات خوش آئند ہے کہ ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں جبکہ درآمدات میں 16اگست تک 18سے 19فیصد تک کی کمی آئی ہے، تجارتی خسارہ میں 31فیصد کے قریب کمی ریکارڈ کی گئی، بینکنگ سیکٹر میں 650ملین ڈالر زیادہ وصول ہوئے جس کی وجہ سے ہماری کرنسی مضبوط ہوتی جا رہی ہے، برآمدات کیلئے جو مشینری منگوائی جائے گی اس پر کوئی پابندی نہیں ہو گی اور حکومت اس حوالہ سے سہولیات مہیا کرے گی۔ ایک سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب کے توال گروپ نے ایک کمپنی خریدی ہے جس کے پاس 70سے 80موبائل ٹاورز ہیں، یہ کمپنی موبائل ٹاور لگانے میں مزید سرمایہ کاری کر رہی ہے، اسی طرح جنوبی افریقہ کی ایک کمپنی بھی آ رہی ہے، دو ہفتوں میں پی ٹی اے سے اس کی منظوری ہو جائے گی، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ زراعت کے شعبہ میں حکومت مراعات دے رہی ہے، کھل، ٹریکٹرز، کھادوں اور زرعی آلات پر سیلز ٹیکس ہٹا دیا گیا ہے، حکومت نے آئل سیڈ کیلئے 21ارب روپے مختص کئے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت نے کوئی سبسڈی ختم نہیں کی، ہماری پالیسی ہے کہ جو بھی سبسڈی ہو وہ فنڈڈ ہو تاکہ بجٹ میں دکھایا جا سکے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ دو ماہ سے درآمدات کنٹرول میں ہیں، اگست میں برآمدات میں 8فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اگست میں درآمدات میں 19فیصد تک کمی آئی ہے جس کی وجہ سے تجارتی خسارے میں 30فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بینکنگ سسٹم میں 650ملین ڈالر زیادہ آئے ہیں، روپے پر دباؤ میں کمی آ رہی ہے، اگست میں سب سے اچھی کارکردگی پاکستانی روپے کی رہی، دنیا میں سب سے اچھی اسٹاک مارکیٹ بھی پاکستان کی رہی۔ خبررساں ادارے کےمطابق جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیاونگ سے جاری بیان میں بتایا گیا ہےکہ حکومت نےملک میں ہنگامی بنیادوں پر زرعی اصلاحات کے نفاذ کا فیصلہ کرلیا ، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر کسانوں کو ضروری سہولیات فراہم کرے گی،کسانوں کو غیر معیاری بیج اور پیسٹی سائیڈ بیچنے والی کمپنیوں کا سد باب کیا جائے گا، کسانوں کو زراعت کے بین الاقوامی سطح پر رائج جدید طریقہ کار سے روشناس کروانے کیلئے جامع آگاہی مہم چلائی جائے۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو گندم، کپاس، خوردنی تیل، کھاد، زرعی تحقیق، زراعت میں پانی کے استعمال، موسمیاتی تبدیلی اور زرعی مشینری کے حوالے سے قائم سب کمیٹیوں نے تفصیلی بریفنگ دی اور اپنی سفارشات پیش کیں۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ وزارتوں کو ان سفارشات میں سے آئندہ فصل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر زرعی اصلاحاتی پلان مرتب کریں، وزیرِ اعظم نے 2دن کے اندر اس پلان کو پیش کرنے کی ہدایات جاری کردیں، وزیرِ اعظم بہت جلد ملک میں زرعی اصلاحات کے لئے جامع منصوبے کا اعلان کریں گے جس سے نہ صرف کسانوں خوشحال، ملکی زرعی پیداوار میں اضافہ اور زرعی اجناس کی درآمد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔